Skip to content

نارسیسٹک پرسنالٹی ڈس آرڈر: علامات، وجوہات، اور ایسی شخصیات سے نمٹنے کے مؤثر طریقے

  • by

نر سسزم پرسنالٹی ڈس آرڈر (NPD)
علامات، وجوہات، اور نارسیسٹ افراد سے نمٹنے کے لیے مدد

آج ہم بات کریں گے نارسیسزم کے بارے میں۔ تاکہ آپ آسانی سے سمجھ سکیں کہ یہ مسئلہ کیا ہے، اس کی علامات کیا ہیں، اور ایسے افراد سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے۔

کیا آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو خود کو دوسروں سے بہتر سمجھتا ہے، لیکن ذرا سی تنقید پر بگڑ جاتا ہے؟
کیا آپ کا محبوب، آپ کا شوہر یا بیوی، آپ کا منیجر، یا آپ کا باس ان خصوصیات کے حامل ہیں؟ اگر ہاں، تو یہ علامات آپ کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ نر سسزم کی علامات پہچاننا اور ایسے افراد سے نمٹنے کے لیے یہ تجاویز آپ کو اپنے تعلقات میں بہتری لانے اور اپنی خودی کی حفاظت کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔

نر سسزم پرسنالٹی ڈس آرڈر (NPD) کیا ہے؟

لفظ “نر سسزم” (خود پرستی) آج کل سیلفی کلچر اور مشہور شخصیات سے متاثر دور میں بہت عام ہو چکا ہے، اکثر ایسے لوگوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جو خود کو بہت زیادہ اہم یا خوبصورت سمجھتے ہیں۔ لیکن نفسیاتی لحاظ سے نر سسزم کا مطلب خود سے سچی محبت نہیں ہوتا، بلکہ یہ ایک مثالی، غیر حقیقی اور بڑھا چڑھا کر بنائی گئی خود کی تصویر سے محبت ہوتی ہے۔
نر سسزم پرسنالٹی ڈس آرڈر (NPD) کے شکار لوگ دراصل اپنے اندر کی عدم تحفظ اور احساسِ کمتری سے بچنے کے لیے اس خود ساختہ تصویر کو اپناتے ہیں۔ اس غرور بھرے اور جھوٹے تصور کو قائم رکھنا مشکل کام ہوتا ہے، اور یہی وہ جگہ ہے جہاں ان کا بگاڑ، رویے، اور مسائل سامنے آتے ہیں۔

اسے “پیتھولوجیکل نر سسزم” بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں خود غرضی، تکبر، دوسروں کے احساسات کی کمی، اور مسلسل تعریف و توجہ کی طلب شامل ہوتی ہے۔ ایسے لوگ اکثر دوسروں کی نظر میں مغرور، مطلبی، خود پسند، تحقیر آمیز اور مطالبہ کرنے والے ہوتے ہیں۔ یہ رویے ان کی زندگی کے ہر پہلو میں نظر آتے ہیں، چاہے وہ کام ہو، دوستی ہو، خاندانی تعلقات ہوں یا محبت کے رشتے۔

نر سسز لوگ اپنی عادات کو بدلنے کے لیے تیار نہیں ہوتے، چاہے ان کے مسائل کتنے ہی سنگین کیوں نہ ہوں۔ وہ اکثر دوسروں کو قصوروار ٹھہراتے ہیں۔ تنقید، اختلافِ رائے، یا کسی معمولی سی بات پر بھی وہ شدید ردعمل دیتے ہیں، گویا ان پر ذاتی حملہ کیا گیا ہو۔ ان کے قریبی افراد اکثر ان کی ناراضی سے بچنے کے لیے ان کے مطالبات مان لیتے ہیں۔
لیکن اگر آپ نر سسزم کے بارے میں بہتر سمجھ بوجھ حاصل کریں تو آپ نہ صرف ایسے افراد کو پہچان سکتے ہیں بلکہ خود کو ان کی چالاکیوں سے محفوظ بھی رکھ سکتے ہیں اور صحت مند حد بندی قائم کر سکتے ہیں۔

نر سسزم کی علامات اور نشانیاں

نر سسزم کی چھ عام علامات درج ذیل ہیں، جو آپ کو ایسے افراد کو پہچاننے میں مدد دے سکتی ہیں:

  1. خود کو غیر معمولی حد تک اہم سمجھنا
  2. ایک خیالی دنیا میں رہنا جو ان کی عظمت کے جھوٹے تصور کو سہارا دیتی ہے
  3. مسلسل تعریف اور توجہ کی طلب
  4. احساسِ استحقاق (یہ سمجھنا کہ ہر چیز ان کی مرضی سے ہونی چاہیے)
  5. دوسروں کا فائدہ اٹھانا بغیر کسی شرمندگی کے
  6. اکثر دوسروں کو نیچا دکھانا، دھمکانا یا ذلیل کرنا

غیر معمولی خود کو اہم سمجھنا

یہ نر سسزم کی بنیادی علامت ہے۔ یہ صرف تکبر یا غرور نہیں بلکہ حقیقت سے ہٹ کر اپنی بڑائی کا تصور ہوتا ہے۔ نر سسز لوگ خود کو “خاص” یا “یونیک” سمجھتے ہیں اور یہی سمجھتے ہیں کہ صرف خاص لوگ ہی ان کو سمجھ سکتے ہیں۔ ان کے لیے عام لوگ یا عام چیزیں بے وقعت ہوتی ہیں۔
یہ لوگ اپنی کامیابیوں اور صلاحیتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں اور دوسروں کو یہ باور کرواتے ہیں کہ وہ کتنے خوش نصیب ہیں جو ان کی زندگی کا حصہ ہیں

خیالی دنیا میں رہنا

چونکہ حقیقت ان کے خود ساختہ عظیم تصور سے میل نہیں کھاتی، اس لیے وہ ایک خیالی دنیا میں رہتے ہیں جسے وہ جھوٹ، خود فریبی، اور غیر حقیقی خیالات سے قائم رکھتے ہیں۔
یہ لوگ خود کو بے پناہ کامیاب، طاقتور، حسین، یا بہترین محبوب سمجھتے ہیں۔ یہ خیالات ان کے اندر کی خالی پن اور شرمندگی کو چھپاتے ہیں، اس لیے وہ ان خیالات پر کوئی تنقید برداشت نہیں کرتے، اور اگر کوئی ان کے خیالی بلبلے کو پھاڑنے کی کوشش کرے تو یہ غصے یا دشمنی پر اتر آتے ہیں۔

مسلسل تعریف اور توجہ کی طلب

نر سسز لوگ ہر وقت دوسروں سے تعریف اور توجہ چاہتے ہیں۔ ایک دو تعریفیں ان کے لیے کافی نہیں ہوتیں۔ ان کے ارد گرد ایسے لوگ ہوتے ہیں جو ان کی جھوٹی خود پسندی کی تسکین کرتے رہیں۔ یہ رشتے ہمیشہ یکطرفہ ہوتے ہیں، صرف نر سسز کے فائدے کے لیے۔

احساسِ استحقاق

یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ خاص ہیں، اس لیے ہر چیز ان کے مطابق ہونی چاہیے۔ ان کی خواہش ہے کہ لوگ ان کے ہر حکم کی تعمیل کریں۔ اگر کوئی ان کی مرضی کے خلاف جائے یا کچھ مانگے تو وہ ناراض ہو جاتے ہیں، طنزیہ رویہ اختیار کرتے ہیں یا مکمل خاموشی سے سزا دیتے ہیں۔

دوسروں کا فائدہ اٹھانا

نر سسز لوگ دوسروں کے جذبات کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ وہ دوسروں کو صرف اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ انہیں پرواہ نہیں ہوتی کہ ان کے رویے دوسروں پر کیا اثر ڈال رہے ہیں۔ اگر آپ انہیں ان کی غلطی کا احساس دلائیں تو بھی وہ نہیں سمجھتے، کیونکہ ان کے لیے صرف ان کی ضروریات اہم ہیں۔

وسروں کو ذلیل کرنا، دھمکانا، یا نیچا دکھانا

جب نر سسز کسی ایسے شخص سے ملتے ہیں جو خوداعتماد ہو یا ان کی بات نہ مانے، تو وہ اسے اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ اس خطرے سے بچنے کے لیے وہ طنز، مذاق، تضحیک یا غصے کا سہارا لیتے ہیں تاکہ دوسرے کو خاموش کروا سکیں اور اپنی برتری قائم رکھ سکیں۔

نر سسزم پرسنالٹی ڈس آرڈر کی تشخیص

کسی فرد میں نر سسزم پرسنالٹی ڈس آرڈر (NPD) کی تشخیص کے لیے ماہرینِ نفسیات ڈی ایس ایم-5 (DSM-5) میں بیان کردہ نو علامات میں سے کم از کم پانچ کی موجودگی کا جائزہ لیتے ہیں:

  1. خود کو حد سے زیادہ اہم سمجھنا
  2. کامیابی یا طاقت کے خیالی خوابوں میں گم رہنا
  3. حد سے زیادہ تعریف و توجہ کی طلب
  4. احساسِ استحقاق
  5. یہ یقین کہ وہ “خاص” یا دوسروں سے برتر ہیں
  6. دوسروں سے تعلقات میں فائدہ اٹھانا
  7. دوسروں سے حسد کرنا یا یہ سمجھنا کہ دوسرے ان سے حسد کرتے ہیں
  8. دوسروں کے لیے ہمدردی یا احساس کی کمی
  9. مغرورانہ رویہ یا تکبر

چونکہ مختلف شخصیت کے امراض کی علامات ایک جیسی ہو سکتی ہیں، اس لیے درست تشخیص مشکل ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، اگرچہ شیزوئڈ پرسنالٹی ڈس آرڈر اور نر سسزم پرسنالٹی ڈس آرڈر مختلف ہیں، دونوں ہی غیرمعمولی رویے کا سبب بن سکتے ہیں جو رشتوں پر اثر ڈالتے ہیں۔
اسی طرح، NPD کو بعض اوقات دیگر ذہنی بیماریوں سے بھی الجھایا جا سکتا ہے، جیسے کہ بائپولر ڈس آرڈر کے “مینیائی” مرحلے سے۔


NPD اور دیگر شخصیت کے امراض کا تقابل

NPD بعض اوقات کلسٹر B پرسنالٹی ڈس آرڈرز سے مشابہت رکھتا ہے:

  • NPD بمقابلہ اینٹی سوشل پرسنالٹی ڈس آرڈر (ASPD)
    دونوں میں دوسروں کے لیے ہمدردی کی کمی پائی جاتی ہے، لیکن NPD والے لوگ زیادہ خود پرست اور شیخی خور ہوتے ہیں، جبکہ ASPD والے افراد زیادہ پرتشدد اور غیر متوقع ہو سکتے ہیں۔
  • NPD بمقابلہ بارڈر لائن پرسنالٹی ڈس آرڈر (BPD)
    BPD والے افراد کو ترک کیے جانے کا شدید خوف ہوتا ہے، جبکہ NPD والے مسلسل تعریف چاہتے ہیں۔ دونوں تنقید کے معاملے میں بہت حساس ہوتے ہیں، لیکن BPD والے افراد زیادہ خود تباہ کن رویے اپنا سکتے ہیں۔
  • NPD بمقابلہ ہسٹریانک پرسنالٹی ڈس آرڈر (HPD)
    دونوں توجہ چاہتے ہیں، لیکن فرق طریقہ کار میں ہوتا ہے۔ NPD والے تعریف کے لیے شیخی مارتے ہیں، جبکہ HPD والے ڈرامائی انداز اپناتے ہیں یا پرکشش بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ NPD والے زیادہ بے رحم ہو سکتے ہیں اور دوسروں کا فائدہ اٹھانے میں پیچھے نہیں ہٹتے۔

نر سسزم کی مختلف اقسام

نر سسزم کی کئی اقسام ہوتی ہیں:

1. ایڈیپٹیو نر سسزم (مثبت خود اعتمادی)

اس قسم میں کچھ مثبت خصوصیات پائی جاتی ہیں، جیسے خود اعتمادی اور خود انحصاری۔ یہ لوگ بعض اوقات اپنی حد کے اندر رہتے ہوئے کامیابی حاصل کر لیتے ہیں اور رشتوں میں توازن قائم رکھتے ہیں۔

2. میل ایڈیپٹیو نر سسزم (منفی یا نقصان دہ نر سسزم)

یہ وہ قسم ہے جس میں منفی اور زہریلے رویے پائے جاتے ہیں، جیسے احساسِ برتری اور دوسروں کو استعمال کرنا۔ اس کی مزید اقسام درج ذیل ہیں:

  • اوورٹ / گرانڈیوز / ایکزیبیشنسٹ نر سسزم
    یہ لوگ اکثر پرجوش، خود غرض، اور نمایاں بننے کے شوقین ہوتے ہیں۔ انہیں اپنے جذباتی ذہانت کا غلط اندازہ ہوتا ہے اور وہ دوسروں پر حاوی ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
  • کوورٹ / وَلنربل نر سسزم
    یہ لوگ بظاہر شرمیلے یا انٹروورٹ ہوتے ہیں لیکن اندر سے تنقید کے بہت حساس ہوتے ہیں اور کم خود اعتمادی رکھتے ہیں۔ ان کا رویہ اکثر دفاعی اور خفیہ طور پر ناراضگی بھرا ہوتا ہے۔
  • کمیونل نر سسزم
    یہ لوگ اپنے آپ کو دوسروں کے خیر خواہ اور انصاف پسند کے طور پر پیش کرتے ہیں، لیکن ان کا اصل مقصد سوشل پاور اور برتری کا احساس ہوتا ہے۔ ان کا عمل اکثر ان کے دعووں سے مطابقت نہیں رکھتا۔
  • اینٹاگونسٹک نر سسزم
    یہ لوگ دوسروں کے ساتھ تعلقات میں ہمیشہ مقابلہ بازی کی فضا رکھتے ہیں۔ ان کے لیے ہر صورتحال میں ایک جیتنے والا اور ایک ہارنے والا ہوتا ہے۔ اس سوچ کے تحت وہ دوسروں کو نیچا دکھانے اور سخت رویہ رکھنے میں ذرا بھی نہیں ہچکچاتے۔
  • میلگنینٹ نر سسزم
    یہ سب سے خطرناک قسم ہو سکتی ہے۔ اس میں عام نر سسزم کے ساتھ ساتھ پرتشدد، شک و شبہ رکھنے والا اور دوسروں کو تکلیف دے کر خوش ہونے والا رویہ بھی شامل ہوتا ہے۔ یہ لوگ اکثر سماجی اصولوں کو روندتے ہیں اور دوسروں کی سلامتی یا حقوق کا خیال نہیں رکھتے۔

نارسیسٹ سے نمٹنے کے لیے مشورے

اگرچہ آپ کی زندگی میں موجود نارسیسٹ کو تبدیل کرنا بہت مشکل ہو سکتا ہے، لیکن آپ ان کے نقصان دہ اور چالاک رویے سے نمٹنے، خود کو محفوظ رکھنے اور جذباتی سکون حاصل کرنے کے لیے کچھ اقدامات کر سکتے ہیں۔

مشورہ 1: خیالی دنیا کا شکار نہ ہوں

نارسیسٹ بہت دلکش اور پرکشش ہو سکتے ہیں۔ وہ اپنی جھوٹی اور دل لبھانے والی شخصیت کا ایسا جال بُنتے ہیں کہ ہم ان کی طرف کھنچے چلے جاتے ہیں۔ ان کی خود اعتمادی اور اونچے خواب ہمیں متاثر کرتے ہیں، خاص طور پر اگر ہماری خود اعتمادی کمزور ہو۔

لیکن یہ سب ایک فریب ہوتا ہے—اور مہنگا فریب۔ نارسیسٹ آپ کی ضروریات کو نہ تو پورا کریں گے اور نہ ہی تسلیم کریں گے۔ وہ شریکِ حیات نہیں چاہتے، بلکہ تعریف کرنے والے غلاموں کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ اگر آپ ان کے سحر میں آ گئے تو یاد رکھیں کہ آپ کی حیثیت صرف اتنی ہے کہ ان کے انا کو سہارا دیں۔

ان کا دوسروں سے رویہ دیکھیں۔ اگر وہ دوسروں سے جھوٹ بولتے ہیں، دھوکہ دیتے ہیں یا بدتمیزی کرتے ہیں تو ایک دن وہی سلوک آپ سے بھی کریں گے۔ یہ مت سوچیں کہ آپ “مختلف” ہیں اور بچ جائیں گے۔

خوابوں کی عینک اتاریں اور انہیں جیسے ہیں ویسے ہی قبول کریں۔ ان کے برے رویے کو نظر انداز کرنا یا اس کے لیے بہانے بنانا چھوڑ دیں۔ حقیقت یہ ہے کہ نارسیسٹ بدلتے نہیں، تو سوال یہ ہے: کیا آپ اس طرح زندگی گزار سکتے ہیں؟

اپنے خوابوں پر توجہ دیں۔ نارسیسٹ کی دنیا میں کھونے کے بجائے، اپنے خوابوں پر کام کریں۔ آپ اپنی زندگی میں کیا تبدیل کرنا چاہتے ہیں؟ آپ کی اصل خواہشات کیا ہیں؟ کن خیالی باتوں کو چھوڑنا ضروری ہے تاکہ آپ کو حقیقت میں سکون ملے؟


مشورہ 2: نارسیسٹ کے لیے صحت مند حدود قائم کریں

صحت مند رشتے باہمی عزت اور احساس پر قائم ہوتے ہیں، لیکن نارسیسٹ ایسے رشتوں کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ وہ نہ آپ کو دیکھتے ہیں، نہ سنتے ہیں، نہ ہی آپ کے وجود کو تسلیم کرتے ہیں۔

اسی لیے وہ اکثر دوسروں کی حدود پامال کرتے ہیں—اور ایسا کرتے وقت انہیں کوئی پچھتاوا نہیں ہوتا۔ وہ آپ کی چیزیں بغیر اجازت لے سکتے ہیں، آپ کی ای میلز یا گفتگو سن سکتے ہیں، آپ کے خیالات چرا سکتے ہیں یا زبردستی مشورے دے سکتے ہیں۔

منصوبہ بنائیں۔ اگر آپ ماضی میں لوگوں کو اپنی حدود پار کرنے دیتے آئے ہیں تو اب اچانک تبدیلی آسان نہیں ہوگی۔ اس لیے ایک حقیقت پسندانہ منصوبہ بنائیں: آپ کو کیا تبدیلیاں درکار ہیں؟ کیا پہلے کبھی کچھ طریقہ کارگر رہا؟ آپ کی اور نارسیسٹ کی طاقت کا توازن کیسا ہے؟ اور آپ ان حدود کو کیسے نافذ کریں گے؟

نرمی سے بات کریں۔ اگر آپ نارسیسٹ کے ساتھ رشتہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو آہستہ چلنا ہوگا۔ ان کے رویے پر نرمی اور عزت سے بات کریں۔ انہیں بتائیں کہ ان کے رویے سے آپ کیسا محسوس کرتے ہیں۔ اگر وہ ناراض ہوں یا دفاعی ہو جائیں تو پرسکون رہیں، اور بات چیت بعد میں دوبارہ کریں۔

اپنی حدوں پر قائم رہیں۔ نارسیسٹ ضرور آپ کی نئی حدود کو چیلنج کرے گا۔ اس لیے آپ کو ہر صورت میں اپنی بات پر قائم رہنا ہوگا۔ اگر آپ پیچھے ہٹ گئے تو وہ آپ کو سنجیدہ نہیں لیں گے۔

رشتے میں مزید تبدیلیوں کے لیے تیار رہیں۔ جب آپ خود مختار بننے کی کوشش کریں گے، تو نارسیسٹ کو خطرہ محسوس ہوگا۔ وہ یا تو اور مطالبات کریں گے، آپ سے دور ہو جائیں گے یا آپ کو واپس اپنی گرفت میں لینے کے لیے نئی چالیں چلیں گے۔ لیکن آپ نے مضبوط رہنا ہے۔


مشورہ 3: باتوں کو ذاتی نہ لیں

نارسیسٹ اپنی کمزوریوں اور غلطیوں کو تسلیم نہیں کرتے۔ وہ اکثر دوسروں پر الزام ڈال کر خود کو بری الذمہ ثابت کرتے ہیں۔ اس سب کے باوجود، آپ نے ان کی باتوں کو ذاتی نہیں لینا۔

ان کی سوچ کو حقیقت نہ سمجھیں۔ نارسیسٹ دوسروں کو بھی وہی سمجھتے ہیں جو وہ اپنے ذہن میں بنا لیتے ہیں۔ ان کے الزامات یا تنقید آپ کی حقیقت کی نمائندگی نہیں کرتے۔

بحث نہ کریں۔ جتنا بھی آپ منطقی دلائل دیں، وہ نارسیسٹ کے لیے بے معنی ہوں گے۔ بحث کرنے سے معاملہ اور بگڑ سکتا ہے۔ بس اپنا مؤقف دیں اور آگے بڑھ جائیں۔

خود کو پہچانیں۔ جب آپ اپنی خوبیوں اور خامیوں کو جانتے ہیں تو نارسیسٹ کی جھوٹی تنقید آپ پر اثر نہیں ڈالتی۔

تصدیق کی ضرورت کو چھوڑ دیں۔ نارسیسٹ سے تعریف یا منظوری حاصل کرنے کی خواہش کو ختم کریں۔ خود پر اعتماد رکھیں، چاہے وہ آپ کو مختلف دکھائیں۔


مشورہ 4: سپورٹ اور مقصد کہیں اور تلاش کریں

اگر آپ نارسیسٹ کے ساتھ رشتہ جاری رکھنا چاہتے ہیں تو حقیقت کا سامنا کریں: وہ آپ کو کبھی وہ اہمیت نہیں دیں گے جس کے آپ حقدار ہیں۔ جذباتی سپورٹ کے لیے آپ کو کسی اور طرف دیکھنا ہوگا۔

صحتمند رشتوں کو پہچاننا سیکھیں۔ اگر آپ نارسیسٹ گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں تو شاید آپ کو پتہ ہی نہ ہو کہ ایک صحت مند رشتہ کیسا ہوتا ہے۔ لیکن اصل رشتے میں آپ کی بات سنی جاتی ہے، آپ کی عزت ہوتی ہے اور آپ کو اپنی شخصیت برقرار رکھنے کی آزادی ملتی ہے۔

ایسے لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں جو آپ کی حقیقت جانتے ہوں۔ اس سے آپ کو نارسیسٹ کی بگڑی ہوئی سوچ سے خود کو بچانے میں مدد ملے گی۔

نئے دوست بنائیں۔ کچھ نارسیسٹ اپنے قریبی لوگوں کو سب سے کاٹ دیتے ہیں تاکہ ان پر کنٹرول برقرار رکھ سکیں۔ اگر آپ ایسے حالات میں ہیں، تو پرانی دوستیوں کو بحال کریں یا نئی بنائیں۔

اپنے شوق اور کاموں میں مقصد تلاش کریں۔ نارسیسٹ سے توجہ حاصل کرنے کی بجائے، اپنے ٹیلنٹ کے مطابق کام کریں، جس سے آپ کو اندرونی سکون اور شناخت ملے۔


نارسیسٹ کو چھوڑنے کا طریقہ

کسی بھی زہریلے رشتے کو ختم کرنا آسان نہیں ہوتا، لیکن نارسیسٹ کے ساتھ رشتہ ختم کرنا خاص طور پر مشکل ہوتا ہے کیونکہ وہ بظاہر دلکش ہوتے ہیں—خاص طور پر جب وہ محسوس کریں کہ آپ جانے والے ہیں۔ ان کی تعریفوں اور وعدوں کے جال میں دوبارہ پھنسنا بہت آسان ہوتا ہے۔

نارسیسٹک شخصیت کے بارے میں سیکھیں۔ جتنا زیادہ آپ سمجھیں گے، اتنا ہی بہتر آپ ان کی چالوں کو پہچان سکیں گے۔ وہ دوبارہ تعریفوں (“love bombing”) یا جھوٹے وعدوں کے ذریعے آپ کو روکنے کی کوشش کریں گے۔

چھوڑنے کی وجوہات لکھیں۔ ایک فہرست بنائیں کہ آپ کیوں رشتہ ختم کرنا چاہتے ہیں، اور جب کبھی شک یا گڑبڑ ہو، اسے دوبارہ پڑھیں۔

سپورٹ حاصل کریں۔ چاہے نارسیسٹ نے آپ کو سب سے دور کر دیا ہو، آپ اکیلے نہیں ہیں۔ مدد کے لیے دوستوں، خاندان، سپورٹ گروپس یا ہیلپ لائنز سے رابطہ کریں۔

خالی دھمکیاں نہ دیں۔ جب آپ تیار ہوں، تو بس چھوڑ دیں۔ دھمکیوں سے وہ آپ کی چال سمجھ جائیں گے اور آپ کو روکنے کی کوشش کریں گے۔

اگر جسمانی خطرہ ہو تو فوری مدد حاصل کریں۔ اپنے ملک کی ایمرجنسی سروس یا 911 پر کال کریں۔


نارسیسٹ کو چھوڑنے کے بعد

نارسیسٹ کو چھوڑنا ان کے غرور کے لیے دھچکا ہوتا ہے۔ وہ آپ پر اپنا کنٹرول قائم رکھنے کی کوشش جاری رکھ سکتے ہیں—اگر محبت سے کام نہ بنے تو وہ آپ کو بدنام کر سکتے ہیں یا سوشل میڈیا پر یا ذاتی طور پر پیچھا کر سکتے ہیں۔

ہر قسم کا رابطہ ختم کر دیں۔ ان کے پیغامات، کالز، سوشل میڈیا سب بلاک کر دیں۔ اگر بچے ساتھ ہیں تو ملاقات کے وقت کسی کو ساتھ رکھیں۔

غم منانے کی اجازت دیں۔ چاہے رشتہ کتنا بھی زہریلا ہو، چھوڑنا تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔ خود کو وقت دیں، اور خاندان یا دوستوں کا سہارا لیں۔

یہ توقع نہ رکھیں کہ نارسیسٹ کو افسوس ہوگا۔ وہ فوراً کسی اور کو تلاش کریں گے کیونکہ ان کی انا کو مسلسل خوراک چاہیے۔ یہ آپ کی غلطی نہیں بلکہ ان کے یکطرفہ رویے کی عکاسی ہے۔

نرگسیت پسند شخصیت کے عارضے (NPD) کا علاج

اس بیماری کی نوعیت ہی کچھ ایسی ہے کہ زیادہ تر نرگسیت پسند افراد ماننے کو تیار نہیں ہوتے کہ ان کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے—اور مدد حاصل کرنا تو اس سے بھی زیادہ مشکل قدم ہوتا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ علاج ممکن نہیں یا تبدیلی کی کوئی امید باقی نہیں۔

اگر نرگسیت پسند شخصیت کا عارضہ کسی اور ذہنی بیماری کے ساتھ موجود ہو—جیسے کہ ڈپریشن یا بائی پولر ڈس آرڈر—تو بعض صورتوں میں موڈ اسٹیبلائزرز، اینٹی ڈپریسنٹس، یا اینٹی سائیکوٹک ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ تاہم، زیادہ تر معاملات میں سائیکو تھراپی (نفسیاتی علاج) ہی بنیادی علاج ہوتا ہے۔ یہ علاج روایتی ملاقات یا آن لائن سیشنز کی صورت میں ہو سکتا ہے۔

ایک ماہر معالج یا ماہر نفسیات کے ساتھ کام کرتے ہوئے، آپ یہ سیکھ سکتے ہیں کہ:

  • اپنی حرکتوں کی ذمہ داری کیسے قبول کرنی ہے
  • حقیقت کا درست اندازہ کیسے لگانا ہے
  • اور دوسروں کے ساتھ صحت مند تعلقات کیسے قائم کرنے ہیں

آپ جذباتی ذہانت (Emotional Intelligence/EQ) بڑھانے پر بھی کام کر سکتے ہیں۔ EQ کا مطلب ہے اپنے جذبات کو پہچاننا، قابو پانا، مثبت طریقے سے اظہار کرنا اور دوسروں کے جذبات کو سمجھنا۔

یہ صلاحیتیں نہ صرف تعلقات کو بہتر بناتی ہیں بلکہ مؤثر گفتگو اور ہمدردی پیدا کرنے میں بھی مدد دیتی ہیں—اور سب سے اہم بات: جذباتی ذہانت سیکھنا کسی بھی عمر میں ممکن ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *