کورونا کی عالمگیر وبا سے بچائو کے لئے ویکسی نیشن کا عمل نہایت سست روی کا شکار ہے جس کی وجہ اس حوالے سے پھیلائی جانے والی غلط فہمیاں بھی ہیں جن کا ازالہ کرنے کے لئے حکومت اپنی سی کوشش کر رہی ہے ۔ ان حالات میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے یہ خوش خبری سنائی ہے کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز میں تیار کی جانے ولی کین سینو ویکیسن کی پہلی کھیپ رواں ماہ کے آخر تک دستیاب ہو گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز میںنصب پلانٹ پر پہلی کھیپ بڑی مقدار میں تیار کی جا رہی ہے جو گزشتہ ماہ اسی مقصد سے قائم کیا گیا تھا اور خصوصی تربیت یافتہ ٹیم اس وقت اس منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ خیال رہے کہ بھارت ان دنوں کورونا کی شدید ترین تباہ خیزیوں کا سامنا کر رہا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ پڑوسی ملک نے وبا سے نمٹنے کیلئے بروقت فیصلے نہیں کئے۔ پاکستان کے متعلقہ حکام مگر اس حوالے سے بروقت فیصلے کر رہے ہیں اور چند روزقبل ہی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نےمقامی طور پر تیار کردہ وینٹی لیٹرز بڑے پیمانے پر مینوفیکچر کرنے کی منظوری دی ہے۔ یوں پاکستان اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لئے خود کو تیار کررہا ہے لیکن اس کے لئے وینٹی لیٹرزکی جلد از جلد دستیابی بھی ممکن بنانا ہو گی جب کہ آکسیجن کی مناسب مقدار کا اسٹاک موجود رکھنا بھی ضروری ہے تاکہ ہنگامی حالات سے پیش آنے میں مشکل نہ ہو۔ تاہم، محکمۂ صحت کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ کورونا کے پھیلائو کے حوالے سے اگلے چند روز نہایت اہم ہیں اور وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لئے ایس او پیز پر عملدرآمد ضروری ہے۔ یاد رہے کہ بھارت بھی ویکسین تیار کررہا ہے لیکن اس کے باوجود وہ ان دنوں کورونا کی عالمگیر وبا کا بدترین طور پر سامنا کر رہا ہے جس کے باعث ضرورت اس اَمر کی ہے کہ عوام ایس او پیز پر عمل کریں کیوں کہ احتیاط ہی اس وبا سے بچنے کا واحد حل ہے۔
284