اسلام میں سیاست کی اہمیت 2,078

اسلام میں سیاست کی اہمیت

اسلام میں سیاست کی اہمیت
تحریر: سائرہ جبین ملک (لیکچرار شعبہ علوم اسلامیہ، نمل یونیورسٹی)
اسلام میں سیاست کی اہمیت مسلم ہے دنیا میں حضرت آدم علیہ السلام کی آمد سے سیاست کے فن کی ابتداء ہوئی۔ آدم و حوا نے سیاست البیت یعنی گھر کا انتظام قائم کر دیا جس کی بنیاد نہ معاہدہ عمرانی تھا نہ یہ موروثی بادشاہت تھی اور نہ جبر کی حکومت تھی بلکہ یہ انسانی جبلت کا تقاضا تھا۔1
زمین پر انسانوں کی یہ پہلی فطری اور سادہ حکومت تھی جب انسانی آبادی میں اضافہ ہوا تو سیاست البیت نے سیاست المنزل یعنی خاندانی سیاست اور پھر سیاست مدینہ یعنی قومی حکومت کی شکل اختیار کر لی۔ اس طرح گھر کی سیاست خاندان کی سیاست میں اور پھر خاندان کی سیاست قوم کی سیاست میں تبدیل ہو گی۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ سیاست منظم انسانی کا باعث ہے اور انسانی فطرت کا تقاضا ہے۔
۱– امن کے قیام کے لیے:
سیاست امن کے قیام کا باعث ہے2 جیسا کہ قرآن میں اسلامی سیاست و حکومت کا مقصد وجود اور اس کے بنیادی فرائض کا ذکر اس آیت میں ہے:
﴿اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّکَّنّٰھُمْ فِی الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّکٰوةَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَھَوْا عَنِ الْمُنْکَرِﺚ ﴾3
ترجمہ: یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم زمین میں ان کے پاؤں جما دیں تو یہ پوری پابندی سے نمازیں قائم کریں اور زکوٰتیں دیں اور اچھے کاموں کا حکم کریں اور برے کاموں سے منع کریں۔
یعنی اللہ تعالیٰ کے مدد گار اور اس کی نصرت کے مستحق لوگوں کی صفات یہ ہیں اگر دنیا میں ان کو حکومت بخشی جائے تو ان کا ذاتی کردار بڑائی کی بجائے امن کے قیام کرنے میں استعمال ہوتا ہے۔ امن کے قیام کا مطلب ہے اقامت صلوٰۃ اور نیکی کو دبانے کی بجائے اسے فروغ دینے کی خدمت سرانجام دے اور ان کی طاقت بدیوں کو پھلانے کے بجائے ان کے دبانے میں استعمال ہو ۔
سیاست نظم و نسق معاشرہ میں مدد دیتی ہے اس سے فتنہ و فساد کی روک تھام ہوتی ہے۔ اس طرح سیاست دین کی ترویج و اشاعت کا باعث بھی بن جاتی ہے۔4 کیونکہ قرآن حکیم کی نظر میں سیاست کا مقصد نیکی انصاف اور قانون الٰہی کا قیام ہے اور دین اسلام نیکی کو پھیلانے انصاف کرنے اور اللہ تعالیٰ کے قوانین کو نافذ کرنے کا ہی حکم دیتا ہے۔
۲– ملک میں عدل و مساوات قائم کرنے کے لیے:
قرآن حکیم میں ارشاد ہوتا ہے:
﴿لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنٰتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَھُمُ الْکِتٰبَ وَالْمِیْزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِﺆ ﴾5
ترجمہ: یقیناً ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی دلیلیں دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان (ترازو) نازل فرمایاتاکہ لوگ عدل پر قائم رہیں۔
یہ آیت انبیا کی بعثت کا اصل مقصد واضح کرنے کے علاوہ سیاست کے چند اصول اور معیارات بتاتی ہے جن سے سیاست کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے۔
تمام پیغمبر عدل و مساوات قائم کرنے کے ذمہ دار ہیں اور یہ کام معاشرے کی باگ دوڑ سنبھالے بغیر ممکن نہیں، لہٰذا ملک و ملت کی تدبیر اور سیاست کی ذمہ داری ایک اہم فرض ہے اور عدل و مساوات قائم کرنے کے لیے سیاست ضروری ہے۔
۳– اتحاد امت کے فروغ کے لیے:
اسلامی حکومت کے فرائض میں سے ایک امت مسلمہ کے اتحاد کو مستحکم کرنا اور اس کے مفادات کی حفاظت کرنا بھی ہے۔ اس طرح سیاست کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے کہ اس کے ذریعے رعایا کی فلاح و بہبود اور ان کی حفاظت ہوتی ہے۔اتحاد امت کے فروغ کے لیے سیاست ضروری امر ہے۔
۴– قوانین کے نفاذ کے لیے:
امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے قوانین کا اجراء یعنی مملکت کے داخلی قوانین کی پاسداری کے لیے سیاست کی بہت اہمیت ہے کیونکہ سیاست کے بغیر ملک میں ان قوانین کا نفاذ نہیں ہوسکتا۔6
قرآن حکیم میں ہے:
﴿اِنَّمَا جَزٰ۬ؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللہَ وَرَسُوْلَھ۫ وَیَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ یُّقَتَّلُوْٓا اَوْ یُصَلَّبُوْٓا اَوْ تُقَطَّعَ اَیْدِیْھِمْ وَاَرْجُلُھُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ یُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِﺚ ذٰلِکَ لَھُمْ خِزْیٌ فِی الدُّنْیَا وَلَھُمْ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ﴾7
ترجمہ: جو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کر دئیے جائیں یا سولی چڑھا دئیے جائیں یا مخالف جانب سے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے جائیں یا انہیں جلا وطن کر دیا جائے یہ تو ہوئی ان کی دنیوی ذلت اور خواری اور آخرت میں ان کے لیے بڑا بھاری عذاب ہے۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ اور رسولﷺ کے باغیوں اور فساد برپا کرنے والوں کے لیے سزا کا قانون بیان کیا گیا ہے۔ اسی طرح قوانین کے نفاذ کے لیے سیاست ضروری چیز ہے۔
۵– ملک و قوم کے دفاع کے لیے:
قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَاَعِدُّوْا لَھُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْھِبُوْنَ بِھ۪ عَدُوَّ اللہِ وَعَدُوَّکُمْ وَاٰخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِھِمْﺆ لَا تَعْلَمُوْنَھُمْﺆ اَللہُ یَعْلَمُھُمْﺚ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ یُوَفَّ اِلَیْکُمْ وَاَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَ﴾8
ترجمہ: تم ان کے مقابلے کے لیے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو اور گھوڑوں کے تیار رکھنے کی کہ اس سے تم اللہ کے دشمنوں کو خوف زدہ رکھ سکو اور ان کے سوا اوروں کو بھی جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں خوب جان رہا ہے جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں صرف کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تمہارا حق نہ مارا جائے گا۔
ہر موقع پر مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ پر توکل کی تعلیم دینے والا قرآن کریم مسلمانوں کو ہر طرح کے سامان جنگ سے لیس ہونے کی تاکید کر رہا ہے۔9
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مومنین کو حکم دیا ہے کہ وہ دشمنوں اور کافروں سے مقابلہ اور جنگ کرنے کے لیے اسلحہ ساز و سامان جنگ اور قوت و طاقت جمع کریں تاکہ دشمن خوف زدہ رہے اور مسلمانوں کے خلاف اٹھنے کی جرات نہ کرے یعنی جنگ و جہاد اور دفاع کا حکم دیا گیا ہے ظاہر ہے سیاست کے بغیر یہ امور سر انجام دینا ممکن نہیں ہے اس طرح سیاست کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے۔
۶– خارجہ پالیسی کے لیے:
قرآن حکیم میں ارشاد ہوتا ہے:
﴿وَاِنْ جَنَحُوْا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَھَا وَتَوَکَّلْ عَلَی اللہِﺚ اِنَّھ۫ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ﴾10
ترجمہ: اگر وہ صلح کی طرف جھکیں تو بھی صلح کی طرف جھک جا اور اللہ پر بھروسہ رکھ، یقیناً وہ بہت سننے، جاننے والا ہے۔
آیت میں دشمن سے معاہدہ امن کی پالیسی کی وضاحت کی گئی ہے۔
صلح و امن کے معاہدے کرنا اور خارجہ پالیسی متعین کرنا سیاسی اعمال میں ظاہرہے کہ ان امور کے لیے سیاست کا ہونا ضروری ہے۔
۷– دیگر امور کی انجام دہی کے لیے:
مالیات کو جمع کرنا، زکوٰۃ، خمس، خراج، جزیہ اور دیگر مالیات جن کے وصولی اور ان کو مستحقین تک پہنچانے کا بندوبست کرنا ایک ایسے نظام کے محتاج ہیں جس کے تحت ان امور کو امانت داری سے انجام دیا جائے۔ سیاست ہی وہ نظام ہے جس کے ذریعے یہ تمام امور جن کا حکم ہمیں اسلام دیتا ہے سر انجام دئیے جاسکتے ہیں۔
اسی طرح امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے اصولوں کے مطابق ملک اور نظام کے داخلی دشمنوں سے نبردآزما ہونے کے لیے دفاع و جہاد کے قوانین کے تحت خارجی دشمن اور اسلامی سرحدوں کے تحفظ اور دفاع کے لیے ایک قومی فوج کی تشکیل، ان کی جنگی تربیت، وقت کے تقاضوں کے مطابق جنگ و صلح کا اعلان یہ سب اعمال سیاست و حکومت کے نظام کے محتاج ہیں۔
سیاست و حکومت لازمی چیز ہے۔ قرآن میں انبیاء اور اولیاء کی سیاست کا انداز اور طریقہ بیان کیا گیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اسلامی معاشرے میں سیاست کی بہت اہمیت ہے۔
جس طرح اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿یٰدَاو۫دُ اِنَّا جَعَلْنٰکَ خَلِیْفَةً فِی الْاَرْضِ فَاحْکُمْ بَیْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ﴾11
ترجمہ: اے داود! ہم نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنا دیا تم لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلے کرو۔
یعنی اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد  کو خلیفہ بنانے کے بعد حکومت کرنے اور حکومت چلانے کا حکم دیا ہے۔
ہجرت کے بعد مدینہ میں حضورﷺ نے جو سب سے پہلا قدم اٹھایا وہ ایک اسلامی معاشرے کی تشکیل تھی مسلمانوں کے درمیان آپس میں اخوت برادری کا رشتہ استوار کیا۔ آپﷺ نے اطراف میں رہنے والے یہودیوں سے ایک دوسرے کی حدود کی پابندی کرنے کا معاہدہ طے کیا اس کے بعد دوسرے مرحلہ پر جو اقدام کیا وہ ایک اسلامی حکومت و سیاست کا قیام تھا جس میں آپﷺ دشمن کے حملہ کے موقع پر اعلان جنگ کرتے خود صلح کے معاہدے کرتے اس کے علاوہ وہ اطراف میں اپنے نمائندوں کو سفیر بنا کر بھیجتے تھے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامی معاشرے کی تشکیل کے لیے حکومت اور اسلامی سیاست کی بہت ضرورت ہے۔معاشرے میں رائج نظام حاکم اور معاشرے کے افراد کے بارے بارے میں روابط اور ضوابط کا تعین کرنے کو ہی سیاست کہتے ہیں۔
قرآن میں آیا ہے:
﴿وَقُلْ رَّبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّاَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّاجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْکَ سُلْطٰنًا نَّصِیْرًا﴾12
ترجمہ: اور دعاکیا کریں کہ اے میرے پروردگار مجھے جہاں لے جا اچھی طرح لے جا اور جہاں سے نکال اچھی طرح نکال اور میرے لیے اپنے پاس سے غلبہ اور امداد مقرر فرما دے۔
یعنی یا تو مجھے خود اقتدار عطا کر یا کسی حکومت کو میرا مدد گار بنا دے تاکہ اس کی طاقت سے میں دنیا کے اس بگاڑ کو درست کر سکوں فواحش اور معاصی کے اس سیلاب کو روک سکوں اور تیرے قانون عدل کو جاری کر سکوں۔13
غرض کہ اس سے یہ حقیقت ظاہر ہوتی ہے کہ حکومت کی طاقت سے ان چیزوں کا سدباب کیا جاسکتا ہے اسلام دنیا میں جو اصلاح چاہتا ہے وہ صرف و عظ وتذکیرسے نہیں ہوسکتی بلکہ اس کو عمل میں لانے کے لیے سیاسی طاقت بھی درکار ہے۔ ملک کے اندرونی امن اور خارجی سرحدوں کی حفاظت کے لیے اور ملک کی مادی خوشحالی کے لیے سیاسی نظام بے حد ضروری ہے اسلامی سیاست سے نمازاور زکوٰۃ کا نظام قائم ہوتا ہے اور ان بھلائیوں کو فروغ ہوتا ہے جن کو خدا اور اس کے رسولﷺ بھلائی قرار دیتے ہیں اور ان برائیوں کو روکنے کا موقع ملتا ہے جسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ بُرائی کہتے ہیں۔ اسلامی حکومت کے قیام سے زنا، شراب، قمار بازی فحش لٹریچر فحش گانوں جیسے منکرات سے ملک کو بچانا ممکن ہو جاتا ہے۔ ان تمام نقاط سے اسلامی حکومت کے قیام کی ضرورت اور نظام عدل کے نفاذ کی اہمیت کھل کر سامنے آجاتی ہے۔
مختصر یہ کہ سیاست انسانی فطرت کا تقاضا ہے ملک میں امن کے قیام، عدل و مساوات ، قوانین کے نفاذ دفاع اور اس کے اتحاد کے لیے سیاست کی اہمیت مسلم ہے اسی طرح امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے اصولوں پر عمل کرانے کے لیے سیاست کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔
حوالہ جات:
1 – اسلامی سیاست، مولانا گوہر رحمن، مکتبہ تفہیم القرآن، ۲۰۱۰ء، ص: ۴۶۔
2 – دین و شریعت، مولانا محمد منظور نعمانی، ادارہ اسلامیات، ۱۹۹۵ء، ص: ۱۹۹۔
3 – سورۃ الحج: ۲۲/ ۴۱۔
4 – قرآن کا سیاسی نظام (اسلامی سیاسی علوم و افکار پر مشتمل علوم سیاسی)، مدیر اعلیٰ محمد امین شہیدی،شمارہ پنجم ، اگست ۲۰۱۳ء، جی6/4، اسلام آباد ، ص: ۳۲۔
5 – سورۃ الحدید: ۵۷/ ۲۵۔
6 – اسلامی ریاست، ابو الاعلیٰ مودودی، اسلامک پبلی کیشنز، لمٹیڈ، لاہور، ۲۰۱۲ء، ص: ۱۳۸۔
7 – سورۃ المائدہ: ۵/ ۳۳۔
8 – سورۃ الانفال: ۸/ ۶۰۔
9 – ضیاء القرآن، پیر محمد کرم شاہ الازہری، ص: ۲/۱۶۱۔
10 – سورۃ الانفال:۸/ ۶۱۔
11 – سورۃ ص: ۳۸/ ۲۶۔
12 – سورۃ بنی اسرائیل:۱۷/ ۸۰۔
13 – اسلامی ریاست، ابو الاعلیٰ مودودی، ص: ۱۳۹۔