لاہور(نمائندہ ) اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) نے بالآخر پیپلز پارٹی کے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے پراتفاق کیا ہے، مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ وفاق سے لیکر صوبوں تک جہاں ممکن ہوا تحریک عدم اعتماد لائینگے، لیکن اس میں سندھ کی حکومت شامل نہیں ہے،حکومتی حلیف جماعتوں سے سے رابطوں کیلئے کمیٹی قائم کی جائیگی جو ان سے وفد کی صورت میں ملاقاتیں کر کے اپنے موقف پر قائل کر یگی، پہلے گرائونڈ بنائینگے پھرتحریک عدم اعتماد لائینگے، انفرادی سطح پر PTIسمیت کسی رکن اسمبلی سے رابطہ نہیں کرینگے، 23مارچ کو لانگ مارچ کا فیصلہ برقرار ہے۔ یہ اعلان پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے اپنی صدارت میں ہونے والے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے حکومت کب جائیگی یہ تو اللہ تعالیٰ کو علم،کروڑوں عوام آسمان کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ کون آگے بڑھےگا اور اور ظالم حکومت سے جان چھڑائے گا۔پریس کانفرس میں مریم نواز، حمزہ شہباز، اکرم خان درانی، عطا اللہ تاررڑ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اجلاس ہنگامی طور پر بلایا گیا تھا اسلئے اتحاد میں شامل جماعتوں کے اکثر و بیشتر سربراہان نے نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوںنے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہم ناجائز حکمران کیخلاف عدم اعتماد لائینگے،اس سلسلہ میں حکومت کی حلیف جماعتوں سے بھی رابطے کرینگے کہ وہ اپنا اتحاد ختم کر کے ملک او ر قوم پر رحم کریں، ملک کے مستقبل اور عوام کی بد حالی کو مد نظر رکھیں اور اس حکومت کامزید اتحادی رہنا سیاسی اوراقتصادی طور پر ملک کے لئے مفید نہیںہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک وفد تشکیل دے رہے ہیں جس کے ارکان کا فیصلہ بعد میں کیاجائیگا، یہ وفد حلیف جماعتوں سے رابطہ کریگا او رانہیںاپنے موقف پر قائل کرنے کی کوشش کریگا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پہلے ہم کچھ پیشگی ہوم ورک ہوتا ہے وہ مکمل کریں گے، کیونکہ حلیف جماعتوں کے بغیر عدم اعتماد کا ووٹ مکمل نہیں ہوگا،ایسا نہیں ہوسکتا کہ روایتی طور پر کوئی چیز پیش کر دی اور ختم ہو گئی۔ انہوںنے کہا کہ بار بار ایک بات کہہ چکا ہوں میں ہدف ایک ہی رکھتا ہوں، ہزار اختلافات کے باوجود میں نے کبھی کسی اپوزیشن جماعت کے خلاف پبلک میں جنگ نہیںلڑوں گا۔ پیپلز پارٹی سے معافی مانگنے کے حوالے سے جہاں تک سوال ہے تو میں مجھے اس کا جواب خوب آتا ہے اور آپ بھی عش عش کر اٹھیں گے لیکن میں پبلک میں کوئی بات نہیں کروں گا، اس سے اپوزیشن کی ایک جماعت ہو گی، ہم پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہوں ہم دوست ہیں، موجودہ حالات میں دو محاذوں پر جنگ لڑنا کوئی دانشمندی والی بات نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی پر اعتماد کے حوالے سے سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ سیاست میں جب بڑے اقدامات او ر فیصلے کرتے ہیں تو پھر بڑے دل بھی کرنا پڑتا ہے اور مشترکات ہوتے ہیں، پہلے اتفاق رائے موجود نہیں تھا، اب حالات بدل گئے ہیں، اس وقت کھیل کسی او ر کے ہاتھ میںتھے، انتظار بھی کرنا پڑتا ہے، ایسا نہیں ہے کہ ذہن میں آگئی اور آپ نے اقدام کر دیا، اگر ماحول موافق نہیں ہے تو پھر آپ ہی کہیں گے آپ نے کیوں کیا، ہم سیاسی لوگ ہیں ہم اتفاق رائے اور سو چ سمجھ کر اقدام کرینگے، اسلئے دوبارہ کہوں گا کہ جو گرائونڈ تیار کرنے والی بات ہے ابھی اس پر بات او رکام ہونا باقی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اگر اتحادی نہیں ملتے تو ہم پھر بھی زندہ ہونگے، دوبارہ میٹنگ ہو گی بات کرینگے۔ انہوںنے کہا کہ ہمیں گرائونڈ بننے تک مہلت دی جائے اور پھر دیکھیں گے اور ہماری دوبارہ میٹنگ بھی ہو گی، ہم دیکھیں گے گرائونڈ کس حدتک تیار ہو چکا ہے، بغیر تیاری کے ہم کچھ نہیں کریں گے کیونکہ پھر کل کہا جائے گا کہ آپ نے بات کہی تھی او روہ پوری نہیں ہو ئی، اس حوالے سے تھوڑا کام کرنے دیجیے، 23مارچ کا فیصلہ بر قرار ہے، ہم نے اسٹیئرنگ کمیٹی کو کہہ دیا ہے کہ وہ تفصیلات طے کر کے رپورٹ کرے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میںاگلے ڈیڑھ سال حکومت بنانے یا اسمبلیاں تحلیل کرکے نئے انتخابات کی طرف جانے کے سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم سارے کارڈ تھوری دکھائیں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایک بات ذہن میں رکھیں اور ہم نے حتمی بات طے کی ہے کہ ہم انفرادی طو رپر کسی رکن اسمبلی کو اپروچ نہیں کریں گے، پارٹی سے بات کرینگے، ہم پی ٹی آئی کے اراکین سے رابطہ نہیںکریں گے لیکن اگر کوئی ہم سے رابطہ کرے گا تو اس کی وجوہات دیکھیں گے۔
PDM عدم اعتماد پر متفق، وفاق سے لیکر صوبوں تک جہاں ممکن ہوا تحریک لائیں گے، حکومتی حلیف جماعتوں سے وفد رابطہ کریں گے، فضل الرحمٰن
- by akhtar