میں سچھا مسلمان کیسے بنوں وسع 782

میں سچا مسلمان کیسے بنوں؟ وسعت اللہ خان

ایک سنی دیوبندی گھرانے میں پیدا ہونے والا وسعت اللہ خان خود کو ایک اچھا مسلمان ثابت کرنے کے لئے کہاں تک جائے، کیا کرے؟
شاید شیعوں کو مارنے سے میرا کام نہیں چلے گا۔ شاید اور بہت کچھ کرنا پڑے گا۔

تو کیا بو علی سینا کی قبر پر جا کے تھوک دوں؟
بابائے الجبرا الخوارزمی کے فارمولے جلا دوں؟
بابائے کیمیا جابر بن حیان کی ہڈیاں زمین سے نکال لوں؟
بابائے فلکیات البیرونی کے مزار کو آگ لگادوں؟
مورخ المسعودی کی تاریخِ اسلام حرام سمجھ لوں؟

حضرت معروف ِ کرخی کے تصوف، ملا صدرا کے نظریہِ وجودیت اور سیّد علی ہمدانی کی تبلیغ کو شرک کے خانےمیں رکھ دوں؟
عمرِ خیام کی رباعیات چھلنی کر دوں؟
شاہ نامہ والے فردوسی کا تہران یونیورسٹی میں لگا مجسمہ گرا دوں؟
ڈاکٹر علی شریعتی کو مرتد مان لوں؟

جو بھی قلی قطب شاہ، میر، غالب، انیس، دبیر، اکبر الہ آبادی، جوش، علی سردار جعفری، کیفی اعظمی اور جون ایلیا کے شعر پڑھے، پڑھائے یا حوالہ دے، کیا اس کا منہ نوچ لوں؟
اردو کا سب سے بڑا ناول آگ کا دریا، دریا برد کردوں؟ خاک اچھا ہوگا ایسا ناول جسے قرت العین جیسی شیعہ نے لکھا ہو۔
اور صادقین نامی شیعہ کی قرانی کیلی گرافی کسی تہہ خانے میں چھپا دوں؟
کیا جہانگیر کی ایرانی محبوبہ نور جہاں کو بھی ذہن سے مٹا دوں؟
تاج محل کو ڈائنامائیٹ لگا دوں جس میں سنی شاہ جہاں کی شیعہ اہلیہ ممتاز محل سو رہی ہے؟
نادر شاہ کا تذکرہ صفحات سے کیسے کھرچوں؟

بتائیے حیدر علی شیعہ اور شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے والے فتح علی ٹیپو سلطان کے ساتھ کیا کروں؟
جنگِ آزادی کی ہیروئن بیگم حضرت محل کا تذکرہ کہاں لے جاؤں؟

جس شخص کو بانیِ پاکستان کہا جاتا ہے اس پر سے شیعت کا دھبہ کیسے مٹاؤں؟ اسے تو غالباً سنی علامہ اقبال نے ضد کرکے انگلستان سے بلوایا تھا نا۔
اور یہ راجہ صاحب محمود آباد اپنی شیعت بھول بھال کر پاکستان کی نوزائیدہ مملکت پر دامے درمے کیوں قربان ہوگئے۔ شاید وہ پاکستان کو شیعہ ریاست بنانا چاہتے تھے۔ تبھی تو!
اور ایوب خان کو کسی راسخ العقیدہ نے بروقت کیوں مشورہ نہیں دیا کہ ایک سنی اکثریتی نظریاتی ملک کی حسّاس فوجی قیادت ایک ہزارہ شیعہ جنرل موسی کے حوالے نا کرے۔ اور دیکھو ایوب خان نے مزید کیا غضب کیا کہ پینسٹھ کی جنگ لڑنے کی ذمہ داری بھی جنرل موسی کو تھما دی۔

اور سادہ لوح سنیوں نے یہ کیا کیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو کندھے پر اٹھا لیا۔ کیا انہیں کسی نے نہیں بتایا کہ وہ شیعہ ہے اور سینہ زوری دیکھو کہ خبردار کرنے کے باوجود بھی اس کی بیٹی کو دو دفعہ وزیرِ اعظم بنا لیا؟

شاید گلگت اور بلتستان کے شیعوں کو بالکل ٹھیک سزا مل رہی ہے۔ آخر کس نے کیپٹن حسن، صوبیدار میجر بابر اور ان کے ساتھیوں کو کہا تھا کہ خود ہی بندوق اٹھا لیں، خود ہی کشمیر کی ڈوگرہ حکومت کی غلامی کندھوں سے اتار پھینکیں اور آزادی کمانے کے لگ بھگ بیس روز بعد ہی پاکستان سے آئے ہوئے پہلے پولٹیکل ایجنٹ کو سیلوٹ مار کےگلگت بلتستان کی چابیاں اس کے حوالے کردیں۔ آج بھی ان کی نسلیں اس پر اتراتی ہیں کہ باقی پاکستان تو میز پر بنا۔ ہم نے اپنا حصہ بندوق سے آزاد کروایا۔ مگر ان نسلوں کو اتنی عقل نہیں ہے کہ قومی شناختی کارڈ پر اپنا نام ہی تبدیل کروالیں۔
اور یہ نگر اور ہنزہ کی اسماعیلی شیعہ ریاستیں کس برتے پر پاکستان میں مدغم ہو گئیں؟

جانے کیا سوچ کر حوالدار لالک جان انیس سو ننانوے میں کارگل کی چوٹیوں پر جان دے کر نشانِ حیدر والوں کی صف میں شامل ہوگیا۔ تو کیا میں یہ مطالبہ کردوں کہ اس شیعہ سے نشانِ حیدر واپس لیا جائے اور اسے شہید نا کہا جائے اور یہ نشانِ حیدر کس نے نام رکھا؟ کیا پاکستان کے اعلی ترین فوجی اعزاز کا نام نشانِ صحابہ، نشانِ جھنگوی، نشانِ جیش، نشانِ طالب یا نشانِ قاعدہ رکھتے ہوئے ہتک محسوس ہوتی ہے؟

مجھے پانچ سال کی عمر میں انگلی پکڑ کے اے بی سی ڈی سے متعارف کرانے والے استاد کے سنگِ مزار پر سے حمید حسن نقوی کا نام کھرچوا کے دلاور خان یا خورشید صدیقی یا اسلم فاروقی یا بابر بلوچ یا پھر بھگوان داس لکھوانے سے کیا کام چل جائے گا؟
بتائیے نا! آخر کیا کروں خود کو ایک اچھا سچا مسلمان ثابت کرنے کے لئے؟