nasha oar sharab ki ahmiat 509

نشہ اور شراب کی حرمت. مفتی گلزار احمد نعیمی

نشہ اور شراب کی حرمت
مفتی گلزار احمد نعیمی
فرمان باری تعالی ہے :
یسئلونک عن الخمروالمیسر۔قل فیھااثم کبیر ومنا فع للناس۔(البقرہ۔219)
امام فخر الدین رازی فرماتے ہیں:۔الاثم الکبیر فیہ امورـ
۱۔انسانی صفات میں عقل کو بلند درجہ حاصل ہے۔اور شراب اسکی سب سے بڑی دشمن ہے۔انسانی جسم کیلئے عقل اونٹ کے بازو بند کی مثل ہے۔جب بھی انسان کوئی عمل قبیح کرنے کے بارے میں سوچتا ہے ،عقل اسے روکتی ہے۔مگر جب عقل مائوف ہو جائے (شراب سے) تو اس عمل بد کے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں رہتی۔ابن ابی الدنیاکہتے ہیں کہ میرا ایک شخص کے پاس سے گزر ہوا۔میں نے دیکھا کہ وہ اپنی ہتھیلی پر پیشاب کرکے اپنے چہرے پر یوں مل رہا تھا۔جیسے کوئی وضوع کرتا ہے اور زبان سے یہ کہہ رہا تھا۔الحمدللہ الذی جعل الاسلام نوراوالماء طھورا۔
۲۔ شراب دلوں میں دشمنی پیدا کرتی ہے اور نماز سے روکتی ہے ۔
۳۔شراب کا یہ خاصہ ہے کہ جوں جوں انسا ن اس کے قریب ہوتاہے لذت محسوس کرتا ہے۔برعکس دوسرے گناہوں کے ،شراب عقل کو زائل کر دیتی ہے۔اس لیے انسان جو گناہ کرتا ہے اسے گناہ محسوس نہیں ہوتا۔آپﷺنے فرمایا الخمرْام الخبائث۔ یہ ایک بہت ہی مشہور بات ہے کہ ایک عو رت نے ایک زاہد کو دعو ت زنا دی۔ اس نے انکا ر کر دیا ۔پھر اس نے ایک ترکیب سے اسے شراب پلایا پھر اسے زنا میں مبتلا کیا پھر اسے قتل کروادیا۔آپﷺ نے فرمایاــ:الخمرْ ام الفواحشِ واکبر والکبائر ِ و من شرب الخمر ترک الصلٰوت ووقع علی امہ وخالتہ و عمتہـ۔
فطرت انسانی میں دو قسم کی قوتیں ہیں۔(۱)قوت ملکیہ (۲) قوت بیمیہ
شراب قوت ملکیہ کو کمزور تر اور قوت بیمیہ کو مضبو ط تر کر دیتی ہے۔ اس لیے قران فرماتا ہے اولئک کالانعام بل ھم اضل۔
شراب اورفطرت سلیمہ
فطرت سلیمہ والا شخص کبھی بھی شراب کے قریب نہیں جاتا۔ وہ اسے حرام سمجھتا ہے ۔زمانہ جاہلیت میں عبداللہ بن جد عان اور عباس بن مرداس نے اپنے اوپر حرام کر رکھی تھی۔ عباس بن مرداس سے کسی نے پوچھا آپ شراب کیوں نہیں پیتے ۔تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ میں اپنی جہالت کا خریدار خود بنوںاور اسے اپنے پیٹ میں داخل کر لو ں۔میں نہیں چاہتا کہ صبح جس قوم کا رہنما ہوں شام کو اس کے بیوقوف لوگوں میں شمار کیا جائوں ۔حضرت جعفر بن ابوطالب ،حضرت عدی بن حا تم ،قیس بن عاصم،ابو بکر صدیق اور عثمان بن عفان نے شراب کی حرمت سے پہلے اسے اپنے اوپر حرام کر رکھا تھا۔
عدی بن حاتم سے کسی نے پوچھا آپ شراب کیوں نہیں پیتے ؟آپ نے کہا اس لئیے کہ وہ عقل کو پی جاتی ہے۔حضرت عثمان ؓ نے فرمایا کہ شراب عقل کو زائل کر دیتی ہے اور میرا نہیں خیال کہ ایک چیز مکمل زائل ہونے کے بعد پھر اسی صورت میں واپس لوٹے ۔اس وجہ سے صحابہ نے شراب کی حرمت کے متعلق از خود حضورﷺسے عرض کیا ۔حضرت عمر ؓ اور حضرت معاذ بن جبل اور دیگر حضور ﷺسے عرض کیا کہ ہمیں شراب سے متعلق کوئی حکم دیں کہ یہ عقل کو زائل کر دیتی ہے اور مال تباہ کرنے کا سبب بنتی ہے۔

عادت نشہ(اد مان)
عادی نشئی کیلئے ادمان کا لفظ بولا جاتا ہے ۔یہ اس شخص کیلئے بولا جاتا ہے جسکا شراب پینا غذا کا حصہ بن جائے۔چھوڑنے سے اعصاب متاثر ہوں ۔یہ کیفیت کتنے عرصے کے بعد پیدا ہوتی ہے ؟اس میں اختلاف ہے۔تقریباً چند دنوں سے لیکر ایک ماہ تک اسکی مدت ہے ۔بہر حال مستقل مریض شراب چار قسم کے ہوتے ہیں۔
(1)۔وہ غیر شعوری طور پر شراب استعمال کرتا ہے ۔اور مزہ محسوس کرتا ہے۔
(2)۔شراب کا پہلے کی نسبت زیادہ اہتمام کرتا ہے ۔پانی کی طرح استعما ل کرتا ہے ۔اسے گناہ اور شرمندگی کا احساس ہوتا ہے ۔مگر اس احساس کو ختم کرنے کیلئے وہ اور شراب پیتا ہے۔
(3)۔اپنی قوت ارادی کھو بیٹھتا ہے۔شراب کار سیاہونے کی وجہ سے وہ اسے بحال نہیں کرسکتا۔
(4)۔حقیقت کی دنیا سے نکل کر تصوراتی دنیا میں چلا جاتا ہے ۔ہوش و حواس سے محروم ہو کر اخلاقی پستی میں چلا جاتا ہے ۔پھر چوری ،زنا ،ظلم اور زیادتی اسکی عادت بن جاتی ہے۔ انسان ایک دفعہ جام پکڑتا ہے پھردوسری دفعہ اور پھر تیسری دفعہ جام اسے تھام لیتا ہے پھر اسے نہیں چھوڑتا ۔
نقصانات
۱۔حضرت ابو ہریرہ روایت فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا ؛من زنی او شرب الخمر نزع اللہ ْ منہ الایمان کما یخلع الانسان القمیص من راسہ (حاکم)
۲۔قوت عقلیہ کمزور ہو جاتی ہے ۔شرابی مجنون اور دیوانہ ہو جاتا ہے۔ تمام جرائم قوت ہیمیہ کے غلبے کی وجہ سے سرزد ہونے لگتے ہیں۔راز فاش کرتا ہے ۔باہمی بغض وعداوت جنم لیتی ہے ۔بد خلقی اور جنگ و جدل ۔لوگوں کی نظروں سے وقار ختم ہو جاتا ہے۔اللہ کی یاد سے غفلت ۔کم ہمتی اور دیوث پن۔اعضا ء رئیسہ خاص طور پر دل اور جگر کمزور ہو جاتا ہے۔چہرے کی رونق ختم ہو جاتی ہے ۔
۳۔کھانسی ،بلغم اور قے لاتی ہے ۴۔قوت باہ کمزور ہوتا ہے ۵۔سل اور سرطان کا مریض ہو جاتا ہے ۶۔بلڈ پریشر اور حرکت قلب بند کرتی ہے
۷۔مشکلات کا سامنا کرنے سے گھبرانا ۸۔تنہائی کا احساس ۹۔شفقت اور محبت سے محرومی ۱۰۔دوسرے کا سہارا تلاش کرنا
۱۱۔خود غرضی اور انانیت کا پیدا ہو جانا
شراب نوشی کے اسباب
۱۔بعض لوگ دوستوں کی مجلس میں محض آداب مجلس کو ملحوظ خاطر شراب کو منہ لگاتے ہیں۔
۲۔بعض لوگ کام کی تھکاوٹ کو دور کرنے کیلئے۔
۳۔پرشانیوں کا بوجھ ہلکا کرنے کیلئے۔
۴۔بعض لوگ واقعاتی زندگی کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔
۵۔وقتی نشاط اور فرحت کیلئے۔
۶۔اصل سبب ایمانی کمزوری اور ایمانی قوت کا فقدان۔
۷۔خدا کی عدالت میں جب کھڑے ہونے کا احساس ختم ہو جائے۔
۸۔مسلمانوں کا اہل حضرت کے ساتھ میل جول ۔
۹۔علما حق کا فقدان اور روحانی تربیت کانہ ہونا۔
۱۰۔اسلامی حکومتیں اپنی ذمہ داریوں کا فرا موش کرنا شبہ کا ازالہ
بعض لوگ کہتے ہیں کہ اللہ غفور الرحیم ہے ۔گناہ معاف فرمانے والا ہے۔سو معاف فرمادے گا۔یہ ایک عجیب غلط فہمی ہے۔اللہ تعالی نے طبعی قانون بنائے ہیں۔ فطری قوانین بنائے ہیں۔جو ان کی نگہداشت کرے گا وہ جزائے خیر حاصل کرے گا۔اور جو ان کی نگہداشت نہیں کرے گا وہ دنیا و آخرت میں عذاب کا مستحق ہوگا۔زہر کھانے والا ضرور مرے گا ۔پہاڑکی چوٹی سے گرنے والا زمین کی کشش کی وجہ سے ضرور نیچے آئے گا اور مرے گا۔بعض اوقات اللہ مہلت دیتا ہے۔واملی لھم ان کیدی متین۔ترجمہ؛میں نے انہیں مہلت دی بے شک میری گرفت بڑی زبردست ہے۔
جو لوگ قوانین خداوندی پامال کرینگیں اور پھر کہیں وہ اللہ غفورالرحیم ہے وہ احمقوں کی جنت میں رہتے۔
علاج شراب نوشی
شراب نوشی کا علاج چار طریقوں سے کیا جا سکتا ہے ۔دو کا تعلق اسلامی حکام سے ہے ۔اور دو کا شراب میں مبتلا عوام سے۔
۱۔اسلامی ریاستوں کا فرض ہے وہ غیر اسلامی تعلیم کو ختم کریں۔نئی نسل کی تعلیم و تربیت کا نظام قرآن کی روشنی میں ہونا چاہیے۔اسلامی افکارو نظریات کی روشنی میں انکی تربیت ہو ۔
۲۔حکومت کا فرض ہے کہ وہ شراب نوشی پر پابندی عائد کردے۔اندرون ملک شراب بنانے یااسکا کاروبار کرنے کی ہر گز اجازت نہ دی جائے۔
۳۔شراب میں مبتلا ہمیشہ کیلئے توبہ کریں۔
۴۔کثرت سے اللہ تعالی کا ذکر کریں۔
توبہ
توبہ کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسکو سب سے پہلے دو رکعت نماز نفل پڑھنی چاہیے۔پھر صدق دل سے اس گنا ہ کی توبہ کرے ۔ماضی کی لغزشوں پہ آنسوبہائے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عزم کرے۔اگر اس کے بعد گناہ پھر سرزد ہوجائے تو پھر توبہ کرے جتنی دفعہ گناہ سرزد ہو اتنی دفعہ توبہ کرے۔اس سے بچنے کیلئے ہمیشہ اللہ سے رجوع رکھے۔اس صورت میں اسکا شمار اللہ کے ہاں توبہ کرنے والوں میں ہوگا۔آپ ﷺنے فرمایا ماامر عن استغفرولو عاد سبعین مرت فی یوم واحد ۔
التائب من الزنب کمن لا دنب لہ۔
حدیث پاک میں آتا ہے کہ جس آنکھ سے اللہ کے خوف سے آنسو ٹپکے اس پر آتش دوزخ حرام ہے۔
کثرت ذکر
ذکر سے اللہ کی رحمت و سکینت حا صل ہوتی ہے۔اللہ کی رحمت کا لمس انسان کو گناہوں سے پاک کر دیتا ہے۔اللہ کا ذکر کریں اور صحبت ذاکریں حاصل کریں۔ اٹھتے بیٹھتے اللہ کا ذکر کریں۔اللہ کے ذکر کی بشمار صورتیں ہیں۔سب سے بہترین صورت نماز ہے ۔اس میں تمام اذکار ایک خاص نسبت سے ہیں۔عبادت کی تمام شکلیں اس میں موجود ہیں۔قیام ،رکوع،سجود،تشہد،تسبیح، تحمید،تکبیر ،تہلیل،استغفار ،تلاوت قران،دعا،گریہ وزاری۔
حضور ہر حال میں اللہ کا ذکر کرتے تھے۔کان یزکر اللہ فی کل احیانہ۔
علاج کا بہترین نقطہ درود شریف ہے۔آپﷺ نے فرمایاـــــ من صلٰی علیٰ مرت واحدت صلی اللہ بھا عشرت مرات۔ھوالزی یصلی علیکم وملیکہ یخرجکم من الظلمات الی النور۔امریکی حکومت نے 1920میں شراب ممنوع کرنے کا تجربہ کیا ۔اخلاقی درستگی اور معاشرے کی تطہیر کیلئے یہ ایک بہت بڑا تجربہ تھا۔اس کی خلاف زبردست مہم چلائی گئی۔نقصان بیان کرنے کے لیئے کمیٹی تشکیل دی گئی۔مہم چلائی گئی چھ کروڑ ڈالر خرچ ہوئے۔
کل لاگت اس مہم پر 25لاکھ پائونڈ لگے ۔
نتیجہ
۱۔قانون کی بالا دستی ختم ہو گئی۔بغاوت کی فضا پیدا ہوگئی۔
۲۔حکومت کو زبردست مالی نقصان ہوا۔ملکی اقتصادیات کو دھچکہ لگا۔
۳۔ بیماریوںمیں اضافہ ہوا۔ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ گئی۔
۴۔اخلاقی پستی مزید ہو گئی۔جرم زیادہ ہونے لگا۔
بالآخر1933کو پابندی ہٹا دی گئی۔لیکن دنیا کی تا ریخ کا سیاہ ترین دور اسلام سے پہلے کا ہے۔جب کوئی تہذیب نام کی کوئی چیز نہ تھی۔یہ لوگ شراب کے عاشق تھے ۔شراب کے اٹھائی سو نام تھے ۔شراب انکی گھٹی میں تھی ۔شراب کے خلاف مہم شروع ہوئی۔بالآخر اسے قطعی حرام قرار دیا گیا۔صحابہ بیک زبان ہو کر کہنے لگے انتھینا یا رب ۔
حضرت انس ؓفرماتے ہیں کہ جب شراب پر پابندی لگی اس وقت شراب سے زیادہ کوئی شے عرب میں نہ تھی ۔اس کی پابندی ہم پر بڑی شاق گزری ۔اس کے باوجود ہم نے مٹکوں کے مٹکے شراب انڈیل دیے۔بعض نے مٹکوں کو بھی توڑ دیا۔ایک عرصے تک مدینے میں شراب کے اثرات دکھائی دینے لگے۔جب بارش ہوتی تو شراب کا رنگ گلیوں میں پھوٹ پڑتا۔اور اسکی بو مہکنے لگتی