702

آزادئ کشمیر اور عالمی برادری .

آزادئ کشمیر اور عالمی برادری
جب پاکستان معرضِ وجود میں آیا تو کشمیر کو انگریز متنازعہ علاقہ کے طور پر چھوڑ کر چلا گیا۔اسی دن سےانڈیا اس پر جارحانہ طور پر قبضہ کیےہوئے ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کشمیری مسلمانوں کا خون بہا رہا ہے،قبرستانوں کے قبرستان بھرے پڑے ہیں ان عظیم کشمیریوں سے جنہوں نے جدو جہد آزادی میں اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہا دیا۔ظلم و بربریت کی سیاہ رات ان مظلوموں پر اتنی طویل ہوگئی ہے کہ بیت نہیں رہی۔ستر سال سے ان بےچاروں کی عفت مآب خواتین اپنی عصمتیں لٹا رہی،نوجوان اپنی جوانیوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں،بوڑھے اپنی بزرگیاں آزادی پر قربان کررہے ہیں۔انگریز کشمیر کو متنازع چھوڑ کے چلا گیا تاکہ انڈیا اور پاکستان ہمیشہ اس ایشو پر برسرپیکار رہیں۔پاکستان نے آزاد کشمیر کے مسلمانوں کو ہر ممکن سہولت بہم پہچانے کے لیے تگ ودو کی ہے۔پوری دنیا میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی آزادی کے لیےاپنی بساط کے مطابق ان مظلوم کشمیریوں کا کیس لڑا ہے۔مگراس مسئلہ کے حل کے لیے اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں نے بہت سرد مہری کا مظاہرہ کیا ہے۔مسلم امہ کی بدقسمتی ہے کہ اس کے علاقہ میں دوبڑے مسائل کشمیر اور فلسطین ہیں،کشمیر اور فلسطین میں ابھی تک ہزاروں انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور ان دونوں مسائل کو نصف صدی سے زیادہ کا عرصہ بہت چکا ہےمگر ابھی تک یہ حل نہیں ہوسکے۔دوہفتہ قبل انڈیا نے اپنے آئین سے 370 اور 35.Aکو ختم کردیا ہے۔اس سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی متنازع حیثت کو ختم کردیا گیا ہے۔اس ڈیموگرافک چینج کو کشمیریوں نے یکسر مسترد کردیا ہے۔انڈیا میں اس کے خلاف بہت مظاہرے ہوئے ہیں اور ہورہے ہیں۔پوری دنیا میں انڈیا کے اس غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام کی مخالفت کی گئی ہے۔ انڈیا کے جبرواستبداد کا یہ عالم ہے کہ پورے جموں وکشمیر میں اس نے دوہفتوں سے سخت کرفیو نافذ کررکھا ہے۔بے چارے کشمیری اپنے گھروں میں محصور ہیں۔سکول ،کالجز، مساجد اور مدارس مقفل کردیے گئے ہیں۔اہل کشمیر پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے،جوگھر سے باہر نکلتا ہے اسے بھارتی درندے گولیوں سے بھون ڈالتے ہیں۔پوری وادی میں بلیک آؤٹ ہے، میڈیا پر مکمل پابندی ہے۔انڈیا کو کوئی ہوچھنے والا نہیں ہےکہ اس ظلم و بربریت کی کیا وجہ ہے۔عالمی قوتیں اس ظلم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔اسلامی قوتیں بھی بالکل الگ تھلگ نظر آرہی ہیں۔سعودی عرب،ابوظہبی اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے عدم دلچسپی کی وجہ سے پاکستان اکیلا تن تنہاء کشمیریوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کررہا ہے۔یوں لگتا ہے عرب ممالک امہ کے تصور سے بالکل بے نیاز ہوگئے ہیں۔صرف اپنے معاشی مفادات کے وہ اسیر بن چکے ہیں۔ہمارے وزیر خارجہ جناب شاہ محمود قریشی نے بالکل بجا کہا ہے کہ امہ کے ٹھیکداروں کے معاشی مفادات آڑے ہیں اس لیے وہ مسئلہ کشمیر سے لاتعلق
رہنا چاہتے ہیں۔سعودی عرب کی ایک بڑی کمپنی ارامکو نے انڈین کمپنی ریلائنس کے اشتراک سے انڈیا میں 75 بلین ڈالر کی بہت بڑی سرمایہ کاری کررکھی ہے،ظاہر ہے سعودی شہزادوں کو اپنے معاشی مفادات کا خیال رکھنا ہے اس لیے وہ انڈیا کو کبھی ناراض نہیں کرنا چاہیں گے۔اسی طرح امریکہ کو بھی وہ خوش رکھنا چاہتے ہیں۔امریکہ کی خوشی اسی میں ہے کہ جنوبی ایشیاء میں اس کے سٹریٹیجک پارٹنر انڈیاکو خوش رکھا جائے۔سعودی عرب کی بادشاہت امریکہ کے بغیر ایک ہفتہ بھی نہیں چل سکتی۔یہ میں نہیں کہہ رہایہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا بیان ہے۔اس صورت حال میں ہم کسی عرب ملک سے خیرخواہی کی توقع نہیں رکھ سکتے۔۔
1.
2. اس وقت جب میں یہ سطور لکھ رہا ہوں کشمیر
پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جاری ہے۔پچاس سال تک اقوام متحدہ خاموش تماشی کی حیثیت سے انڈیا کی سفاکی دیکھتا رہا اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا۔آج پچاس سال کے بعد ہونے والے اجلاس کی کیاافادیت سامنے آتی ہے کچھ دیر بعد پتہ چل جائے گا۔بہرحال پاکستان کی سفارتی محاذ پر یہ بڑی کامیابی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کے ایجنڈہ پر لے آیا۔اس میں ہمارے نہایت ہی قریبی دوست ہمسائیہ ملک عوامی جمہوریہ چین کا بڑا حصہ ہے۔سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کس تیاری کے ساتھ آیا ہے وہ ابھی پتہ چل جائے گا۔میری معلومات کے مطابق امریکہ میں متعین پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی نے بہت محنت کی ہے۔آج پوری دنیا کی نظریں سلامتی کونسل کے اجلاس پر لگی ہوئی ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کیا قدم اٹھاتا ہے۔آج کا اجلاس سلامتی کونسل کے ممبر ممالک اور عالمی برادری کے ضمیر کا امتحان ہے۔آج کا اجلاس یہ فیصلہ کرے گا کہ عالمی برادری مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہے کہ ظالم کی پشتِ بانی کررہی ہے۔
آج اگر سلامتی کونسل کسی نتیجے پر نہیں پہنچتی تو پھر بھی ہمیں اس مسئلہ کوزندہ رکھنا ہوگا۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ کشمیر ہماری شاہ رگ ہے۔جب شاہ رگ سلامت ہو تو جسم سلامت رہتا ہے اور جب شاہ رگ کٹ جائے تو جسم مردہ ہوجاتا ہے۔اس لیے پاکستان کو بچانے کے لیے ضروری ہے کہ اسکی شاہ رگ کو محفوظ کیا جائے۔ہمیں کشمیر کی آزادی کے لیے یہ جنگ خون کے آخری قطرے تک لڑنا ہوگی۔یہی ہماری قومی پالیسی ہونی چاہیے۔حکومت ایسے افراد کو لگام دے جو ہماری جوان نسل کو دھوکہ دے رہے ہیں،جن کا یہ نعرہ ہے کہ ہمیں اپنے مسائل حل کرنے چاہییں۔کشمیر انڈیا کا اندرونی معاملہ ہے اور وہ ایک زمین کا ٹکڑا ہے۔میں اپنے جوانوں کو کہتا ہوں کہ کشمیر انڈیا کا اندرونی معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان مختلف فی مسئلہ ہے۔یہ عالمی سطح پر ایک متنازعہ مسئلہ ہےاور بھارت نے کشمیر کی اس حثیت کو چیلنج کیا ہے۔یہ زمین کا ٹکڑا نہیں ،یہ ہماری شاہ رگ ہے۔یہ ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ہم اس ایشو کو پرامن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انڈیا نے جارحیت کی اور جنگ مسلط کی تو دنیا دیکھے گی کہ پاکستان کا بچہ بچہ اپنے خون کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے میدان عمل میں کھڑا ہوگا۔ہم اپنے عزم اور حوصلے کے ساتھ کشمیر کو آزاد کرائیں گے اور کشمیر پاکستان کا حصہ بن کے رہے گا۔
ان شاء اللہ۔