148

یوکرین کشیدگی: نیٹو کا فوج کو تیار رہنے کا حکم

نیٹو کی جانب سے مشرقی یورپ میں مزید بحری جہاز اور لڑاکا طیارے بھیجنے پر روس کی مذمت۔
نیٹو نے پیر کو بتایا کہ وہ اپنی فوجوں کو تیار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے مشرقی یورپ میں مزید بحری جہاز اور لڑاکا طیارے بھیج رہا ہے۔
دوسری جانب روس نے نیٹو کے اس اقدام کو یوکرین کے مسئلے پر کشیدگی میں اضافے کی کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیٹو کے سیکریٹری جنرل جان سٹولٹن برگ نے فوجی اتحاد کے رکن ممالک کی جانب سے حالیہ فوج کی تعیناتی کا خیرمقدم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ’نیٹو تمام اتحادیوں کی حفاظت اور دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا جس میں اتحاد کے مشرقی حصے کو مضبوط بنانا بھی شامل ہے۔‘
نیٹو کا تازہ اقدام مزید اشارہ ہے کہ مغربی ممالک روس کا مقابلہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں جس نے یوکرین پر حملے کے لیے اس کی سرحد پر اندازے کے مطابق ایک لاکھ فوج جمع کر رکھی ہے۔
تاہم روس نے یوکرین پر حملے کے ارادے کا انکار کیا ہے۔
شمال، مشرق اور جنوب سے یوکرین کا محاصرہ کر کے بحران پیدا کرنے کے بعد ماسکو اب مغرب کے ردعمل کو اپنے اس بیانیے کے حق میں ثبوت قرار دے رہا ہے کہ روس کو ہدف بنایا جا رہا ہے اور وہ جارحیت کو ہوا دینے والا ملک نہیں۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کے مطابق: ’جہاں تک مخصوص اقدامات کا تعلق ہے ہم مشرقی یورپ میں فوج کی تعداد اور وسائل میں اضافے کے بارے میں شمالی اوقیانوسی اتحاد کے بیانات دیکھ رہے ہیں۔
’یہ اس وجہ سے نہیں ہو رہا کہ جو ہم کر رہے ہیں۔ یہ سب اس وجہ سے ہو رہا ہے کہ جو کچھ نیٹو اور امریکہ کر رہے ہیں اور جو معلومات وہ پھیلا رہے ہیں۔‘
کریملن کے ترجمان نے مغرب پر’جنون‘اورجھوٹ پر مبنی معلومات پھیلانے کا الزام لگایا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے یوکرین میں موجود سفارت کاروں کے خاندانوں کو دارالحکومت کیف چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے جب کہ فرانس نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ یوکرین کے غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
ادھر نیٹو کے ایک سفارت کار نے روئٹرز کو بتایا کہ یوکرین اور روس کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر امریکہ آنے والے ہفتوں میں مغربی یورپ سے کچھ فوج مشرقی یورپ منتقل کرنے پر غور کر رہا ہے۔
شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیٹو سفارت کار کا کہنا تھا کہ ’اس بات کا تعلق امریکہ کی اس فوج کے ساتھ ہے جو پہلے ہی یورپ میں موجود ہے۔‘
سفارت کار نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ کی تصدیق کی جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن بالٹک ریاستوں اور مشرقی یورپی اتحادیوں کے لیے فوج بھیجنے پر غور کر رہے ہیں۔
نیٹو کے اس بیان پر کہ اپنی فورسز کو تیار رہنے کا حکم دے رہا ہے اور مشرقی یورپ میں مزید بحری جہاز اور لڑاکا طیارے بھیجے جا رہے ہیں، سفارت کار کا کہنا تھا کہ ممکنہ فوجی نقل و حرکت بتدریج ہو گی اور آنے والے ہفتوں میں مشرقی حصے میں نیٹو کے خلا بھرے جا سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں