165

PTI منحرف MNA سامنے آگئے، 9 سندھ ہاؤس اور ایک پارلیمنٹ لاجز میں موجود، ہم 24 ہیں، راجہ ریاض، 3 وفاقی وزراء سمیت 33 پارٹی چھوڑ چکے، رمیش کمار

اسلام آباد(ٹی وی رپورٹ‘ایجنسیاں) تحریک انصاف کے منحرف ارکان قومی اسمبلی سامنے آگئے ۔جیو نیوز کے اینکر حامد میر نے سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجود تحریک انصاف کے باغی ارکان قومی اسمبلی سے خصوصی ملاقات کی۔سندھ ہاؤس میں موجود تحریک انصاف جہانگیر ترین گروپ کے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض کا کہنا ہے کہ یہاں 24 ایم این ایز موجود ہیںجبکہ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نےدعویٰ کیاہے کہ پی ٹی آئی کے33 لوگ اپنی جماعت چھوڑکر مختلف پارٹیوں سے معاملات طے کرچکے ہیں‘ ان 33 لوگوں میں پی ٹی آئی کے3 وزرا بھی شامل ہیں۔راجہ ریاض ‘ نواب شیروسیراور احمد حسین ڈیہڑ سمیت دیگر منحرف ارکان کا کہنا تھاکہ ہم پرپیسے لینے کا الزام جھوٹ ہے‘ہم پر کوئی دباؤہے نہ ہمیں یر غمال بنایا گیا‘ پارلیمنٹ لاجزمیں غیر محفوظ تھے ‘ اپنی مرضی سے سندھ ہاؤس میں ہیں‘اگلا الیکشن آزادیا کسی جماعت کے ٹکٹ پر لڑیں گے‘عمران خان نے پاکستان کو مضبوط کرنے کی بجائے بیڑہ غرق کردیا‘ آج کرپشن دس گنا بڑھ گئی ہے‘عمران خان کو کئی دفعہ حالات سے آگاہ کیا لیکن وہ خود کو عقل کل سمجھتا اور دوسروں کو جاہل کہتا ہے ۔تفصیلات کے مطابق جیو نیوز کے اینکر حامد میر نے سندھ ہاؤس اسلام آباد میں موجود تحریک انصاف کے باغی ارکان قومی اسمبلی سے خصوصی ملاقات کی۔اس موقع پر 9ارکان راجا ریاض ‘ نور عالم خان ‘نزہت پٹھان وجیہہ قمر‘رمیش کمار ‘باسط سلطان ‘نواب شیر وسیر ‘ ریاض مزاری اور رانا قاسم نون وہاں موجودتھے جبکہ محمد حسین ڈیہڑ پارلیمنٹ لاجز میں مقیم ہیں ۔حامد میر سے سندھ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے راجہ ریاض نے انکشاف کیا کہ پارلیمنٹ لاجز پر حملے کے باعث وہ لوگ سندھ ہاؤس میں موجود ہیں ۔ ہم جیسے اراکین مہنگائی، لاقانونیت، کرپشن کی وجہ سے عمران خان سے اختلاف رکھتے ہیں، نااہل مشیروں نے حکومت اس نہج پر پہنچادیا کہ ہم اپنے حلقوں میں نہیں جا سکتے‘ عمران خان جس ریاست مدینہ کا ذکر کرتے ہیں وہ دور دور تک نظر نہیں آتی۔ تحریک عدم اعتماد پر اپنے ضمیرکے مطابق ووٹ دیں گے، عمران خان تحفظ کی یقین دہانی کروادیں ایم این ایز آج پارلیمنٹ لاجز جانے کو تیار ہیں‘ سندھ ہاؤس میں اپنی مرضی سے موجود ہیں‘ راجا ریاض نے کہا کہ اگلا الیکشن ہرگز پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر نہیں لڑوں گا، ن لیگ نے مجھے ٹکٹ دیا توا ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑوں گا‘ عمران خان نے پاکستان کو مضبوط کرنے کی بجائے بیڑہ غرق کردیا۔ راجا ریاض کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوچکی ہے ‘سندھ ہاؤس میں پی ٹی آئی کے 24 ارکان اسمبلی موجود ہیں‘ بہت سے مزید ارکان اسمبلی آنے کو تیار ہیں لیکن ن لیگ انہیں ایڈجسٹ نہیں کرپارہی ہے‘ اگر ن لیگ ٹکٹ دینے کا وعدہ کرلے تو بہت سے ارکان آنے کو تیار ہیں، کابینہ کے ارکان بھی سوچ رہے ہیں لیکن ہم ان سے وعدہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں‘ ہم نے پچیس مارچ کو جلسہ رکھ لیا ہے پی ٹی آئی ارکان وہاں سے گزر کر ڈی چوک پہنچیں گے‘ عمران خان پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ بلالیں پتہ لگ جائے گا ان کے ساتھ کتنے لوگ ہیں ۔سندھ ہاؤس میں موجود پی ٹی آئی کے ایک اور ایم این اے نواب شیر وسیرنے حامدمیرسے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ فواد چوہدری کو جھپی ڈال کر تحریک عدم اعتماد کیلئے ووٹ ڈالنے جاؤں گا، کوئی ہمیں گدھے، گھوڑے یا خچر کہے گا اس سے اچھائی کی کیا توقع رکھیں گے‘ہمارے ووٹرز کا اختلاف یہی ہے کہ ہم عمران خان کے ساتھ کیوں ہیں۔ عمران خان کے ساتھ اس لیے آئے تھے کہ وہ کرپشن کا خاتمہ کریں گے مگر آج کرپشن دس گنا بڑھ گئی ہے، زمیندار کو کھاد نہیں مل رہی ہے اس پر بہت دفعہ چیخا ہوں مگر ہماری کسی نے بات نہیں سنی، ہم نالائقوں اور نااہل لوگوں میں پھنس گئے ہیں، عمران خان کو کئی دفعہ کہا کہ آپ کی ٹیم اور فیصلے ٹھیک نہیں ہیں۔لوگ کہتے ہیں اب اگر آپ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ووٹ مانگیں تو نہیں دیں گے‘عمران خان کو کئی دفعہ حالات سے آگاہ کیا لیکن وہ خود کو عقل کل سمجھتا اور دوسروں کو جاہل کہتا ہے، عوام کی مرضی پر عمران خان کے ساتھ آئے اب عوام اس کیخلاف ہیں، اگلا الیکشن پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر نہیں لڑیں گے۔سندھ ہاؤس میں موجود ایک اور ایم این اے باسط سلطان بخاری بھی منظر عام پر آگئے، ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزرا ہم پر تہمتیں لگارہے ہیں‘ وفاقی حکومت سے کوئی وزارت نہیں مانگی، ایک منصوبہ اپنی سربراہی میں مکمل کرنے کو کہا تھا۔ایم این اے نور عالم خان کا کہنا تھا کہ یہاں ہم لائے نہیں گئے، خود آگئے ہیں‘ میرے حلقے میں گیس نہیں آتی، کوئی سننے والا نہیں ،ضمیر کے مطابق ووٹ ڈالیں گے۔ پارلیمنٹ لاجز میں موجود پی ٹی آئی کے باغی رکن قومی اسمبلی احمد حسین ڈیہڑ نے کہا کہ ”ایاک نعبدو ایاک نستعین“ سن کر عمران خان کے ساتھ آئے تھے، عمران خان کی باتیں سن کر لگتا تھا کہ یہ ہمارے خوابوں کی تعبیر ہے، عمران خان باتیں اور تقریر بہت اچھی کرتے ہیں لیکن عملدرآمد نہیں ہے،عمران خان کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ ، لینڈ ریکارڈ سینٹراور پولیس میں کرپشن کے ثبوت دیئے ، عمران خان نے چیف سیکرٹری کو اس پر ایکشن لینے کیلئے کہا تھا، چیف سیکرٹری کو کہا کہ مجھے وزیراعظم نے بھیجا ہے تو اس نے کہا بار بار وزیراعظم کا نام کیوں لے رہے ہو، وزیراعلیٰ پنجاب کے پاس جاکر انہیں یہ سب بتایا تو وہ دس منٹ تک ہنستے رہے۔ احمد حسین ڈیہڑ کاکہنا تھا کہ وزیراعظم نے اس شخص کو وزیراعلیٰ بنادیا ہے جو ایم این ایز کو عزت نہیں دیتا، وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں کلیئرنس سیل لگی ہوئی ہے، وہاں کام کروانے کیلئے ایم این اے کو بھی پیسے دینے پڑتے ہیں، میں 2018ء کے الیکشن میں پی ٹی آئی میں شامل ہوا تھا‘مجھے پی ٹی آئی کے دھرنا دینے والے کارکنوں نے ٹکٹ لے کر دیا۔ احمد حسین ڈیہڑ نے کہا کہ پنجاب میں ظلم کی انتہاہوگئی ہے، ڈکیتیوں کے ساتھ ریپ ہورہے ہیں، شہباز شریف میں سو خامیاں ہوں گی لیکن اس سے بہتر ایڈمنسٹریٹر کوئی نہیں دیکھا، 2018ء میں ہمیں عمران خان کی تقریرو نے پاگل کردیا تھا، عمران خان نے چھ کرپٹ ترین لوگوں کو وزیر بنایا۔احمد حسین ڈیہڑ کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ہم پرپیسے لینے کا الزام جھوٹ ہے‘ہمیں یر غمال نہیں بنایا گیا، اپنی مرضی سے سندھ ہاؤس میں ہیں۔جیو نیوز سے گفتگو میں حامد میر نے بتایا کہ انہوں نے وہاں موجود پی ٹی آئی کے ایم این ایز کو گنا تو وہ 20 تھے تاہم باقی اور لوگ بھی موجود ہوسکتے ہیں‘وہاں ایک اور ایم این اے نورعالم خان بھی موجود ہیں‘ان کے علاوہ مزید ارکان بھی موجود تھے جو کیمرے کے سامنے آنا نہیں چاہتے۔حامد میر نے مزید بتایا کہ انہوں نے جن ارکان سے بات کی تو ان میں سے زیادہ تر کا رجحان ن لیگ کی جانب نظر آیا تاہم بعض ارکان جے یو آئی کی جانب بھی جاسکتے ہیں۔دریں اثناءایک انٹرویو میں پی ٹی آئی کے باغی رکن رمیش کمار نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے33 لوگ مختلف پارٹیوں سے معاملات طے کرچکے ہیں، ان 33 لوگوں میں پی ٹی آئی کے3 وزرا بھی شامل ہیں، سندھ ہاؤس میں جمعرات پی ٹی آئی کے24 ارکان موجود تھے۔رمیش کمار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ،ق لیگ اور باپ پارٹی اپنے طور پر فیصلہ کریں، اہم ایشو یہ ہے کہ یہ گالی گلوچ والا کلچر ہم نے کبھی نہیں دیکھا ، ہمیشہ نشاندہی کی کہ یہ چیز غلط ہے ،لیکن وزیراعظم نے نظر انداز کیا، ہمیشہ خوشامد کرنے والوں کی بات سنی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس نہج پر آگیا ہے کہ تنہا اور معاشی طور پر پیچھے ہوگیا ہے، وزیراعظم ایوان کا اعتماد کھوچکے، بہتر ہوگا کہ وزیراعظم استعفیٰ دےدیں اور نیا وزیر اعظم او آئی سی اجلاس میں قیادت کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں