مودی حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے بھارت کو اکھنڈ ہندو ریاست بنانے کیلئے ایک طرف مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دے رہی ہے تو دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کی نیم خود مختارانہ حیثیت بدلنے کیلئے وہاں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے بھی اپنے فاشسٹ پروگرام کو عملی جامہ پہنا رہی ہے۔ ایک مشکل وقت میں جب پوری دنیا کورونا وائرس اور نفسا نفسی کا شکار ہے اس نے بھارت سے ہندوئوں کو لاکر مقبوضہ کشمیر میں آباد کرنا اور ملازمتیں دینا شروع کردیا حالانکہ صدیوں سے ریاستی قانون کے تحت کوئی غیرکشمیری باشندہ جموں و کشمیر میں جائیداد خرید نہیں سکتا۔ یہ ظالمانہ عمل پچھلے 6ماہ سے جاری ہے اور کشمیری مسلمان جانی و مالی قربانیاں دے کر اس کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتے میں یکے بعد دیگرے کنٹرول لائن کے پار آزاد کشمیر کی سول آبادی پر گولہ باری اور پھر اتوار کے روز در اندازی کو بہانہ بنا کر بےگناہ نہتے کشمیری نوجوانوں کو نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دو حریت پسند شہید ہو گئے تاہم مجاہدین کی جوابی کارروائی سے بھارتی کرنل اور میجر سمیت پانچ فوجی مارے گئے۔ اس موقع پر فوج کی مزید کمک طلب کی گئی تھی، تمام داخلی اور خارجی راستے سیل کر دیے گئے، پیلٹ گنوں سے فائرنگ کے دوران بھارتی فوجیوں پر کشمیری نوجوانوں نے پتھرائو کیا، 30نوجوان پیلٹ فائرنگ سے زخمی بھی ہوئے۔ پاکستان نے بجا طور پر مقبوضہ کشمیر میں در اندازی اور آزاد کشمیر میں مجاہدین کے ٹھکانوں کے بھارتی الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ اقوامِ متحدہ کو چاہیے کہ سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے تحت مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے عملی اقدامات کرے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم و تشدد کو رکوائے
390