460

ایران چین سٹریٹجک معاہدہ. مفتی گلزار احمد نعیمی

ایران چین سٹریٹجک معاہدہ
اخباری اطلاعات کے مطابق ایران نے چین کےساتھ پچیس(25) سال پر محیط ایک تزویراتی معاہدہ کیا ہے جس کا اعلان ایرانی وزیر خارجہ جناب جواد ظریف نے ایرانی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ایرانی وزیر خارجہ نےکہا کہ اس معاہدہ کی حتمی شرائط اور تفصیلات طے ہونے کے بعدعوام کو اعتماد میں لینے کے لیے ان کے سامنے رکھا جائے گا۔یہ معاہدہ عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ کے ایران کے دورے کے دوران طے پایا تھا جو انہوں نےجنوری 2016 کو کیا تھا۔
ایران کے لیے یہ معاہدہ بہت ہی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس معاہدہ سے ایران کی معاشی مشکلات کا کافی حد تک ازالہ ہوسکتا ہے۔امریکہ نے ایران پر بہت ہی بے جا اور سخت قسم کی اقتصادی پابندیاں لگائی ہوئی ہیں۔اس معاہدہ سے ایران کو ایک طرف خطے میں ایک بہت مضبوط سٹریٹجک پارٹنرمل جائے گا اور دوسری طرف اسکے اوپر لگائی گئی امریکی پابندیوں کے اثرات بھی کمزور ہونا شروع ہوجائیں گے۔
یہ بات ایک حقیقت کا روپ دھار رہی ہے کہ امریکہ کو ایشیا میں بہت ہی مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔ایشیائی ممالک اسکی منافقانہ دوغلی پالیسیوں اور قابل مذمت وعدہ خلافیوں کی وجہ سےاس پر عدم اعتماد کا اظہار کررہے ہیں۔اگر ہم پاکستان کے حوالہ سے دیکھیں تو امریکہ نےاس کے ساتھ ہمیشہ غدارانہ رویہ اپنایا ہے۔جنوبی ایشیا میں حقیقی طور پربھارت اسکا سٹریٹجک پارٹنر ہےجبکہ وہ پاکستان کو بھی اپنا دوست اور علاقائی شراکت دار کہتا ہےلیکن حقیقت یہ ہے کہ اسکی تمام تر ہمدردیاں بھارت کے ساتھ ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں اگر بھارت کو امریکہ کی حمایت حاصل نہ ہوتی تو مظلوموں پر اتنا ظلم نہ کرسکتا۔آج مقبوضہ کشمیر کےلاک ڈاؤن کو 338 دن ہو چکے ہیں مگر امریکہ نے ایک دفعہ بھی یہ لاکڈاؤن کھولنے کے لیے بھارت پرحقیقی دباؤ نہیں ڈالا۔ظلم و بربریت کی اس داستان کو سال ہونے کو ہےلیکن بھارت کے جرائم اور ظلم میں کوئی کمی نہیں آئی۔
اسی طرح امریکہ نے خلیج کی فضاء کو بھی مکدر کر رکھا ہے۔سعودی عرب اور ایران کے درمیان مسلسل کشمکش کی اصل وجہ دجالیت پر مبنی امریکی پالیسیاں۔امریکہ کے دجالانہ مکروفن ایران اور سعودی عرب کو ایک دوسرے کے قریب نہیں آنے دے رہا۔اسکی عیارانہ پالیسوں کی وجہ سے مشرق وسطی کے عوام میں امریکہ کے خلاف بہت نفرت پائی جاتی ہے۔آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ عراق میں امریکہ کو تقریبا پورے عراق پر تسلط حاصل ہے اس کے باوجود دو تین دن پہلے عراق میں امریکی سفارت خانہ پر پیٹریاٹ میزائلوں سے حملہ ہوا۔چونکہ امریکہ نے اپنے سفارت خانہ کی حفاظت کے لیےپیڑیاٹ سسٹم نصب کیا ہوا ہے اس لیے کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاعات نہیں آئیں۔اس سے قبل بھی 18 جون 2020 کو بھی بغداد میں امریکی سفارت خانہ پر اس قسم کا حملہ ہوچکا ہے۔اسی طرح شمالی بغداد میں 13 جون کو امریکی کیمپ پر بھی ایسا ہی حملہ ہوچکا ہے۔میں اپنے دوستوں کو یہ عرض کرتا چلوں کہ گزشتہ سال ایرانی جرنل قاسم سلیمانی اور ان کے 9 ساتھیوں پرعراق میں امریکہ نے جومیزائل حملہ کیاتھا اسے اقوام متحدہ کے تفتیش کارنے غیر قانونی قراردے دیا ہے۔اس تفتیش کار نے کہا ہے کہ امریکہ اس ڈرورن حملہ کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔یہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف ہے اور بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔یہ بیان اقوام متحدہ کے تفتیش کا ایلنس کالمارڈ کا ہے جو اس ڈرون حملہ کی تفتیش پر مامورتھے۔
اسی طرح میرے نزدیک اسرائیل فلسطینیوں پر کبھی بھی ظلم نہ کر سکتا اگر اسکو امریکہ کی ہر قسم کی مدد حاصل نہ ہوتی۔غرب اردن کی مقبوضہ مسلم آبادیوں کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان امریکی صدر ٹرمپ کے نام نہاد دوریاستی منصوبہ کا حصہ ہے۔فلسطینی مسلمانوں پر سرزمین فلسطین کو تنگ کیا جارہا ہے،صیہونیوں کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہےاور وہ ان مظلوموں کو فلسطین سے نکال دینے کے درپئے ہیں۔اس تاریخی درندگی کو امریکہ اوراس کے خلیجی حواریوں کی مکمل تائید حاصل ہے۔
عوامی جمہوریہ چین اب ایشیا سے باہر نکل کر بھی امریکہ کا مقابلہ کررہا ہے۔کوڈ-19 نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے۔براعظم افریقہ بھی ظاہر ہے اس سے شدید متاثر ہوا ہے۔امریکہ کی خواہش تھی کہ افریقی ممالک میں اس کے علاوہ کوئی دوسرا ملک مداخلت نہ کرےمگر چین امریکہ کی مخالفت کے باوجود افریقی ممالک کی امداد کے لیے پہنچ گیا۔
امریکہ کی داخلی صورت حال بھی بہت ہی خطرناک شکل اختیار کر چکی ہے۔سیاہ فام جارج فلائید کی ایک سفید فام کے ہاتھوں موت کی وجہ سے ہونے والے شدید مظاہروں نے امریکہ کو اندر سے ہلا کر رکھ دیا ہے۔گزشتہ ایک ماہ سے امریکہ کی مختلف ریاستوں میں مظاہرے بہت شدت اختیار کررہے ہیں۔مظاہرین کے شدید رد عمل نے امریکی سیاست اور معاشرت کو شدید دھچکوں سے دوچار کردیا ہے۔امریکی ریاست بالٹی مور میں مظاہرین نے کرسٹوفر کولمبس کے مجسمے کو گرا کر سمندر برد کردیا ہے۔اس مجسمہ کو گرائے جانے پر امریکی صدر ٹرمپ بہت ہی غمزدہ دکھائی دیے ہیں۔انہوں نے ماؤنٹ رشمور میں امریکہ کے قومی دن کے موقع پر اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظاہرین نے مجسمہ کو گرا کر اسکی بے حرمتی کی ہے۔اس واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ مظاہرین امریکی تاریخ کو مسخ کرنا چاہتے ہیں۔اس واقعہ نے امریکی ریاست کی بنیادوں کو ہلا کررکھ دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عدم مساوات کے خلاف مظاہروں نے امریکی سیاسی نظام کو خطرات سے دوچار کردیا ہے۔اسی طرح امریکہ میں کرونا وائرس کی وبا نے بھی امریکی حکومت کی انتظامی صلاحیتوں کی نا اہلی کو طشت از بام کردیا ہے۔ابھی بھی امریکہ میں کرونا کے مریضوں کی تعداد تیس لاکھ سے زیادہ ہے۔
مندرجہ بالا حالات واقعات کی روشنی میں ہم اندازہ کرسکتے ہیں کہ امریکہ کی ہر جگہ بے جا مداخلت دنیا کے لیے بے شمار مسائل پیدا کررہی ہے اور امریکہ کو بھی اندر سے کھوکھلا کررہی ہے۔دنیا کے مختلف کونوں سے امریکی ظلم و ستم کے خلاف مؤثر آوازیں اٹھ رہی ہیں جبکہ اندرونی سطح پر امریکہ کی کنفڈریشن کو بھی شدید خطرات ہیں۔آج دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ امریکہ کی ہر ملک میں بے جا مداخلت ہے۔ہم ایران چین معاہدے کو ہوا کا ایک تازہ جھونکا تصور کررہے ہیں اور یقین رکھتے ہین کہ ایک نا ایک دن پاکستان اور افغانستان سے بھی امریکی اثرورسوخ کا خاتمہ ہوجائے گا اور وہ دن پاکستان کی حقیقی آزادی کا دن ہوگا
ان شاء اللہ
طالب دعاء
گلزار احمد نعیمی۔