688

غزوہ احد اور خواتین کا کردار.تحریر میمونہ اسلم، منڈی بہاوالدین

غزوہ احد اور خواتین کا کردار
تحریر میمونہ اسلم،
منڈی بہاوالدین
غزوہ احد 11 شوال 3 ھ میں ہفتہ کے دن. ہوا تھا… امام محمد بن سعد نے کہا ہے یہ ہجرت کے 32 دن بعد ہوا تھا، امام بیہقی نے امام مالک سے روایت کی ہے کہ یہ غزوہ بدر کے ایک سال بعد ہوا تھا
احد مدینہ طیبہ کا ایک پہاڑ ہے جو مدینہ طیبہ سے ایک فرسخ سے بھی کم فاصلہ پر ہے اس کو احد اس لیے کہتے ہیں کہ یہ باقی پہاڑوں سے منقطع اور منفرد ہے
علامہ سہیلی نے کہا ہے اس پہاڑ میں حضرت ہارون علیہ السلام کی قبر ہے آثار مسندہ میں روایت ہے کہ احد پہاڑ قیامت کے دن جنت کے دروازہ پر ہوگا، غزوہ احدکے دن ابلیس علیہ اللعنةنے اسی پہاڑ پر کھڑے ہوکر کہا تھا کہ سیدنا. رسول اللہ صلي اللہ علیہ وسلم شہید کردیئے گئے. اسی پہاڑ پر رسول اللہ صلي اللہ علیہ وسلم نے تیر انداز کھڑے کئے تھے اور اسی کے متعلق آقا کریم صلي اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، احد ایک پہاڑ ہے یہ ہم سے محبت کرتا ہے ہم اس سے محبت کرتے ہیں
عمدة القاری ج17 ص 185-186
جنگ احد کا ذکر قرآن کریم میں اسطرح ملتا ہے
وَ اِذْ غَدَوْتَ مِنْ اَهْلِكَ تُبَوِّئُ الْمُؤْمِنِیْنَ مَقَاعِدَ لِلْقِتَالِؕ-وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌۙ(۱۲۱)
اور یاد کرو اے حبیب! جب صبح کے وقت تم اپنے دولت خانہ سے نکل کر مسلمانوں کو لڑائی کے مورچوں پرمقرر کررہے تھے اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔اللہ نے اس جنگ میں مسلمانوں کی یوں ہمت بندھائی
وَ لَا تَهِنُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۱۳۹)
اور تم ہمت نہ ہارو اور غم نہ کھاؤ، اگر تم ایمان والے ہو تو تم ہی غالب آؤ گے ۔
اِنْ یَّمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهٗؕ-وَ تِلْكَ الْاَیَّامُ نُدَاوِلُهَا بَیْنَ النَّاسِۚ-وَ لِیَعْلَمَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ یَتَّخِذَ مِنْكُمْ شُهَدَآءَؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیْنَۙ(۱۴۰)
اگر تمہیں کوئی تکلیف پہنچی ہے تو وہ لوگ بھی ویسی ہی تکلیف پاچکے ہیں اور یہ دن ہیں جو ہم لوگوں کے درمیان پھیرتے رہتے ہیں اوریہ اس لئے ہوتا ہے کہ اللہ ایمان والوں کی پہچان کرادے اور تم میں سے کچھ لوگوں کو شہادت کا مرتبہ عطافرمادے اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔وَ لِیُمَحِّصَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ یَمْحَقَ الْكٰفِرِیْنَ(۱۴۱)اور اس لئے کہ اللہ مسلمانوں کو نکھاردے اور کافروں کو مٹادے۔
اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَ لَمَّا یَعْلَمِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ جٰهَدُوْا مِنْكُمْ وَ یَعْلَمَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۴۲)
کیا تم اس گمان میں ہو کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ ابھی اللہ نے تمہارے مجاہدوں کا امتحان نہیں لیا اور نہ(ہی) صبر والوں کی آزمائش کی ہے۔وَ لَقَدْ كُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَلْقَوْهُ۪-فَقَدْ رَاَیْتُمُوْهُ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ۠(۱۴۳) اور تم موت کا سامنا کرنے سے پہلے تو اس کی تمنا کیا کرتے تھے ،اب تم نے اسے آنکھوں کے سامنے دیکھ لیا۔وَ لَقَدْ صَدَقَكُمُ اللّٰهُ وَعْدَهٗۤ اِذْ تَحُسُّوْنَهُمْ بِاِذْنِهٖۚ-حَتّٰۤى اِذَا فَشِلْتُمْ وَ تَنَازَعْتُمْ فِی الْاَمْرِ وَ عَصَیْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَاۤ اَرٰىكُمْ مَّا تُحِبُّوْنَؕ-مِنْكُمْ مَّنْ یُّرِیْدُ الدُّنْیَا وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّرِیْدُ الْاٰخِرَةَۚ-ثُمَّ صَرَفَكُمْ عَنْهُمْ لِیَبْتَلِیَكُمْۚ-وَ لَقَدْ عَفَا عَنْكُمْؕ-وَ اللّٰهُ ذُوْ فَضْلٍ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۵۲)
اور بیشک اللہ نے تمہیں اپنا وعدہ سچاکر دکھایا جب تم اس کے حکم سے کافروں کو قتل کررہے تھے یہاں تک کہ جب تم نے بزدلی دکھائی اور حکم میں آپس میں اختلاف کیا اور تم نے اس کے بعدنافرمانی کی جب اللہ تمہیں وہ کامیابی دکھا چکا تھاجو تمہیں پسند تھی۔ تم میں کوئی دنیا کا طلبگار ہے اور تم میں کوئی آخرت کا طلبگار ہے۔ پھر اس نے تمہارا منہ ان سے پھیردیا تاکہ تمہیں آزمائے اور بیشک اس نے تمہیں معاف فرمادیاہے اور اللہ مسلمانوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے۔

اس جنگ میں صحابہ کرام نے جان ہتھیلی پر رکھ کر آقا کریم. کے ساتھ پروانہ وارشریک رہے حضرت طلحہ تلواروں کے وار اپنے ہاتھ پر. روک رہے تھے یہاں تک کہ انکا ہاتھ شل. ہوکے کٹ گیا، یہاں تک کہ. ان. کے بدن. پر. 35 يا 39.زخم لگے
حضرت قتادہ کی آنکھ بہہ کر انکے
ہاتھ میں آگئ
حضرت سعد بن. وقاص تیز تیز تیر چلا رہے رہے تھے حضور فرما رہے تھے سعد تیر چلاؤ تم پر میرے ماں باپ قربان،
ظالم. کفار حضور پر بھی تیر برسا رہے تھے اور حضور فرما رہے تھے رب اغفر قومی فانھم لایعلمون
جنگ احد میں مردوں کی طرح عورتوں نے بھی بہت سے مجاہدانہ جذبات کے ساتھ حصہ لیا حضرت سیدہ عائشہ اور حضرت ام. سلیم کے بارے میں حضرت انس سے مروی ہے کہ یہ دونوں پائنچے چڑھائے مشک بھر کر پانی لاتی تھیں، مجاھدیں خصوصا زخمیوں کو پانی پلاتی تھیں، اور حضرت ابو سعید خدری کی والدہ بی بی ام سليط بھی پانی کی برابر مشک بھر کر لاتی تھیں اور مجاھدین. کو پانی پلاتی تھیں
حضرت ام عمارہ اپنے شوہر اور بیٹوں کے ساتھ جنگِ احد میں شریک تھیں اور مجاہدین کو پانی پلاتی رہی تھیں لیکن جب کفار نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر حملہ کیا تو مشکِ آب پھینک کر کفار کے آگے سینہ سپر ہو گئی جب ابنِ قمیہ ملعون نے آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر حملہ کیا تو حضرت ام عمارہ نے اپنے بدن پر وار لے کر روک دیا اور آگے بڑھ کر ابنِ قمیہ پر زوردار وار کیا لیکن وہ دوہری زرہ پہنے ہوا تھا ملعون بچ گیا
پھر اسی جنگ میں ان کے بیٹے حضرت عبد اللہ کہتے ہیں کہ مجھے ایک کافر نے زخمی کر دیا میرے زخم سے خون نہیں بند ہو. رہا. تھا حضرت ام عمارہ نے فورا اپنا کپڑا پھاڑ کر. زخم پر. باندھا اور کہا اٹھو بیٹاکھڑے ہوجاؤ پھر جہاد میں مشغول ہوجاؤ اتفاق سے وہی کافر حضور کے سامنے آگیا. آپ نے ام عمارہ رضی اللہ عنہا کو بتایا تیرے بیٹے کو زخمی کرنے والا یہی ہے آپ. نے جھپٹ کر اسکی ٹانگ پر. حملہ کیا کہ وہ گر پڑا پھر چل کر جانہ سکا سرین کے بل گھسٹتا ہوا بھاگا یہ منظر دیکھ کر. حضور مسکرا اٹھے اور فرمایا خدا کا شکر. ادا کر کہ. اس نے تجھے اتنی طاقت دی کہ تو نے اسکی. راہ. میں جہاد کیا حضرت ام. عمارہ.نے عرض کی يارسول اللہ. دعا کیجئے ہمیں. جنت میں آپکی خدمت گزاری کا شرف مل. جائے تو حض ور نے دعا فرمائی یااللہ ان سب کو. جنت میں میرا رفیق بنادے
حضرت ام عمارہ پھر ساری زندگی کہتی رہیں کہ اگر مجھ پر دنیا میں بڑی سی بڑی مصیبت بھی آجائے تو مجھے اسکی پرواہ نہیں
حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا اپنے بھائی سیدنا حضرت حمزہ کی لاش پر آئیں تو انکے بیٹے حضرت زبیر سےکہامیری پھوپھی انکی لاش دیکھنے نہ پائیں. حضرت صفیہ نے کہا مجھے اپنے بھائی کے بارے میں سب معلوم ہو کا ہے لیکن میں اس کو اس راہ میں کوئی بڑی قربانی نہیں سمجھتی اور جب یہ نیک دل خاتون اپنے بھائی کی مثلہ کی ہوئی لاش کے قریب گئیں تو أنا للہ وانا الیہ راجعون کے سوا کچھ نہ کہا… پھر انکی مغفرت کی دعا مانگتی ہوئی چلی آئیں،

ایک انصاری عورت جس کاشوہر باپ بھائی تینوں شہید ہوگئے مگر وہ کامل. مومنہ یہی پوچھتی رہی رسول اللہ کیسے ہیں؟ اور جب اسکو معلوم ہوا کہ آقا کریم. بخیر ہیں تو بے اختیار انکی زبان سے جو نکلا وہ شاعر نے یوں بیان کیا ہے. سیرت مصطفی. ص281
تسلی ہے پناہ بے کساں زندہ سلامت ہیں
کوئی پرواہ نہیں سارا جہاں زندہ سلامت ہے
جبکہ بخاری شریف کی ایک حدیث میں کفار کی عورتوں کے میدان سے بھاگنے کا منظر بھی بیان ہوا ہے
فلما لقينا ھربوا حتي رأيت النساء یتشددن فی الجبل رفعن عن سوقھن قد بدت خلاخلھن..
جب ہمارا مقابلہ ہواتو مشرکین بھاگ گئے حتی کہ ہم نے انکی عورتوں کو پہاڑ پر اس طرح بھاگتے دیکھا کہ انھوں نے اپنی پنڈلیوں سے کپڑا اٹھایا ہوا تھا اور انکی پازیبیں ظاہر ہو رہی تھیں
اور جنگ سے بھاگنے والی خواتین میں
ھند بنت عتبہ، ام حکیم بنت الحارث، فاطمہ بنت وليد بن مغیرہ، برزہ بنت مسعود الثقفیہ،ربطہ بنت شیبہ السہمیہ، سلاقہ بنت سعد، خناس بنت مالک، عمرہ بنت علقمہ بن. کنانہ شامل. ہیں (نعمة الباری شرح بخاری ج 7 ص372