jadoo ki tareekh oar aqwam e aalam 458

جادو کی تاریخ اور اقوام عالم . ابو بکر اعوان (ایڈووکیٹ )

جادو کی تاریخ اور اقوام عالم
ابو بکر اعوان (ایڈووکیٹ )
نجف کی جگہ دنیاکا بلند ترین پہاڑ ہوتا تھا۔ سیلاب آیا۔ نافرمان قوم کے لوگ جان بچانے کے لیے بھاگے۔ حضرت نوح علیہ السلام کا ایک گستاخ بیٹا بھاگ کر اس پہاڑ پر چڑھااور پہاڑ سے پناہ مانگنے لگا۔
حکم ہوا۔ اے پہاڑ ریت بن جا اور دنیا کا بلند ترین پہاڑ ریزہ ریزہ ہوگیا۔ یہ ذرے آج بھی نجف کے ریگزاروں میں اڑتے پھرتے ہیں ۔صرف نجف ہی نہیں بلکہ عراق کا چپہ چپہ اپنے وجود میں کوئی نہ کوئی کہانی، کوئی حقیقت چھپائے ہوئے بیٹھا ہے۔
عراق کے معنی ’’اصل یا بنیاد‘‘کے ہیں۔ آپ دنیا کے کسی خطے ، کسی تہذیب اور کسی معاشرے کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں آپ کو اس کے ڈانڈے عراق سے ملتے دکھائی دیں گے۔ یہ وہی ملک ہے جس میں اربیلا نام کا ایک شہر تھا جسے دنیا کا قدیم ترین شہر ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔ یہ آج بھی اربیل کے نام سے قائم ہے۔
یہ وہی سر زمین ہے جس پر حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی۔ جسے حضرت نوح علیہ السلام نے اپنا مسکن بنایا جس پر حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے رہائی ملی۔
جس پر حضرت ادریس علیہ السلام اور حضرت خضر علیہ السلام رہائش پذیر ہوئے۔ جس پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ولادت باسعادت ہوئی۔ جس پر بابل اور نینوا کی قدیم ترین تہذیبیں آباد ہوئیں ۔جس پر حمورابی اور بخت نصر حکمران تھے۔ جس پر نمرود پیدا ہوا۔ جس پر دنیا کی پہلی جمہوری حکومت تشکیل پائی۔ جس پر جنگی رتھ ایجاد ہوئے۔ جس پر تجارت نے باقاعدہ پیشے کی شکل اختیار کی۔ جس پر دنیا کی پہلی منڈی بنی۔ جس پر کرنسی ایجاد ہوئی۔ جس پر ناپ تول کے نظام کی بنیاد رکھی۔ جس پر تجارتی معاہدوں ، بہی کھاتوں اور سیدوں نے جنم لیا۔ جس پر دنیا میں پہلی بار اشیاء صرف کی قیمتیں حکومت نے مقرر کرنا شروع کیں ۔جس میں مزدوروں کی سرکاری اجرت طے ہوئی ۔ جس میں پہلی بار شہری حقوق اور قوانین کا مجموعہ تیار ہوا۔ جس میں دن میں چوبیس گھنٹے، گھنٹے میں ساٹھ منٹ اور منٹ میں ساٹھ سیکنڈ کی تقسیم ہوئی۔ جس میں دو ہزار آٹھ سو پچاس سال قبل مسیح میں پہلا شاہی خاندان اور پہلی شہنشاہی قائم ہوئی۔ جس کے شہر کلدانیہ میں دنیا کی پہلی لائبریری معرض وجود میں آئی۔ اس لائبریری میں اینٹوں کی کتابیں رکھی گئیں ۔ جس میں جادو، ٹونے ، ٹوٹکے ، سحر، نجوم ، رمل اور پامسڑی کی بنیاد رکھی گئی۔(۱)
جی ہاں !جی ہاں!
ہمارا موضوع ، گفتگو آخر الذکرامور مثلاًجادو، ٹونے ، ٹوٹکے ، سحر، نجوم ، رمل اور پامسڑی ہے۔ کالا علم، جادو ٹوناوغیرہ یہ فطرت انسانی کے وہ سفلی جذبات ہیں جن کو باقاعدہ ایک آرٹ کی شکل کم و بیش دو ہزار سال قبل مسیح حاصل ہوئی۔ ایک طویل عرصہ بعد دور موسوی میں اس کو سب سے بڑا آرٹ اور ہنر مانا جانے لگا ۔ حکمت الہیہ نے فطرتی تقاضوں کو نمایاں کرنے کے لیے جناب موسیٰ علیہ السلام کے ذریعہ سے ان امور کو باطل اور گمراہی ثابت کیا۔ مگر پھر بھی ہر دور میں جادو،ٹونے کے باطل اور گمراہ کن نظریات معاشرے میں پھیلتے رہے۔کسی معاشرہ میں تو اہل مذہب نے اس کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش اور کسی معاشرہ میںیہ صرف ایک سوشل ایکٹیویٹی تک محدود رہا۔
اسلامی ممالک میں کالا جادو:۔
دین اسلام ہر دور میں بڑی تیزی کے ساتھ پھیلنے والا دین ہے۔ جیسے جیسے دین اسلام تیزی سے پھیل رہاہے ویسے ہی اس کے ساتھ منسلک افکار و نظریات بھی بہت تیزی کے ساتھ پھیلے ۔ جہاں پردین اسلام کی یہ رہنمائی موجود ہے کہ یہ قرآن لوگوں کے لیے شفاء، ہدایت اور رحمت ہے اس مثبت نظریہ کو ایک منفی رنگ دے کر جادو ٹونا کے عملیات اور نظریات کو بھی خوب پروان چڑھایا گیا۔ اور ایک غلط رنگ دے کر اسے مذہبی عمل جادو کرانے کی ناکام کوشش کی گئی۔ اسلامی ممالک میں بالخصوص ایشیااور عرب ممالک میں خاص طور پر کالے جادو کارجحان دیگر اسلامی ممالک کی نسبت زیادہ پایا جاتا ہے۔ سعودی عرب اور لبنان میں ہر طرح کاجادوئی عمل قانونی طور پر منع ہے ۔ ان ممالک میں جادوئی عمل کرنے کی سزا’’سزائے موت‘‘ یا’’عمر قید‘‘ ہے۔ مگر اس کے باوجود بھی یہ عمل متحدہ عرب امارات اور مشرق وسطی میں جاری ہے۔(۲)
Necromency and Magic:
مصر میں مردہ انسانی ہڈیوں پر کچھ جادوئی عمل کرکے مستقبل کی پیشن گوئی کرنے کے لیے ایک آرٹ روز بروز بڑھتا جارہاہے۔ جسے Necromencyکہتے ہیں ، اس عمل کے کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ہم یہ کام ایک آرٹ کے طور پر کرتے ہیں ۔ جس کا مقصد آنے والے حالات سے خبر گیری کرکے معاشرے کی فلاح و بہبود ہوتاہے مگر سر کاری سطح پر Necromencyایک ممنوعہ عمل ہے اور جو شخص یہ عمل کرتے ہوئے پکڑاجائے تو اسے مصری قانون کے مطابق’’سزائے موت‘‘دی جاتی ہے۔
افریقی ممالک میں کالا جادو کا عمل انسانی خون اور جانوروں کے خون کے ذریعہ سے عمل میں لایا جاتا ہے۔ ان ممالک میںجادو کرنے والوں کے ہاں یہ تصور عام پایا جاتا ہے کہ کسی انسان کو فائدہ پہنچانے یا نقصان پہنچانے کے لیے جادوئی عمل کے حوالے سے انسان یا جانور کا خون سب سے زیادہ کار آمد ہے۔ بعض افریقی جزائرمیں قرابی کے جانور کے خون کو جادوئی عمل کے لیے بہت زیادہ مؤثر سمجھا جاتا ہے۔(۳)
مغربی ممالک میں کالا جادو:
مغربی ممالک میں بھی جادو ٹونا جیسی خرافات کا سلسلہ دن بدن عام ہوتا جارہا ہے۔
جیسے’’Modern concept of religious theories‘‘کا نام دے کر لوگوں کو اس جال میں پھنسا یا جاتاہے۔ جس کے لیے مختلف جگہوں پر Impact of religious theories in human beingکے نام سے مختلف سینٹرز کام کر رہے ہیں ۔ وہ لوگوں کو مختلف معاشرتی برائیوں ، نفسیاتی الجھنوں، خاندانی تعلقات اور بہتر ذرائع آمدن کے لیے Spells courseکرواتے یں جو کہ جادوئی عمل کی ہی ایک شکل ہے ۔
درج ذیل Spells courseجادوئی شکل میں کام کررہے ہیں ۔
1-Spells for Protection.
2-Spells for revenge.
3-Spells for success.
4.Spells for love
5-Spells for money.
6-Spells to make your cover obey your desires.
7-Spells for Luck.
8-Spells for Prediction of future.
9-Spells for love marriage .
10-Spells for harm to another .
اگرچہ ممالک میں قانون کی عمل داری بہت واضح نظر آتی ہے مگر کالے جادو کی جدید شکل میں بننے والے یہ مراکز ایک قانونی حیثیت میں کام کر رہے ہیں۔ ایک حقیقت پسندانہ زاویہ سے دیکھنے کے بعد یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ان مراکز میں Spelles courseکے نام پر ہونے والے عمل ایشیائی ممالک کے سیدھے سادے جادوئی عملیات سے مختلف نہیں ہیں ۔(۴)
ہندوستان اور کالا جادو:
ہندوستانی مؤرخ تنو شیر شرما سندھو نے اپنی کتاب’’بھوان پرکاش شرما‘‘میں کالا جادو اور ہر طرح کے جادوئی عملیات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے لکھا کہ جتنی ہندوستان کی آبادکاری کی تاریخ پرانی ہے۔ اتنی ہی جادو کی تاریخ بھی پرانی ہے اس وقت پوری دنیا میں جادو ٹونا وغیرہ کے سب سے زیادہ تصورات ہندوستان میں ہی پائے جاتے ہیں ۔ جس میں بھو، جن ، چڑیل، ھمزات، مذکرو مؤنث دیو سے منسوب بے شمار کہانیاں ہندوستان تاریخ و تہذیب کا حصہ ہیں ۔ دریائے گواتی سے چالیس کلو میڑ کے فاصلہ پر ضلع آسام کی ایک آبادی مہانگ کو’’Indian capital black magic‘‘کہاجاتا ہے اس آبادی کو 1667عیسوی میں دریافت کیا گیا۔ ہندوستان میں کسی بھی شخص کو جادوئی عمل کے حوالے سے تب تک مستند نہیں سمجھا جاتاجب تک اس کا تعلق کسی بھی ذریعہ سے میانگ سے نہ ملتاہو، ہندوستان دنیا کا واحد ملک ہے جس میں جادوکو بعض مکاتب فکر کے ہاں ایک خاص مذہبی حیثیت حاصل ہے۔
Antisupersition Bill of Indian:
جیسے جیسے ہندوستانی معاشرہ شعور و آگہی حاصل کر رہا ہے ویسے ویسے ہی جادوئی عمل کے نظریا ت کا تسلسل دم توڑ رہا ہے اسی لیے 2002میں انڈین پارلیمنٹ میں Antisupersition Bill کے حوالے سے ایک قرارداد پیش کی گئی جس میں ہر طرح کے منفی جادوئی عمل کی مذمت کی گئی اور اس بارے میں قانون سازی کی بنیاد رکھی گئی۔
جس پر ہندوستانی عوام کے ایک خاص طبقے نے اس کی شدید مخالفت بھی کی۔ شاید اسی وجہ سے یہ بل ابھی تک پارلیمنٹ سے منظور نہیں ہوسکا۔ اور ایک باقاعدہ قانون کی شکل بھی اختیار نہیں کرسکا۔ (۵)
پاکستان اور کالا جادو:
بنظر انصاف دیکھنے سے یہ حقیقت اپنی تمام راعنایوں کے ساتھ منکشف ہوتی ہے کہ جادوئی عمل کے تصورات، تو ہمات اور نظریات کی دکانداری جس انداز مملکت خدادادارض پاکستان میں جاری ہے اس کی مثال دیگر ممالک کے سفلی جذبات رکھنے والے لوگوں سے مختلف نہیں۔ پاکستان میں جادوئی عمل کی سب سے بھیانک تصویر موجود ہ دور میں نام نہاد عاملین، جعلی پیر اور ان کے بے راہ پیروکار ہیں۔
ہمارے ہاں جادوئی عمل کرنے والوں کے مختلف ترغیبی نعروں اورد عووں نے ایک اپنا ماحول بنایا ہوا ہے جیسے محبت میں ناکامی،محبوب آپ کے قدموں میں، کاروباری بندش، میاں بیوی میں جھگڑا ، کالے علم کی کاٹ کے ماہر، روٹھے ہونے مان جائیں گے، وغیرہ وغیرہ یہ ساری صورت حال جادوئی عمل کا کاروبار اور مذہب کے نام پر مکروہ دھندے عوام کے ساتھ ساتھ اہل اقتدار کی نظر میں بھی ہیں، اس کے باوجود بھی کوئی مناسب قانون سازی عمل میں نہیں لائی جاتی، مگر کیاکیا جائے !اہل اقتدار کی جانب سے قانون سازی کا عمل تو درکنا ء وہ تو خود موجودہ دور میں جادوئی عمل کی جدید شکلوں کے پرستار نظر آتے ہیں کوئی زائچہ بنوارہاہے۔ کوئی رمل بنوارہاہے، کوئی پامست کو اپنا ہاتھ دیکھا رہا ہے۔ اور کوئی اپنے ہی ہاتھوں میں اقتدار کی لمبی لکیر دیکھنے کامنتظر۔ اور کوئی کسی Modernعامل یا ستارہ شناس کے گرد چکر لگارہاہے۔
پس چہ باید کرد:
بین الاقوامی سطح پر جہاں مذہبی ، رہنمائی کے ذریعہ سے جادوئی عمل کے نظریات کی صحیح سمت متعین کرنا ضروری ہے وہاں پر پاکستان میں اس حوالے سے ایک مناسب قانون سازی کا عمل میں لایا جانا ضروری ہے۔ تاکہ سادہ لوح شہری اپنی عزت، مال اور ایمان کو مذہب کے نام پر لٹنے سے بچا سکیں ۔
آئین نو سے ڈرنا طرز کہن پہ آڑنا
منزل یہی کھٹن ہے قوموں کی زندگی میں
حوالہ جات
۱۔معجم البلدان ۔جلدنمبر۲، صفحہ نمبر۳۵۳( علامہ یاقوت حموی)
۲۔ Bio-grapy of magic in middle East-P.25d
۳۔ایضاًصفحہ نمبر 212
۴۔Religious theories in United states of America, V.6, Chapter.5, P.No.66.69
۵۔بھوان پرکاش شرما مصنف تنو شیر شرماسندھو