162

پرتعیش اشیاء کی درآمد پر پابندی، ماہانہ ایک ارب ڈالر زرمبادلہ کی بچت روپے کی بے قدری کم ہوگی، وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں ، ٹی وی رپورٹ) مکمل پابندی عائد کر دی ہے جسکا اطلاق فوری طور پر ہو گا، غیر ضروری اور پرتعیش اشیاء کی درآمد پر مکمل پابندی عائدکرنیکا فیصلہ ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر کے بحران سے نمٹنے کیلئے کیا گیا ہے، وزیراعظم نے درآمدی بل میں ماہانہ ایک ارب ڈالر کمی کیلئے وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کی تجاویز منظور کرتے ہوئے 1000CC سے بڑی گاڑیوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی دگنی، کاسمیٹکس، موبائل فون، کتے کی خوراک سمیت 80 سے زائد مصنوعات کی درآمدات پر پابندی لگانے، بجلی سے چلنے والے گھریلو آلات پر 50فیصد، ٹائلز کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 40 فیصد اضافے کا کیا گیا ہے، تاہم ان تمام اقدامات کی حتمی منظوری اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اور وفاقی کابینہ سے لی جائیگی، وزیراعظم کا کہنا ہے کہ فیصلے سے ایک ارب ڈالر زرمبادلہ کی بچت اور روپے بے قدری میں کمی ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی معاشی تشویشناک صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ شرکا نے معاشی مشکلات سے نمٹنے کیلئے سخت فیصلے کرنے پر اتفاق کیا۔ شہباز شریف نے ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر کے بحران سے نمٹنے کیلئے غیر ضروری اور لگڑری اشیاء کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کردی اور اس فیصلے کا فوری طور پر اطلاق ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ غیر ضروری اورلگژری اشیاء کی درآمد پر قیمتی زرمبادلہ خرچ نہیں ہونے دیں گے۔ ذرائع کے مطابق غیر ضروری آئٹمز کی امپورٹ پر پابندی سے روپیکی قدر میں مزید کمی نہیں ہوگی۔ وزیراعظم نے امپورٹ ایکسپورٹ بل میں فرق کی وجہ سے پابندی عائد کی ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ درآمد پر عائد پابندی والی اشیاء میںلگژری گاڑیوں سمیت دیگر اشیاء بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر میں شدید کمی ہوچکی ہے جو اس وقت 22 ماہ کی کم ترین سطح پر ہیں اور صرف ڈیڑھ ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں جب کہ ڈالر 200 روپے سے بھی مہنگا ہوگیا ہے۔ آئی ایم ایف سے قرضے کا معاہدہ بھی تاحال نہیں ہوا جس کے نتیجے میں پاکستان کو بھی سری لنکا جیسی صورتحال کے سامنا کا خدشہ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 1000 سی سی سے بڑی گاڑی پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 100 فیصد اضافے کی تجویز دیدی۔ ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق امپورٹڈ ٹائلز پر ڈیوٹی 50 فیصد اور درآمدی مشینری پر ڈیوٹی 10 فیصد بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ گھریلو استعمال کے امپورٹڈ آئٹمز پر ڈیوٹی 50 فیصد بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ بجلی بنانے کے کارخانوں کے لیے درآمدی مشینری پر ڈیوٹی 30 فیصد بڑھانے اور درآمدی اسٹیل اور اسٹیل مصنوعات پر ڈیوٹی کی شرح میں 10 فیصد اضافے کی تجویز حکومت کو دی گئی ہے۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق نئی تجاویز میں سرامکس پر ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح میں 40 فیصد اضافے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ ذرائع نے کہا کہ جن 80 سے زائد اشیا پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور سپر اسٹورز پر فروخت کیلئے درآمد کی جاتی ہیں جبکہ ان اشیا میں کتے اور بلیوں کی خوراک، چیز، مکھن اور دیگر اشیا شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ 1000 سی سی اور اس سے زائد کی گاڑیوں کی درآمد پر 100 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی اور 35 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ اسی طرح موبائل فونز اور سیرامک ٹائلز کی درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ درآمدی مشینری پر بھی 10 سے 30 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے، اس کے علاوہ بجلی کی پیداوار میں استعمال ہونے والی مشینری پر بھی 10 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق 10 ماہ کے دوران پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13 ارب ڈالر سے بڑھ چکا ہے اور صرف اپریل میں ملکی درآمدات 6 ارب 60 کروڑ ڈالر رہی تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں