75

پٹرولیم قیمتیں مزید بڑھیں گی

پٹرولیم قیمتیں مزید بڑھیں گی، سب کو سبسڈی نہیں دے سکتے، مفتاح اسماعیل
کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے تسلیم کیا ہے کہ یہ بات درست ہےمڈل کلاس کےلیے مشکل حالات ہیں، اتنے پیسے نہیں کہ سب کو سبسڈی دے سکیں،پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مزید بڑھیں گی، ہم نے سیاسی مفاد کوپیچھےچھوڑا۔
قوم کےمفاد کےساتھ کھڑےرہے، آنےوالےدنوں میں ہم طویل مدتی ایل این جی معاہدہ کریں گے، نئی حکومت روس سے سستی گندم لینے کی کوشش کرے گی اور اگر روس نے کوئی راستہ نکالا تو سستا تیل بھی خریدا جائے گا۔ ہم اگست 2023تک حکومت کریں گے۔
نیوز پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئِےمفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ تجویزتھی موٹرسائیکل سواروں کو ریلیف دیاجائےلیکن نہیں دیا،ہمارا فوکس معاشی حالات کو درست کرنے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ چالیس فیصد امیر ترین گھرانے پٹرول اور ڈیزل استعمال کرتے ہیں، غریب افراد کوامپاور کررہےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اتنےپیسےنہیں ہیں کہ سب کودےدیں۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی فی لیٹر ڈیزل پر 56 روپے سبسڈی دے رہےہیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ اگلی مہینےکی پہلی تاریخ کو پٹرولیم قیمتوں کو بڑھائیں لیکن پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مزید بڑھیں گی۔ پٹرولیم مصنوعات پر کوئی ٹیکس نہیں لگائیں گے، پٹرولیم مصنوعات آج بھی نقصان میں بیچ رہےہیں، انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ جون میں آئی ایم ایف سے ڈیل کرلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے30 روپےلیوی اور17 فیصد جی ایس ٹی کا معاہدہ کیا،ابھی لیوی اور جی ایس ٹی بڑھانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سبسڈی کیلئے سابق وزیرخزانہ شوکت ترین کی 466 ارب روپےاکھٹا کرنےکی بات درست نہیں،انہوں نے ایک پیسا بھی اکٹھا نہیں کیا تھا۔
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف سےمعاہدہ کیاتھا کہ پرائمری خسارہ 25 ارب تک ہوگا، لیکن انہوں نے پرائمری خسارہ 1332 ارب تک پہنچایا۔ مفتاح اسماعیل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جون تک 1332 ارب روپے کا پرائمری خسارےکا پروجیکشن ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ وزیر بننے پر جوپریزنٹیشن دی گئی تھی اس میں کہاگیاتھا کہ1332 ارب کا خسارہ ہے،اس کے علاوہ دو آئی ایم ایف کے700 ارب روپےکےایڈجسٹربھی ہیں، ایڈجسٹرزمیں آئی پی پیز اور ویکسین خریداری کےلیےادائیگی شامل ہیں، ان دونوں کو ملائیں تو 2 ہزار ارب روپے کا خسارہ بنتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مارچ اوراپریل کی ملاکر 100 ارب روپےکی سبسڈی دی گئی، جبکہ مئی میں 103 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا سبسڈی دینےکا فیصلہ صحیح نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ تمام اقتصادی ماہرین کہیں گےسبسڈی نہیں دینی چاہیےتھی، مفتاح اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان ایک بارودی سرنگ بچھا کر گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں حکومت میں آنےسےپہلےبھی کہہ چکا ہوں سبسڈی ختم کرنی چاہیے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ جب ہم اقتدار میں آئے تو غیریقینی کی صورتحال تھی لیکن ہم نے سیاسی مفاد کوپیچھےچھوڑا،قوم کےمفاد کےساتھ کھڑےرہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ہمیشہ ذاتی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیح دی۔ عمران خان جھوٹ بول کر ملک کے تعلقات خراب نہ کریں۔ یہ کہنا کہ امریکا سازش کررہاہے،ہمارے لوگ ملےہوئےہیں،زیادتی کی بات ہے۔
جومہنگائی آئی تھی وہ سابق حکومت کی نااہلی کی وجہ سےآئی تھی،قیمتیں بڑھیں گی تو ہم جوابدہ ہیں، ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے کوئی لانگ ٹرم پلان نہیں کیا،ایل این جی مہنگی خریدی،ہم آنے والے دنوں میں طویل مدتی ایل این جی معاہدہ کریں گے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کا روس سے کوئی معاہدہ نہیں تھا۔ حماد اظہر نے خط لکھا تھا لیکن اس کا کوئی جواب نہیں آیا۔ نئی حکومت روس سے سستی گندم لینے کی کوشش کرے گی اور اگر روس نے کوئی راستہ نکالا تو سستا تیل بھی خریدا جائے گا۔ ہم اگست 2023تک حکومت کریں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ امید ہے جون میں آئی ایم ایف سے ڈیل ہوجائے گی، روس سے سستا تیل خریدنے کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے،عمران خان فروری میں روس گئے اگر سستا تیل مل رہا تھا تو کیوں نہیں لیا، روس سے گندم خریدنے کی کوشش کررہے ہیں اس پر کوئی پابندی نہیں ہے،غریب پاکستانی کو سبسڈی دے رہے ہیں لیکن اتنے پیسے نہیں ہیں کہ سب کو دیدیں،اب بھی فی لیٹرڈیزل پر 56روپے اور پٹرول پر 17روپے سبسڈی دے رہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کوئی شک نہیں درمیانے طبقے پر بھی مہنگائی کا بوجھ آئے گا،حکومت مہنگائی کنٹرول کرنے کی پوری کوشش کررہی ہے، مہنگائی کم کرنے کا ایک طریقہ روپے کی قدر مستحکم رکھنا ہے، 40فیصد امیر گھرانے 80فیصد پٹرول اور ڈیزل استعمال کرتے ہیں، عمران خان کی سبسڈی اپر مڈل کلاس لوگو ں کیلئے تھی، ہم غریب پاکستانی کو سبسڈی دے رہے ہیں لیکن اتنے پیسے نہیں ہیں کہ سب کو دیدیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھاکہ شوکت ترین پٹرول پر سبسڈی دینے کیلئے ایک پیسہ بھی نہیں چھوڑ کر گئے تھے،صوبوں نے وفاق کو ڈیڑھ سو ارب روپے دینے کیلئے نہیں کہا تھا، مجھے پچاس ارب روپے کے ڈیوڈنڈ مل سکتے تو میں اسے کیوں منع کروں گا، حکومت میں آئے تو بریفنگ دی گئی کہ پرائمری خسارہ 1332ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے مارچ اور اپریل میں 100ارب روپے کی سبسڈی دی، مئی کے مہینے میں 112ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی، کسی بھی اقتصادی ماہر سے پوچھ لیں وہ کہے گا پٹرول پر سبسڈی نہیں دینی چاہئے تھی،حکومت میں آنے سے پہلے بھی کہہ چکا ہوں پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنی چاہئے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ جب ہم آئے تو غیریقینی معاشی صورتحال تھی،پارٹی کے لوگ کہہ رہے تھے ہمیں حکومت نہیں لینی چاہئے، ہم نے سیاسی مفاد کو پیچھے چھوڑا اور قوم کے مفاد کے ساتھ کھڑے رہے،پٹرولیم مصنوعات پرمزید کوئی ٹیکس نہیں لگائیں گے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کوئی حکومت پٹرول اور ڈیزل کو نقصان پر نہیں بھیج سکتی، ابھی لیوی اور جی ایس ٹی بڑھانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے، ڈیزل اور پٹرول کا زیادہ استعمال امیر کرتے ہیں اس پر سبسڈی دینا مناسب نہیں ہے، حکومت آٹے ، چینی اور گھی پر سبسڈی دے رہی ہے، عمران خان نے ہمیشہ اپنے ذاتی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیح دی ہے، عمران خان نے پاکستان میں جو انتشار پھیلایا ہوا ہے یہ اس کی ایک مثال ہے۔
وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ روس سے سستا تیل خریدنے کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے،حماد اظہر نے سستا تیل لینے کیلئے روس کو جو خط لکھا اس کا کوئی جواب نہیں آیا، پاکستانی سفارتخانے سے کوئی شخص ان سے ملنے گیا تھا، انہوں نے جواب دیا کہ آپ نے گیس پائپ لائن کا معاہدہ پورا نہیں کیا یہ کیا بات کررہے ہیں، پاکستان کو تیس چالیس فیصد تیل سستا مل رہا ہو تو ہم باؤلے نہیں ہیں کہ نہ خریدیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ روس سے گندم خریدنے کی کوشش کررہے ہیں اس پر کوئی پابندی نہیں ہے، روس سے دیگر چیزیں خریدنے پر پابندیاں لگ سکتی ہیں، روس ہمیں پابندیوں سے بچانے کا راستہ نکال لے تو سستا تیل بھی لینے کیلئے تیار ہیں، عمران خان اپنی سیاست ضرور چمکائیں مگر ملک کے حالات خراب نہ کریں، عمران خان امریکا اور یورپ سے پاکستان کے تعلقات خراب کررہے ہیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے دو مرتبہ مل چکا ہوں ابھی کوئی ڈیل نہیں ہوئی، امید ہے جون میں آئی ایم ایف سے ڈیل ہوجائے گی، امریکا نے افغانستان میں اپنی شکست پر پاکستان سے خوش نہیں ہے، پاکستان کا اتنا قصور نہیں تھا جتنا امریکا نے ہم پر الزام لگایا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان چار میں سے تین سال ایل این جی خریدنا بھول گئے، دنیا میں ایل این جی سستی ترین تھی تو انہوں نے طویل مدتی معاہدے نہیں کیے، سابق حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہمیں مہنگی ایل این جی لینی پڑرہی ہے، ایل این جی کے طویل مدتی معاہدے کرنے کی کوشش کریں گے، ہمیں ان معاہدوں کی وجہ سے جیل بھیج کر ہمارے ساتھ ظلم کیا گیا۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اس طرح حکومت کررہے ہیں جیسے اگست 2023ء تک ہوں گے، اقتدار ہمارے لیے اہم نہیں ہے اپوزیشن میں بھی زندہ تھے، ہمارا مقصد حکومت نہیں پاکستان ہے۔ تجزیئے میں کہا کہ عمران خان نے دوبارہ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی دھمکی دی ہے، عمران خان پریس کانفرنس میں اپنا موقف تبدیل کرتے نظر آئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں