اگر آپ کسی ایسی کمپنی میں کام کرتے ہیں جہاں آپ کا باس نرگسیت پسندہے، تو یہ محض ایک نوکری نہیں بلکہ ایک روزانہ کی ذہنی آزمائش بن جاتی ہے۔ نرگسیت پسند باس خود کو عقلِ کُل سمجھتے ہیں۔ فیصلے خود کرتے ہیں، مشورے کو کمزوری سمجھتے ہیں اور نتائج پر کسی کو جوابدہ نہیں ٹھہراتے۔ انھیں اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ ان کے فیصلے سے ٹیم پر کیا اثر پڑے گا۔ وہ بے حس ہوتے ہیں—اگر کسی ماتحت کی ذاتی زندگی میں کوئی مسئلہ ہو، یا وہ کسی بحران سے گزر رہا ہو، تو ان کے لیے وہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔
مزید تکلیف دہ بات یہ ہے کہ تنخواہیں وقت پر نہ دینا ان کے نزدیک کوئی جرم نہیں۔ ان کا خیال ہوتا ہے کہ جب پہلے دی جاتی تھی تو وہ “احسان” تھا، کوئی حق نہیں۔ وہ ملازمین کو اس ذہنی کیفیت میں لے آتے ہیں جہاں وہ خود پر شک کرنے لگتے ہیں۔ ان کا مشہور جملہ ہوتا ہے:
“اگر تم یہاں ہو تو کامیاب ہو، باہر گئے تو بھوکے مر جاؤ گے!”
ایسے باس کی کئی اور خرابیاں ہوتی ہیں جو پورے ماحول کو زہر آلود کر دیتی ہیں:
1. اپنی تعریف خود کرنا اور دوسروں کو کمتر سمجھنا
نارسیسٹک باس ہمیشہ خود کو سب سے بہتر، ذہین، اور قابل سمجھتا ہے۔ وہ اپنے کام یا فیصلوں کو سراہنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا جبکہ دوسروں کے کام کو معمولی یا ناقابلِ ذکر قرار دیتا ہے۔ ایسی قیادت کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ٹیم کے افراد خود کو کم تر محسوس کرنے لگتے ہیں اور ان کی خود اعتمادی مجروح ہوتی ہے۔
2. ملازمین کو کبھی کریڈٹ نہ دینا
ایک نارسیسٹ باس اپنے ماتحتوں کی محنت کا کریڈٹ کبھی نہیں دیتا۔ جب بھی کوئی منصوبہ کامیاب ہوتا ہے، تو وہ پوری کامیابی کو اپنا کارنامہ بنا کر پیش کرتا ہے، جبکہ ناکامی کی صورت میں سارا الزام دوسروں پر ڈال دیتا ہے۔ اس رویے سے ٹیم کا جذبہ ختم ہو جاتا ہے اور کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
3. تنقید برداشت نہ کرنا
نارسیسٹ باس کو کوئی بھی تنقید یا مشورہ برداشت نہیں ہوتا، چاہے وہ مثبت ہی کیوں نہ ہو۔ اگر کوئی ملازم اصلاح کی نیت سے بھی کچھ کہے تو وہ اسے اپنی انا پر حملہ سمجھتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ملازمین خاموش رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، جس سے کمپنی کی ترقی رک جاتی ہے۔
4. ملازمین کو ہمیشہ غیر محفوظ محسوس کرانا
ایسے باس اپنے ماتحتوں کو مسلسل یہ باور کراتے رہتے ہیں کہ وہ بے وقعت ہیں اور ان کی جگہ کوئی اور بھی آ سکتا ہے۔ وہ اکثر کہتے ہیں، “تم یہاں ہو تو کچھ ہو، باہر جا کر کچھ نہیں ہو۔” اس طرح کی باتیں ملازمین میں خوف، غیر یقینی کیفیت، اور خود اعتمادی کی کمی پیدا کرتی ہیں۔
5. تنہائی میں فیصلے کرنا اور ٹیم کو نظر انداز کرنا
نارسیسٹ باس کبھی ٹیم کی رائے نہیں لیتا۔ وہ خود ہی سب کچھ طے کرتا ہے، چاہے وہ فیصلے کتنے ہی غلط کیوں نہ ہوں۔ وہ سوچتا ہے کہ صرف اُسی کا فیصلہ درست ہوتا ہے، جس سے ٹیم میں شفافیت، شراکت اور اعتماد کا فقدان ہو جاتا ہے۔
6. جذباتی طور پر بے حس ہونا
ایسے باس کو اپنے ملازمین کے دکھ، تکلیف یا مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔ کوئی بیمار ہو جائے، کسی کے گھر میں مسئلہ ہو، یا کوئی ذاتی پریشانی ہو — اس کے لیے یہ سب غیر اہم ہوتا ہے۔ اس بے حسی کا اثر یہ ہوتا ہے کہ ٹیم انسانی تعلقات سے محروم ہو جاتی ہے۔
7. تنخواہیں تاخیر سے دینا اور اسے احسان سمجھنا
یہ باس تنخواہوں کو وقت پر دینا اپنی ذمہ داری نہیں بلکہ احسان سمجھتا ہے۔ جب تنخواہ وقت پر ملتی ہے تو وہ سمجھتا ہے کہ اس نے بہت بڑا کام کیا، اور جب دیر ہوتی ہے تو ملازمین کو صبر اور شکر کا مشورہ دیتا ہے۔ یہ رویہ نہ صرف غیر پیشہ ورانہ ہے بلکہ غیر اخلاقی بھی ہے۔
8. ملازمین کو گیس لائٹنگ کا شکار بنانا
نارسیسٹ باس اکثر ملازمین کی سوچ اور یادداشت پر شک کرتا ہے۔ وہ انہیں باور کراتا ہے کہ وہ کمزور ہیں، ان کی سمجھ ناقص ہے، اور وہ باس کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔ یہ گیس لائٹنگ تکنیک ذہنی دباؤ، خود شک، اور نفسیاتی مسائل کو جنم دیتی ہے۔
9. ہر وقت کنٹرول میں رہنے کی کوشش کرنا
ایسے باس اپنے ماتحتوں کی ہر حرکت پر نظر رکھنا چاہتے ہیں۔ وہ ہر فیصلہ، ہر ای میل، ہر فائل میں مداخلت کرتے ہیں تاکہ اپنی طاقت کا احساس دلا سکیں۔ اس طرزِ قیادت سے ٹیم خود مختاری کھو دیتی ہے اور تخلیقی صلاحیتوں کو دبایا جاتا ہے۔
10. ٹیم ورک کے بجائے “میں” کا رویہ
نارسیسٹ باس ہمیشہ “میں نے کیا”، “میری وجہ سے ہوا” جیسے جملے استعمال کرتا ہے۔ وہ ٹیم کو کبھی کریڈٹ نہیں دیتا اور “ہم” کی جگہ ہمیشہ “میں” کا استعمال کرتا ہے۔ اس سے ٹیم ورک کا جذبہ ختم ہو جاتا ہے اور ایک مضبوط کمپنی کلچر تشکیل نہیں پاتا۔
نتیجہ:
ایسا باس صرف ایک فرد نہیں ہوتا، بلکہ پورے سسٹم کو تباہ کرنے والی ایک ذہنی بیماری کی علامت ہوتا ہے۔ اگر آپ ایسے کسی ماحول میں ہیں، تو خود کو قصوروار نہ سمجھیں۔ یہ آپ کی قابلیت یا محنت کی کمی نہیں، بلکہ ایک نرگسیت پسند شخصیت کا نتیجہ ہے جو دوسروں کو نیچا دکھا کر خود کو بڑا محسوس کرتا ہے۔