355

ماہ صفر کے متعلق جاہلانہ خیالات . مولانا خبیب احمد

ماہ صفر کے متعلق جاہلانہ خیالات
مولانا خبیب احمد
اللہ تعالیٰ ہر زمانہ کے خالق ہیں، زمانہ مخلوق ہے کوئی وقت بھی بذات خود نہ تو اچھا ہے اور نہ برا پس ہر وہ وقت جس میںکوئی شخص نیک کام کرے اللہ کے فضل کے ساتھ تو وہ وقت اس کیلیے بابرکت ہے اورجس وقت میں گناہ ،برائی اور فسق وفجورکا ارتکاب کرے تو وہ اس کے لیے منحوس ہے ۔ لیکن آج کل کچھ لوگ اسی پرانے جہالت کے دورسے گزر رہے ہیں جو آپ ﷺسے پہلے کا تھا یعنی رسومات، بدعات اور شرک کچھ لوگ تھے جو زمانہ کو منحوس قرار دیتے تھے پرندکے اڑنے سے فال لیتے تھے۔ عورت کو منحوس قرار دیتے تھے۔ماہ صفر میں سفرکرنا شادی کرنا اورکوئی نیاکام کاروبار وغیرہ کو منحوس قرار دیتے تھے جس سے حضرت نبی اکرمﷺ نے صاف طورپرمنع فرمایا۔
عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اللہe لاعدوی ولاطیرۃ ولاھامۃ ولاصفر وفرمن المجذوم کما تفر من الاسد
ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا:’’ ایک کسی بیماری کا(اللہ کے حکم کے بغیرخودبخود)دوسرے کولگ جانابدفالی اورنحوست اورصفر(کی نحوست وغیرہ) یہ سب باتیں بے حقیقت ہیں اورمجذوم(کوڑھی)شخص سے اس طرح بچوجس طرح شیر سے بچتے ہو ۔
ماہ صفر کومنحوس یابراسمجھنے کالازمی نتیجہ یہ ہے کوئی زمانہ بذات خود برایامنحوس ہے یعنی ماہ صفر کی طرف نحوست کی نسبت کرنازمانہ کی طرف نسبت کرناہے یہ عقیدہ توکفارومشرکین مکہ کاتھا۔ حدیث قدسی ہے نبی اکرم ﷺسے مروی ہے اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں کہ’’ بنی آدم مجھے ایذادیتاہے یعنی میری شان کے خلاف باتیں کرتاہے اوروہ اس طرح کہ وہ زمانہ کوبرابھلاکہتاہے حالانکہ زمانہ میں ہوں(یعنی زمانہ میرے تابع اورماتحت ہے)میرے قبضہ اورقدرت میں تمام حالات اورزمانے ہیں اورمیں ہی دن اور رات کوپلٹتاہوں۔بعض لوگوںکاخیال ہوتاہے کہ ہم توبڑے اچھے ہیں لیکن فلاں منحوس ہے فلاں کے اندر برائی ہے جیساکہ ایک کالے حبشی کوراستے میں پڑاہوا ایک آئینہ ملا اس نے اٹھایااورآئینے میں اپناچہرہ دیکھا۔ جب نظر آیاکہ موٹااورچپکا ہواناک، باریک آنکھیں۔گھنے گھنگریالے بال، موٹے ہونٹ گندے اورلمبے لمبے دانت ،غصے سے شیشے کوزورسے پتھر پرپھینک مارااورتوڑدیا۔کہنے لگا اتنا بدصورت تھا اسی لیے تجھے یہاں پر پھینکا ہواتھا۔ اپنی بدصورتی کو بھی اس کی طرف منسوب کیا۔
جیساکہ ایک بادشاہ نے سمجھاتھا ۔ایک بادشاہ تھااس کے دربارمیں ایک غلام آیا بادشاہ نے غلام کودیکھا اس کی شکل اس کو اچھی نہ لگی اس دن بادشاہ نے جوکوئی کام کرناتھا وہ نہ ہوا،توبادشاہ نے اپنے طورپرسمجھا کہ اس کے چہرے کی نحوست کی وجہ سے میراکام نہ ہوا۔بادشاہ نے غلام کوبلوایااورکوڑے لگائے سارا دن کوڑے لگتے رہے شام کو بادشاہ نے کہا تو کتنا منحوس ہے تجھے کوڑے لگ رہے ہیں اورمیں کتنا مبارک ہوں کہ میں محفوظ ہوں ۔ غلام نے کہا :’’بادشاہ سلامت! جان بخشی ہو توعرض کروں؟ حکم ہواکرو! غلام نے کہا جناب آج صبح میں نے آپ کاچہرہ دیکھاآپ نے میرا۔مجھے آپ کاچہر ہ دیکھنے کی وجہ سے کوڑے لگے اورآپ مجھے دیکھنے کی وجہ سے سارادن محفوظ رہے اب بتائومبارک میں ہوں یاآپ۔ منحوس آپ ہیں یامیں ۔بادشاہ کوسمجھ آئی پھر اس کوانعام دیااکرام کیاآزاد کردیا۔
ہرماہ مبارک ہے، ہر مہینہ افضل ہے ہروہ گھڑی بہتر ہے جس میں نیکی ہو۔ ہروہ لمحہ منحوس ہے جس میں گناہ فسق برائی ہواللہ جل شانہ کی نافرمانی ہوماہ صفر میں شادی کرنا،کاروبارکرنا،سفرکرنایااورکوئی کام کرناجائز ہے اس کومنحوس سمجھنایابری فال لینازمانہ جاہلیت کی رسومات میں سے ہے اس سے بچنا ضروری بلکہ بہت ضروری ہے۔