وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وائرس سے دنیا بھر میں چالیس لاکھ انسانی جانوں کے اتلاف اورکھربوں ڈالر کے مالی نقصانات سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کے سامنے جو دوراندیشانہ تجاویز پیش کی ہیں وہ اس وبا سے پہلے والی صورتحال کی بحالی، ترقیاتی مقاصد پر عملدرآمد اور ماحولیاتی اہداف کے حصول میں بے حد کارآمد ہو سکتی ہیں۔ اقوام متحدہ کے مستقل سیاسی فورم برائے پائیدار ترقی کے اجلاس سے ورچوئل خطاب میں انہوں نے درست کہا کہ عالمی معیشت اس وقت تک بحال نہیں ہو سکتی جب تک امیر ممالک ترقی پذیر ملکوں میں ترقیاتی مقاصد اور ماحولیاتی اہداف کے حصول کے لئے فنڈز اور سرمایہ کاری میں اضافہ نہیں کرتے۔ اس مقصد کے لئے انہوں نے 4300ارب ڈالرکی فراہمی پر زور دیا اور کہا کہ بدقسمتی سے ترقی پذیر ممالک اب تک اس رقم کے 5فیصد سے بھی کم فنڈز تک رسائی حاصل کر سکے ہیں۔ ان کی یہ تجاویز بھی فوری توجہ کی متقاضی ہیں کہ ترقی پذیر ممالک سے سرمائے کی غیر قانونی منتقلی روکی جائے اور ان کے چوری شدہ اثاثہ جات واپس کئے جائیں۔ انہوں نے زیادہ مساویانہ، مستحکم اور خوشحال دنیا کی تشکیل کیلئے تنازعات کے پرامن و منصفانہ حل اور عالمی تعاون کو فروغ دینے پر بھی زور دیا ۔ اس کے علاوہ کورونا ویکسین کی تیاری میں تیزی لانے اور اس کی جلد تقسیم یقینی بنانے کیلئے بھی کہا۔ پاکستان میں کورونا وبا کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس پر قابو پانے کیلئے کامیاب اقدامات کئے۔ خصوصاً سمارٹ لاک ڈائون سے لوگوں کی قیمتی جانیں اور ان کا روزگار بچایا۔ کورونا کی مختلف اقسام سے دنیا میں بہت تباہی پھیلی ہے اس کا زور اب تک نہیں ٹوٹا۔ اور جانی و مالی نقصانات کا سلسلہ تسلسل سے جاری ہے۔ ایسی صورتحال سے دنیا متحد ہو کر اور باہمی تعاون سے ہی نمٹ سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے فورم پر پیش کی جانے والی وزیر اعظم کی تجاویز پر عملدرآمد عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔
240