Organize Tomorrow Today Book Summary in urdu
مصنفین کا تعارف :
ڈاکٹر جیسن سلک ایک نامور پرفارمنس کوچ ہیں۔اس سے قبل وہ سینٹ لوئیس کارڈینلز(St. Louis Cardinals) کے ہمراہ مینٹل ٹرینگ کے ڈائرکٹر بھی رہ چکے ہیں۔ اپنے اس سفر کے دوران انہوں نے کئی پیشہ ور بیس بال، فٹبال، باسکٹ بال، آئس ہاکی اور NASCARکے کھلاڑیوں کے ساتھ کام کیا ہے۔
ٹام بارٹو ایک کامیاب کالج باسکٹ بال کوچ ہونے کے علاوہ ادارہ ایڈوڑد جونز میں بطورِ مشیر برائے مالیات اپنی خدمات پیش کر چکے ہیں۔ انہوں نے مشہور باسکٹ بال کوچ جوہن ووڈین کیساتھ کافی وقت مل کرکام کیا ہے اور اس دوران کئی ٹریننگ پروگرامز کو کوچ بھی کیا ہے۔
مائکل روڈی گالف ڈائجسٹ کے ایک سینئر رایٹر ہونے کے ساتھ ساتھ 23مزید کتابوں کے کو آتھربھی ہیں۔
کتاب کا تعارف:
ڈاکٹر جیسن سلک، ٹوم بارٹو اور مائکل روڈی کی یہ کتاب Organize Tomorrow Today ایک انتہائی دلچسپ اور اہم موضوع کو لیکر اپنے قارین کے سامنے پیش ہوتی ہے۔ اس کتاب میں اُن تمام عادات کو ایک طویل تجربہ اور مہارت کے نتیجے میں یک جا کیا گیا ہے کہ جن کو اپنی زندگی میں شامل کرنے سے کوئی بھی شخص اپنے اندر مثبت تبدیلی لا سکتا ہے۔ اور اس کے نیتجہ میں اپنے کل کو اپنے آج سے ایک مثبت انداز میں تبدیل کر کہ ایک کامیاب شخص کے طور پر نمودار ہو سکتا ہے۔ ایسی کل آٹھ عادات پر مشتمل یہ کتاب ایک طرح سے آپ کے دماغ کو اس سمت پر لے جاتی ہے کہ جس سے آپ اپنے کام اور زندگی میں اپنی کارکردگی کو بہتر سے بہترین بنا سکتے ہیں۔
آیا ذاتی زندگی کی بات ہو یا کاربار کی دونو ں میں کامیابی ایک ہی صورت ممکن ہے کہ آپ چھوٹے چھوٹے اقدام پر عمل کرتے ہوئے اپنی منزل کی طرف توجہ کیساتھ گامزن رہیں۔ ایسا کرنا اسلیئے ضروری ہے کیونکہ قدرت نے ہر انسان کے اندر خاص دماغی صلاحیت رکھی ہے اور کوئی بھی انسان اُس خاص مقدار میں موجود صلاحیت سے بڑھ کر کچھ نہیں کر سکتا۔ اس کی سادہ مثال ایسی ہے کہ جیسے ایک دن میں چوبیس گھنٹے ہیں اور آپ جتنی بھی کوشش کرلیں ایک دن میں چوبیس گھنٹوں سے ایک منٹ بھی زیادہ کام نہیں کر سکتے۔ اسی طرح آپ کی دماغ کی بھی ایک خاص قوت ہے اور آپ اُس قوت سے بڑھ کر چیزوں پر غور و فکر نہیں کر سکتے۔ انسا نی دماغ ایک وقت میں تین سے زیادہ چیزوں یا باتوں پر توجہ نہیں دے سکتا۔ یہ میرا اور آپ کا نہیں بلکہ قدرت کا نظام ہے۔
اس معاملہ میں ایک سب سے بڑی غلطی ہم لوگ تب کرتے ہیں جب ہمیں یہ لگنے لگتا ہے کہ ہم بہت ساری چیزوں کو ایک ساتھ ایک ہی وار میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ آپ نے دیکھا ہوگا کیسے نئے سال کی آمد پر کتنے ہی لوگ نئے سال کو گزشتہ سال سے بالکل مختلف اور تبدیل کردینے کے بڑے بڑے منصو بے بناتے ہیں کہ آئندہ کیسے وہ اپنی خوراک کا خیال رکھیں گے اور باقاعدگی سے ہر ہفتے میں پانچ روز جم جایا کریں گے۔ لیکن یہ جذبات کی چنگاری ٹھنڈی پڑنے کے بعد کیا ہوتا ہے؟ آپ کا سامنا ایک تلخ حقیقت سے ہوتا ہے۔حقیقت یہ کے آپ سب کچھ ایک ساتھ تبدیل نہیں کر سکتے۔ اگر آپ واقعی اپنی ذاتی یا کاروباری زندگی میں تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں تو سب سے اہم ہے کہ آپ نمبر 1 کے اصول کو سمجھیں۔’نمبر 1‘ سے مراد کہ آپ کو صرف ایک عادت پر توجہ دے کر اُس کو اپنانے کی کوشش کرنی ہے۔ کسی ایک ایسی عادت کا انتخاب کریں کہ جس کو اپنانے کے بعد آپ کے اند ر سب سے زیادہ اور مثبت تبدیلی آنے والی ہے۔ اس کے بعد اُ س تبدیلی کو رونما کرنے میں لگ جائیں اور اس طرح ایک کے بعد ایک کی طرف آگے بڑھتے چلے جائیں۔ اگر آپ اِس سب کو آہستہ آہستہ اور صبر و ثابت قدمی کیساتھ لیکر چلیں گے توتب ہی آپ اپنی کامیابی کے اگلے قدم پر پہنچ پائیں گے۔
کتاب کے اہم نکات:
ڈاکٹر جیسن سلک کی یہ کتاب Organize Tomorrow Today چند اہم عادات کو زیرِ بحث لیتی ہے۔ یہ ایسی عادات ہیں کہ جن کو اپنانے سے آپ اپنے آنے والے کل کو آج ہی ایک منظم طریقے سے سنوار سکتے ہیں۔آیئے ان عادات کے بارے میں جانتے ہیں۔
Key-1۔اپنے آنے والے کل کو آج ہی منظم کریں۔
Key-2۔دانشمندی کے ساتھ فیصلے کریں۔
Key-3۔ اپنے وقت کا بہترین استعمال کریں۔
Key-4۔راہ میں درپیش رکاوٹوں کا جوانمردی سے مقابلہ کریں۔
Key-5۔ اپنے بارے میں جانیں۔
Key-6۔ خود سے گفتگوکریں۔
Key-7۔ دوسروں سے بات چیت کرنے کی مشق کریں۔
Key-8۔اپنے آپ کو غیر معمولی بنائیں۔
Key-1۔اپنے آنے والے کل کو آج ہی منظم کریں۔
اپنے کل کو آج سے ہی منظم بنانے کا راز اس بات پر کافی حد تک منحصر ہے کہ آپ کی آج کی ترجیحات کیا ہیں۔ آپ تھوڑا وقت اس بات کا انداز ہ لگانے پر صرف کریں کہ وہ کونسی تین اہم ترجیحات ہیں کہ جنہیں آپ کو اپنے مستقبل کیلئے مد نظر رکھنا ہے اور انہیں مکمل کرنا ضروری ہے۔ ان تین ترجیحات میں سے اب کسی ایک ایسی انتہائی ضروری ترجیح کو منتخب کریں اور اسے ہر روز اپنی زندگی کا حصہ بنا کر رکھیں۔ اس ایک ترجیح کو روز کئی مرتبہ کرنے سے آپ کو کئی فوائد ہونگے جیسے کہ:
1۔ آپ کی سوچ میں فساحت آئے گی:۔
آپ کو اچھے سے معلوم ہوگا کہ آپ کو آنے والے دن اٹھ کر کیا کرنا ہے۔
2۔ آپ میں خوداعتمادی پیدا ہو گی: ۔
آپ اپنے مسائل کو بہترطریقے سے حل کرنا شروع کر دیں گے کیونکہ آپ کو ایسا محسوس ہوگا کہ آپ بہتر طور پر اس سب کیلئے تیار ہیں۔
3۔ آپ اپنے آپ کو ایک منظم حالت میں پائیں گے:۔
جب آپ اپنے بڑے مقاصد کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کر لیتے ہیں اور اِنہیں اپنی روز مرہ زندگی میں اپنانے کی مشق کرتے ہیں تو آپ پراس سب کا بوجھ نہیں پڑتا اور آپ اپنے آپ کو کافی منظم حالت میں پاتے ہیں۔
4۔ کامیابی:۔
آپ کے پاس اپنے ہر روز کا ایک گیم پلین موجود ہوگا کہ آپ کو کس دن کیا کرنا ہے۔ جیسے جیسے آپ اپنے گیم پلین کو لیکر آگے بڑھتے چلے جائیں گے ا سی طرح آپ کی کامیابی کے مواقع بھی بتدریج بھڑتے چلے جائیں گے۔
”اپنی روز مرہ کی ترجیحات کا تعین کرنا آپ کو ایک بڑی عام سی بات لگ رہی ہو گی لیکن ان سب ترجیحات کو ایک رات قبل اپنے پاس لکھ لینے سے آپ کے دماغ کے لاشعور میں وہ بات بیٹھ جائیگی اور اس طرح آپ کے دماغ کا لا شعور اپنے آپ کو ایک تیاری کی حالت میں لے آتا ہے کہ جس کی وجہ سے آنے والی صبح آپ کو نئے سے دوبارہ تیاری نہیں کرنی پڑتی۔ آپ کا لاشعوری دماغ پہلے سے تیار ہوتا ہے اور آپ اپنے آپ کو صبح اٹھتے ساتھ ہی ایسے آئیڈیاز کیساتھ پائیں گے کہ اُ ن کے بارے میں آپ نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا“
اپنی سب سے بڑی اور اہم ترین تین ترجیحات کا انتخاب کریں اور انہیں اپنے پاس لکھ لیں (بہترہے کہ یہ لکھنے والی ترکیب رات کو سونے سے پہلے کریں)۔ ایسا کرنے کیلئے آپ کوبمشکل د س منٹ درکار ہونگے لیکن آپ کے پاس ایک ایسی لسٹ آجائے گی کہ جس میں آپ کی تمام تر ترجیحات میں سے تین اہم ترین درج ہونگی۔
”کامیاب ترین لوگ ہرروز کوئی سے تین اہم کام ضرور مکمل کرتے ہیں۔ تین اہم اور ایک اہم ترین کام۔ اورپھر جو وقت بچ جاتا ہے اس میں جو بھی جتنا بھی بہتر ہو سکے وہ کرتے ہیں“ –
دن کے شروع میں ہی آپ کے ذہن میں یہ ہونا چاہیئے کہ آج کے دن آپ نے کن تین اہم اور ایک اہم ترین باتوں پر غور کر کے انہیں اپنانے کی کوشش کرنی ہے۔ اگر آپ یہ کام دن کے کسی باقی حصے پر چھوڑ دینگے تو ممکن ہے آپ کا ذہن کافی مرتبہ حالات کیساتھ تبدیل ہو کر آپ کی ترجیحات کو عارضی طور پر تبدیل کر دے۔
”ریاضی دان اور کامیاب لکھاری سالوں سے اس طریقہ کار پر عمل کر کے کامیابی کی طرف گامزن ہیں۔ رات کو سونے سے پہلے وہ کچھ وقت نکال کر اپنے جوابات یا مسوّدہ کو پڑھ کر سوجاتے ہیں۔اور یوں پوری رات اُ ن کے دماغ کا لاشعور اس پر کام کر تا رہتا ہے اور صبح ایک نئی امید اور آئیڈیا کیساتھ اٹھتے ہیں۔“
Key-2۔دانشمندی کے ساتھ فیصلے کریں۔
سب کچھ ایک ساتھ کر لینا یا سب چیزوں میں بہترین و ماہر ترین ہو جانا،یہ آپ کا مقصد نہیں ہونا چاہیے۔اس کے برعکس آپ کوایک خاص حصہ یا زاویہ کو لیکر اس میں اپنی عمدگی ثابت کرنی ہے اور اس میں اپنی قابلیت کا مظاہرہ کرنا ہے۔ اپنے فوکس کو اس بات پر محدود کرنا ہے کہ کیسے آپ باقی سب سے الگ ہو سکتے ہیں اور اس کے بعد اسی کام میں اتنے ماہر ہو جائیں کہ آپ باقی سب سے نہ صرف الگ ہوں بلکہ ماہر بھی زیادہ ہوں۔
”دانشمندی سے فیصلہ کرنا مشکل ہے کیونکہ آپ پر اس کے اثرات ہوتے ہیں۔ ان تمام ترجیحات کی فقط ایک لسٹ بنا دینا اور اس کے بعد ان ترجیحات کو عملی طور پر اپنی زندگی میں شامل کرنا۔ اس میں زمین آسمان کا فرق ہے“
آج کل کے اس انفارمیشن دور میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ کیسے بہت سارے لوگ کسی ایک راستہ پر چل پڑتے ہیں اور معلومات حاصل کر تے رہتے ہیں لیکن آخر میں جب فارغ ہوتے ہیں تو ان کے پاس تمام معلومات ہوتی ہے لیکن ان کو یہ نہیں معلوم ہوتا کہ اس معلومات کو کیسے عمل میں لا کر کارآمد بنانا ہے۔ اس کا حل اس بات میں ہے کہ آپ اپنے فوکس کو ایک جگہ پر مرکوز رکھیں اور ایک وقت میں ایک ہی مثبت مگر سادہ تبدیلی لانے کی جانب کوشش کریں۔ سب کچھ ایک ساتھ ہی کرنے کی کوشش نہیں کریں بلکہ ایک ہی ایسی تبدیلی لائیں جو سب سے زیادہ موئثر ہو۔
”ایک وقت میں ایک ہی کام پر غور کرنے سے آپ کا کام کافی زیادہ حد تک واضح اور حقیقی دکھنے لگتا ہے۔ایک مثبت لیکن سادہ تبدیلی سے ایک مومنٹم(momentum) وجود میں آتا ہے اور آپ کو مزید کامیابی کی طرف دھکیلتا ہے۔“
ٹیکنالوجی نے ہمیں ایک مغالطے میں ڈالاہوا ہے کہ ہم ایک وقت میں کئی کام کر سکتے ہیں۔ مثلا ً ایک ساتھ ریڈنگ کرنا، ای میلز کا جواب دینا، ٹیکسٹ میسجز سینڈ کرنا اور چوبیس گھنٹے اپنے موبائل فون کے ذریعہ رابطے میں رہنا۔ یہ سب ٹھیک ہے لیکن اصل سوا ل یہ ہے کہ آیا یہ سب آپ ایک ہی وقت میں ایک ساتھ کر سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں ایک وقت میں ایک ہی کام بخوبی کیا جاسکتاہے۔سب سے بہتر حربہ یہ ہے کہ ایسے گول سیٹ کیئے جائیں کہ جنہیں بغیر کسی سوپر مین کوالٹی کے حاصل کرناممکن ہو۔ اگر آپ دانشمندی کے ساتھ اپنی ترجیحات کا چناؤ کریں گے تو آ پ کے ایک قدم کی کامیابی آپ کو اگلے قدم کی طرف خود دھکیلے گی۔ اور ایسے آپ کی ایک عادت بن جائیگی اور آپ ایک مستقل رفتار میں داخل ہو جائیں گے کہ پھر بڑے بڑے فیصلے اور تبدیلیاں لانے کا حوصلہ بھی آپ میں آجائیگا۔
کامیابی کی ڈش میں انتہائی اہم تڑکہ اس بات کا ہے کہ آپ کو انکار کرنا آتا ہو۔ ہمیشہ اس وقت انکار کرنا کہ جب آپ کو کوئی بھی کچھ ایسا کام کرنے کا کہے کہ جو آپ کی ترجیحات کے خلاف ہو۔اس سے آپ کے عزم کا اندازہ ہوتا ہے کہ جہاں آپ اپنے اندر ایک تبدیلی لانا چاہتے ہیں وہاں آپ بہت ساری ان باتوں کو ترک کرنے کی بھی ہمت رکھتے ہیں (جو گوکہ اکثر اچھی بھی ہونگی) لیکن اُس وقت آپ کی ترجیحی تبدیلی اپنانے کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہونگی۔ ہر مرتبہ جب آپ ایک انکار کرینگے آپ کے ذہن میں یہ بات بھی موجود ہونی چاہیئے کہ اس انکار کے نتیجے میں میرا اصلی مقصد حاصل کرنا اور بھی آسان ہو گیا ہے۔ اور یاد رہے کہ اصل مقصد اپنے آپ کو تبدیل کرناہے خواہ وہ جیسی بھی تبدیلی ہولیکن مثبت اور فائدہ مند ہونی چاہیئے تاکہ آپ کا کل آپ کے آج سے بہتر ہو سکے۔
Key-3۔ اپنے وقت کا بہترین استعمال کریں۔
کسی کے پاس اتناوقت نہیں ہے کہ وہ سب کچھ حاصل کر لے جس کی اسے خواہش ہے۔ زیادہ حاصل کرنے کیلئے آپ کو اپنا موجودہ وقت اپنے لیئے زیادہ سے زیادہ میسر کرنا ہوگا۔ ہمیشہ جب آ پ کو تین سے پانچ منٹ کا بھی وقت ملے تو اپنے آپ سے یہ سوال کریں کہ ان تین منٹ میں ایسا کیا کیا جا سکتا ہے کہ جو میرے تین اہم اور ایک اہم ترین ترجیحات کی راہ میں مددگار ثابت ہوں۔ آپ یہ جان کر حیران ہو جائیں گے کہ کیسے آپ وقت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو استعمال میں لا کر بڑے بڑے کام کر سکتے ہیں۔
روائتی ٹائم مینجمنٹ کی تمام تھیوری اس بات پر موقوف ہے کہ کیسے آپ اپنے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کام کر سکتے ہیں۔ لیکن اس کتاب کی ٹائم میکسیمائزیشن (Time Maximization) تھیوری اس کے بالکل برعکس ہے۔ یہ آپ کو سکھاتی ہے کہ کیسے آپ اپنے لیے زیادہ سے زیادہ وقت کو میسر کر سکتے ہیں۔ خلاصہ یہ ہوا کہ اس کتاب کی ٹائم میکسیما ئزیشن تھیوری آپ کو وقت بڑھا کر دیتی ہے جبکہ روائتی ٹایم مینیجمنٹ تھیوری آپ کو موجودہ وقت میں زیادہ کام کرنے کا سبق دیتی ہے۔ جب آپ اپنے وقت کو زیادہ سے زیادہ میسر کر لیتے ہیں تو آپ کے پاس مزید اہم کام کرنے کا وقت بھی زیادہ باقی رہ جاتا ہے۔
”ایک سب سے موئثر طریقہ کے جس سے آپ اپنے کاموں میں تاخیر کو کم کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ آپ اپنے تمام مشکل کاموں کو چھوٹے ٹکڑو ں میں تقسیم کر دیں۔ اسے میری زبان میں ask and chop کہتے ہیں۔ اس میں آپ اپنے سے ایک سوال کرتے ہیں کہ اگلا کونسا اہم کام ہے جو کہ آپ کو مکمل کرنا ہے؟ اور اس کے بعد آپ اس کام کو چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کرتے ہیں اور ایک ایک حصے کو مکمل کرنے میں لگ جاتے ہیں۔“
آپ ان تین اہم طریقوں سے اپنے موجودہ وقت کو زیادہ سے زیادہ میسربنا سکتے ہیں:
1۔ اپنے موجودہ فراغت کے وقتوں کو کارآمد بنائیے:
جیسے جیسے آپ کامیابی کی طرف گامزن ہوتے رہتے ہیں آپ وقت کے چھوٹے چھوٹے ان ٹکڑوں کو مزید اہمیت دینا شروع کردیتے ہیں۔ یہ وقت کے ٹکڑے کیا ہیں؟ یہ وہ فراغت کا وقت ہے جو دن بھر میں کئی مرتبہ آپ کو ملتا ہے۔کبھی کسی کا انتظار کرتے ہوئے،کبھی کسی قطار میں، کبھی کسی بینک میں۔ آپ نے اس وقت کو کارآمد بنانا ہے اور کامیاب لوگ ہر پانچ منٹ کو بھی اس نظر سے دیکھتے ہیں کہ اس میں وہ ایسا کیاکر سکتے ہیں کہ جو اُن کی ترجیحات کیلئے فائدہ مند ثابت ہو۔
2۔ اپنی ترجیحات کو ترجیح دیں:
اپنے اِس وقت کے خلاء میں چھوٹے چھوٹے ٹارگٹ بنا لیں اور کوشش کریں کہ اُن کو اس وقت میں حاصل کرلیں۔ ایسے آپ اُن معمولی اور چھوٹی باتوں پر بھی توجہ دینے لگیں
گے کہ جنہیں آپ دن بھر کی مصروفیت کی وجہ سے زیادہ وقت نہیں دے پاتے۔
3۔ وقت کو بچانے کی کوشش کریں:
وقت کو بچانے کی کوشش ایسے کرنی ہے کہ جو کام آپ عام طور پرایک گھنٹہ میں مکمل کرتے ہیں کوشش کریں کہ اُسے پچاس منٹ میں مکمل کرلیں۔ ایسا کرنے کیلئے آپ کو اپنی صلاحیت پر توجہ دینی ہوگی اور کم وقت میں زیادہ کام یا زیادہ کام کو کم وقت میں کرنے کی کوشش کرنا ہوگی۔
نوٹ: ان سب مندرجہ بالا طریقوں سے آپ اپنی تین اہم ترجیحات اور ایک اہم ترین ترجیح کو پورا کرنے کی کوشش نہ کریں۔ اس کے حصول کیلئے آپ کو باقاعدہ توجہ کے ساتھ دن بھر کام کرنا ہوگا۔ یہ بس ان باتوں یا کاموں کیلئے موزوں ہیں کہ جو معمولی درجہ کے چھوٹے کام ہیں تاکہ آپ اپنا وقت ان چھوٹے کاموں پر صرف نہ کریں اور اپنی اولین ترجیحات سے غیر متوجہ نہ ہوں۔
Key-4۔راہ میں درپیش رکاوٹوں کا جوانمردی سے مقابلہ کریں۔
روائتی حکمت کی باتیں آپ کو ایسے اسباق سکھائیں گی کہ ایک عادت ڈالنے کیلئے اسے 21دن تک تسلسل کیساتھ جاری رکھنا ہے اور ایسا کرنے سے وہ بات آپ کی عادت و فطرت کا حصہ بن جائے گی۔ کاش یہ سب اتنا آسان ہوتا لیکن حقیقت اِس سے کہیں مشکل اورپیچیدہ ہے۔ بجائے اس کے کہ آپ اکیس دن تک ایک بات کوپلو سے باندھ لیں آپ کو اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ کیسے آپ کو اپنی عادت اس وقت برقرار رکھنی ہے کہ جب اسے چھوڑنا انتہائی آسان ہو۔ ایسے ہی اہم حالات کو Fight Thru’s کہتے ہیں۔ اگر آپ ان کو کامیابی سے سر کرکہ آگے بڑھ سکتے ہیں توتب جا کر آپ اپنی ایک نئی عادت بنا پائیں گے۔ اپنے Fight Thru’s سے جیتنے کیلئے آپ کو ان چار ٹTechniques کا استعمال کرنا ہوگا:
۱۔اپنی نئی عادت کو رسمی بنا دیں:
رسمی ایسے کہ آپ دن کا ایک وقت مقرر کر دیں اور پھر ہر دن اس وقت کو دستیاب ہونا آپ کی ذمہ داری ہے۔ اس عمل کو کرنے سے آپ بہانے بنانے سے چھوٹ جائینگے۔
۲۔ کب آپ کو مشکل کا سامنا ہو رہا ہے؟ اسے پہچانیے:
اور ایک پختہ ارادہ کیجئے کہ آپ کو اِس مشکل سے نکلنا ہے اور اپنی عادت کو ہاتھ سے نہیں جانے دینا۔ اگر آپ کے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ آیا اس سب کو جاری رکھنا چاہیئے یا نہیں تو اپنے آپ سے ایک سوال کیجئے کہ یہ سب شروع کیوں کیا تھا؟
۳۔ اپنے جزبات کو اپنی عادات کیلئے استعمال کیجئے:
اپنےآپ سے یہ سوال کریں؟ اگر آپ اس Figth Thru سے نکل گئے تو کیسا محسوس کرینگے؟ اگر آپ نے اس وقت ہار مان لی تو بعد میں کیسا محسوس ہوگا؟ ایسے جزبات آپ کو اپنی ترجیحات اور مقصد کے ساتھ منسلک رکھنے میں انتہائی مددگار ثابت ہونگے۔
۴۔اپنی زندگی کے اگلے پانچ سالوں کے بارے میں سوچیں۔
اپنی زندگی کے بارے میں سوچیں کہ آپ اگر اس عادت کو اپنا لیتے ہیں تو آج سے پانچ سال بعد کہاں ہونگے؟ اور اگر آپ اس تبدیلی یا عادت کو نہیں اپناتے تو پانچ سال بعد آپ کو اس کا کیسا نقصان ہوگا؟ جب آپ شروع میں ایک نئی عادت اپنانے کی طرف سفر شروع کرتے ہیں تو سفر ایک ہنی مون کی طرح ہوتا ہے لیکن آہستہ آہستہ آپ کا دل بیٹھنے لگتا ہے اور آپ کے وہ جزبات نہیں رہتے۔ لیکن آپ کو اپنی عادت ایک لمبے عرصے کیلئے چاہیے اس وجہ سے آپ کوان تین باتوں سے گریز کرنا ہوگا:
۱۔حوصلہ شکنی:
اگر آپ کو لگنے لگے کہ آپ کے نتائج وہ نہیں آرہے جیسے آپ نے سوچے تھے تو یاد رکھیں نتائج ہمیشہ آہستہ اور بتدریج آیا کرتے ہیں۔
۲۔خلل:
اکثر اوقات آپ کے پاس آپ کی عادات کے راستے میں خلل ڈالنے کے کئی بہانے ہونگے جیسا کہ چھٹیوں پر چلے جانا، کسی فنکشن پر جانا وغیرہ۔ لیکن ایسے حالات میں آپ کو واپس اپنی راہ پر لوٹنا ہے۔
۳۔لالچ:
آپ کو لگنے لگتا ہے کہ آپ اپنی نئی عادات میں کافی پختہ ہو گئے ہیں اور اس وجہ سے آپ اتنی کوشش نہیں کرتے جتنی آپ پہلے کر رہے تھے۔ یاد رکھیے کہ آ پ کو اب بھی اتنی ہی محنت درکار ہے۔
”عظمت اس بات میں ہے کہ آپ وہ کام محنت اور تسلسل کیساتھ جاری رکھیں کہ جنہیں اور کوئی نہیں کر سکتایا کرے گا۔ عام الفاظ میں کامیابی شاندار ہونے کا نہیں بلکہ متواتر ہونے کا نام ہے“
Key-5۔ اپنے بارے میں جانیں۔
اگر آپ اِس سفر پر گامزن ہیں تو یہ ضروری ہے کہ آپ کے پاس ایک مکمل لاگ موجود ہونا چاہیے۔ ایک ایسا لاگ کہ جس وہ تمام کوششیں درج ہوں جو کہ آپ کر رہے ہیں یا کرنے والے ہیں۔ اگر آپ روزمرہ کی بنیاد پر اپنا موازنہ نہیں کر رہے تو آپ ان تمام طریقوں سے بے خبر ہی رہیں گے جو کہ پہلے سے آپ کی زندگی میں موجود ہیں۔ آپ کو معلوم نہیں ہوگا کہ آپ کو کس چیز یا کس بات پر توجہ اور بہتری کی ضرورت ہے۔ اسی طرح آپ کے سامنے آپ کی موجودہ صورتحال کا ایک مکمل خاکہ اس وقت تک نہیں آسکتا جب تک کہ آپ ایک ایک چیز کو اپنے پاس نوٹ نہیں کر رہے ہوں۔ آپ کو یہ سب لکھنے کی اسلیئے بھی ضرورت ہے کہ اس کے بغیر آپ بس ایک غائبانہ کوشش میں لگے ہونگے جس کا کوئی بنیادی تجزیہ آپ کے سامنے موجود نہیں ہوگا۔ اور ہو سکتا ہے کہ تجزیہ نہ ہونے کی وجہ سے آپ Overconfidentہو جائیں اور ایک ہی پل میں ساری محنت کو ڈوبو بیٹھیں۔اس کے علاوہ بھی روز مرہ کی ذاتی رپورٹ بنانے کی کئی فوائد ہیں۔
یہ ایک سادہ سی حقیقت ہے کہ کامیاب ہونے کیلئے کوئی جادوئی دوا نہیں ہے کہ وہ پی لی اور کامیاب ہو گئے۔ پروفیشنل اتھلیٹ روز اپنی فٹنس کا ٹریک رکھتے ہیں اور اسی حساب سے پریکٹس کرتے ہیں۔ اور اسی طرح نامور کاروباریوں کی بھی یہی عادت ہے کہ ان کے پاس ایک Success Log ہوتا ہے۔ کامیابی کے اس log سے مراد وہ تمام راستے اور مرحلہ وار منصوبہ بندی ہے جس میں ہر چھوٹی تبدیلی اور اس کے اثرات نمایاں واضح ہوتے ہیں۔ Success Log اسلیئے کارآمد ہوتے ہیں کیونکہ اس سے آپ کو ایک سمت مل جاتی ہے۔آپ کو ایک ہی جھلک میں معلوم پڑ جاتا ہے کہ آپ میں کیا کمی ہے اور پھر آپ اُس کمی کوپورا کرنے میں لگ جاتے ہیں۔ آپ اپنی موجودہ حالت کے بارے میں زیادہ آگاہ رہنے لگتے ہیں اور یہی آگاہی آپ کو بار بار ملامت کرتی رہتی ہے جس کی وجہ سے آ پ اپنی اُن نوابتدائی عادات کو مزید سے مزید تر اور پختہ کرتے چلے جاتے ہیں اور یہی تو اس کتاب کا مقصد ہے کہ آپ اپنی ترجیحات کوواقعی میں اپنی زندگی میں شامل کریں۔
Key-6۔ خود سے گفتگوکریں۔
بہت کما ل کے نامور کھلاڑیوں کے بارے میں ایک بات مشہور ہے کہ وہ اپنی جیت سے پہلے ہی اپنے آپ کو جیتا ہوا تصور کرتے رہتے ہیں۔ ایسا کرنے سے اُ ن کا ذہن اُن کو مزید مثبت انداز میں کامیاب کرنے میں مدد کرتا ہے اور ایک Inspiration ملتی ہے کہ انہیں یہ میچ ضرور جیتنا ہے۔ یہ ایک ایسی ذہنی پریکٹس ہے جوآپ کو بھی کرنی چاہیے۔ آپ اِن مندرجہ ذیل اقدامات پر عمل کرتے ہوئے اس پریکٹس کو کرسکتے ہیں:
۱۔اپنی سانسوں پر فوکس کر یں:
اس ذہنی پریکٹس کیلئے سب سے پہلے آپ نے اپنے جسم کو تازہ آکسیجن مہیا کرنی ہے تاکہ آپ توانا ہو جائیں۔ لمبی سانس لینے کے بعد اپنی سانس کو دو سیکنڈ تک روکیں اورپھر سات سیکنڈ تک اپنی سانسیں باہر نکالیں۔ ایسا کرنے سے آپ کے دل کی دھڑکن تھوڑی کم ہو جائے گی اور آپ کا جسم پوری طرح اس ذہنی پریکٹس کیلئے تیار ہو جائے گا۔
۲۔ اپنا ذاتی منترا دہرائیں :
یعنی آپ کا شناختی فقرہ (جس کام کیلئے یا جس عادت کو اپنانے کیلئے آپ یہ سب پریکٹس کر رہے ہیں) اسے اپنے ذہن میں لاناہے۔ Mantra کچھ اس طرح کا ہوگا: آج کے دن میں طاقتور محسوس کر رہا ہوں اور آج میں نے یہ (جو بھی آپ کی ترجیح ہو) کر دکھانا ہے یا میں ایک کامیاب کھلاڑی ہوں میں نے اپنے بہت سے مد مقابل کھلاڑیوں کو میدان میں ہرایا ہے یا میں ایک کامیاب سیلز مین ہوں اور اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے سب سے زیادہ سیلز اس مرتبہ میری ہے۔ ایساکوئی بھی ذاتی Mantraآپ اپنے لیے بنا کر اسے ایک مرتبہ اپنے ذہن میں یا بول کر دہرا سکتے ہیں۔
۳۔اپنی ترجیحات کے بارے میں سوچیں۔
گزشتہ روز کی وہ تین اہم ترجیحات جو کہ آپ مکمل کر چکے تھے اُنہیں ایک مرتبہ اپنے ذہن میں تصور کریں اور اس کیساتھ ہی آنے والے چوبیس گھنٹوں میں آپ نے کیا کرنا ہے وہ بھی ذہن میں تصور کر لیں۔ اپنے تصور کو معقول اور منجمد رکھیں اور اس میں کوئی خلل نہ پڑنے دیں۔ جزبات کے بارے میں سوچیں کہ کیسے یہ سب مکمل کرنے سے آپ کو خوشی یا فخر محسوس ہوگا اور اس سب کے کیا فوائد ہونگے۔ یہ تصور آپ نے کم از کم60سیکنڈ تک کرنا ہے۔ آ پ نے یہ سب First Person Point of View سے تصور کرنا ہے جس میں آپ بذاتِ خود اپنے تصور میں پوری طرح شامل ہونگے۔
۴۔ اپنے ذاتی منتراکو ایک مرتبہ پھر دہرائیں ۔
ذہن میں یہ دہرائیں کہ آپ کس وجہ یا خصوصیت سے پہچانے جانا چاہتے ہیں۔ آپ کیا بننا چاہتے ہیں اور وہ سب بن کر آپ کو کیسا محسوس ہوگا۔
۵۔ایک مرتبہ پھر سانس کی پریکٹس کریں اور عملی طور پر کام شروع کر دیں۔
ایک مرتبہ پھر اپنی سانسیں اسی پہلے سٹیپ کی طرح مرکوز کریں اور چھ سیکنڈ تک سانس اندر لیں اور دو سیکنڈ روکنے کے بعد سات سیکنڈ تک سانس کو باہر نکالیں۔ اس کے بعد آپ نے عملی زندگی میں اپنی ترجیحات کیساتھ اتر جانا ہے اور ذہنی طور پر تیاری کے بعد اسے عملی جامہ پہنانا ہے۔ آپ ذہنی طور پر بالکل تیار ہیں اب جسمانی مشقت باقی ہے جو کہ اس ذہنی پریکٹس سے کافی آسان ہو جائے گی۔
Key-7۔ دوسروں سے بات چیت کرنے کی مشق کریں۔
وسیع پیمانے پر ریسرچ اس بات کی آگاہی دیتی ہےکہ ایک بولنے والے کا تأثر اس کے الفاظ سے کم اور اس کے بولنے کے انداز سے زیادہ ہوتا ہے۔ آپ کو بھی ایک کامیاب پبلک سپیکر بننا ہے اور یہ مشکل نہیں ہے۔ صرف ان چند اصولوں پر کام کرتے ہوئے آ پ ایک اچھےپبلک سپیکر بن سکتے ہیں:
۱۔جو کچھ بھی بولنا ہے اسےپہلے لکھ لیں:
اپنی تمام کی تمام Presentationکا سکرپٹ تیار کر لیں۔ سب سے اہم نکات کو پہلے ہی علیحدہ کر لیں اور صرف اتنا ہی تذکرہ کریں کہ جتنا اس کو درکار ہو۔ کیونکہ پبلک سپیکنگ میں آپ جتنا زیادہ ایک مدعے پر بات کرینگے اتنا آ پ کی بات میں دم نہیں رہے گا۔ اسلئے اپنی Presentationکے پہلے پانچ منٹ میں کیا بولنا ہے اسے ہو بہو ذہن نشین کرلیں اور اسی طرح آختتامی پانچ منٹ بھی ذہن نشین کر لیں۔
۲۔ رویے میں پختگی لیکن سکون کیساتھ :
یہ ایک ضروری بات ہے جو ایک عام پبلک سپیکر کو کامیاب سپیکر سے علیحدہ کرتی ہے۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایک وقت میں کتنا بولنا ہے اور کہاں آپ کو رکنا ہے تا کہ آپ کے سامعین آ پ کی بات کو پوری طرح سمجھ سکیں۔ یاد رکھیے Presentationکوئی ریس نہیں ہے اسلئے جتنا تحمل کیساتھ آپ بات کرینگے اتنا ہی زیادہ سمجھا پائینگے۔ تو کوشش کریں کہ آپ کے گفتار میں تحمل اور نرمی کے ساتھ ساتھ فصاحت بھی ہو۔ آپ کو معلوم ہو کہ آپ کیا بول رہے ہیں (جو کہ تب ممکن ہوگا اگر آپ نے پہلے سے نوٹس لکھے ہونگے)۔
۳۔ تین کا اصول:
Presentationکے حوالہ سے اپنا ایک معمول بنا لیں کہ ہر پریزینٹیشن کو آپ ایک مرتبہ میں تین منٹس کے اندر اندر دہرائیں گے۔ اس کے بعد اپنی Presentationکو دن میں تین مرتبہ دہرائیں گے اور کم از کم اس مشق کو تین دن تک جاری رکھیں گے۔ یہ تین کا اصول ہے جو کہ آپ کی Presentationکو چار چاند لگا دیگا۔
Key-8۔اپنے آپ کو غیر معمولی بنائیں۔
تین ایسے پرفارمنس وائرس ہیں جو کہ ہمیشہ آپ کی کارکردگی کو خراب کرتے رہیں گے:
۱۔عذر پیش کرنا:
اگر کہیں آپ کو کوئی ایسا مسئلہ یا کوئی ایسی بات کا سامناہوا ہو کہ جسے جاننے کے بعد آپ کو لگے آپ اپنی ترجیحات کو مکمل طور پر اپنانے میں کامیاب نہیں ہو سکتے تو سنیے! کامیاب لوگ عذر پیش نہیں کرتے۔ وہ اس بات کو قبول کر لیتے ہیں کہ ہر راہ میں مشکلات ہیں اور اُنہیں اُن مشکلات کو ہر حال میں پار کرنا ہے۔
۲۔ اُن چیزوں پر غور کرنا جن پر آپ کا کوئی بس نہیں چلتا:
ہمیشہ جب بھی آپ کسی ایسی چیز کے بارے میں پریشان ہوتے ہیں کہ جس پر آپ کو کوئی کنٹرول نہیں ہے تو اُس وقت آ پ ایک انتہائی اہم موقع گنوا رہے ہوتے ہیں۔ ایک موقع کہ جس میں آپ اس بات پر غور کر سکتے تھے کہ جس سے آپ کو مزید فائدہ ہو سکتا ہے۔ اپنی ذہنی طاقت، سوچ اور وقت کو ان باتوں پر ضائع مت کریں جن پر آپ کا کوئی اختیار نہیں بلکہ ذہن کو ان چیزوں اور باتوں کی طرف مرکوز اور محدود رکھیں جن پر آپ کو اختیار حاصل ہے۔
۳۔مسائل کے بارے میں پریشان ہونا:
مسائل کہاں نہیں ہیں؟ ہر راہ میں مسائل ہیں اور یہ بات بھی سچ ہے کہ مسائل انسان کو پریشان کرتے ہیں۔ لیکن صرف پریشان ہی رہنے کا کوئی فائدہ نہیں۔اس کے برعکس مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں۔ اکثر لوگوں کی سوچ مسائل میں ہی دھنس کر رہ جاتی ہے اور وہ مسائل کے اس ذہنی ماحول سے نکل ہی نہیں سکتے۔ لیکن آپ کو ایسا نہیں کرنا۔ آپ کو مسائل سے نکل کر اس کے حل کی طرف غور کرنا ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ ایسے حل کے بارے میں سوچنا شروع کر دیں کہ وہ ایک ساتھ ایک ہی لمحے میں آپ کے تمام مسائل کا خاتمہ کر دے۔ نہیں! آپ چھوٹے ہندسوں میں سوچنا شروع کریں۔کوئی بھی ایسی بات یا حل جو آپ کے مسئلےکو پہلے سے کم درجہ پر لے آئے۔ آپ کو ایسے ہی چھوٹے چھوٹے ٹکڑو ں میں تحمل کیساتھ اپنے مسائل حل کرنے ہیں اور اسی طرح چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں اپنے اندر ان تمام عادات اور تبدیلیوں کو رونما کرنا ہے کہ جو آ پ کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ جب آپ ایک وقت میں ایک بات پر غور کریں گے اور اسی کو بہتر بنانے کی کوشش کرینگے تو آپ ایک ایسے مرحلہ وار عمل میں داخل ہو جائینگے کہ جس میں ہر عمل قدم بہ قدم جڑا ہوا ہے اور ہر ایک قدم پر کامل ہونے کے بعد ہی آپ اگلے قدم کی جانب بڑھینگے۔ اس سے آپ کی بنیاد مضبوط ہوگی اور یہی آپ کو اُن عام لوگوں کے گروہ سے نکال کر ایک منفرد یا ایسے کہیں کہ غیر معمولی بنا دیگا۔
خلاصہ:
آخر میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ آپ کے پاس وقت اور زندگی پر قابو پانے کیلئے آٹھ ایسی کار آمدر اور مثبت عادات موجود ہیں کہ جنہیں اپنانے سے آپ اپنی زندگی کو بدل کر رکھ دیں گے۔ اسی طرح اپنی زندگی کو لیکر اُن آٹھ میں سے تین اہم ترین عادات کا چناؤ کریں اور اس کے بعدان تین میں سے کسی ایک ایسی عادت کو پکڑ لیں کہ جس کو اپنانے کیلئے آپ جی جان لگا دینے کوتیار ہوں اور اُسے تب تک چھوڑنا نہیں ہے جب تک کہ آپ اس پر مکمل طور پر قادر نہ ہو جائیں۔ اس کے بعداپنی اگلی عادت کی طرف تب ہی رجوع کریں کہ آپ اپنی موجودہ عادت کو پوری طرح اپنا چکے ہوں۔کیونکہ آپ کی کامیابی کو امر ہونے کیلئے آپ کو ایک وقت میں ایک ہی کامل اورپختہ قدم لینے پر غور کرنا ہوگا