170

قومی اسمبلی آج نئے وزیراعظم کا انتخاب کریگی، شہباز شریف متحدہ اپوزیشن اور شاہ محمود تحریک انصاف کے امیدوار، دونوں کے کاغذات نامزدگی منظور، PTI کے اعتراضات مسترد

اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی آج نئے وزیراعظم کا انتخاب کریگی، نئے وزیر اعظم کے انتخاب کیلئے شہباز شریف متحدہ اپوزیشن کے متفقہ امیدوار ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے شاہ محمود قریشی کو امیدوار نامزد کر دیا ہے،وزیراعظم کے عہدے کیلئے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے گئے ہیں، پی ٹی آئی نے ن لیگی صدر کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات اٹھائے تھے جن کو مسترد کردیا گیا،پی ٹی آئی کے بابر اعوان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کیخلاف مالی کرپشن کے چارجز ہیں،دنیا کا پہلا وزیراعظم ہوگا جو 10مہینے سے ضمانت پر ہے، کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہوئے احسن اقبال اور بابر اعوان میں شدید تلخ کلامی ہوئی، اتحادی جماعتوں کے قائدین نے شہباز شریف کے 13کاغذات جمع کرائے، کوئی کورنگ امیدوار نہیں، پی ٹی آئی نے عامر ڈوگر، ملیکہ بخاری اور زین قریشی کو نامزد کیا،نئے قائد ایوان کیلئے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا اب اجلاس صبح 11بجے کے بجائے دوپہر 2؍ بجے ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد اب نئے قائد ایوان کے انتخاب کا عمل شروع ہوچکا ہے، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے ہیں، خواجہ آصف اور رانا تنویر شہباز شریف کے تائید کنندہ اور تصدیق کنندہ ہیں، ہر سیاسی جماعت نے شہباز شریف کے بطور قائد ایوان کاغذات نامزدگی جمع کرائے، متحدہ اپوزیشن نے 13 کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں، پیپلزپارٹی کی طرف سے سید نوید قمر اور خورشید شاہ نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ ن لیگ کی جانب سے ایاز صادق، سعد رفیق اور خواجہ آصف نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے،خواجہ آصف اور رانا تنویر شہباز شریف کے تائید کنندہ اور تصدیق کنندہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی طرف سےکورنگ امیدوار کا کوئی نام جمع نہیں کرایا گیا ہے، پی ٹی آئی نے ن لیگی صدر کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات اٹھائے تھے جن کو مسترد کردیا گیا۔جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی بھی کاغذات نامزدگی جمع کرا چکے ہیں، کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہوئے احسن اقبال اور بابر اعوان میں شدید تلخ کلامی ہوئی۔اس موقع پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ بابر اعوان نے جس طرح اپنے وزیراعظم کے ساتھ کروایا اسی طرح اپنے امیدوار کے ساتھ کروائیں گے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے عامر ڈوگر، ملیکہ بخاری، زین قریشی نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد قائم مقام اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اعلان کیا تھا کہ نئے وزیر اعظم کا انتخاب آج (بروز پیر) ہوگا، انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی دوپہر 2 بجے تک جمع کرائی جاسکتی ہے اور انکے مطابق وزارت عظمیٰ کیلئے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی 3 بجے تک مکمل کی جائیگی اور نئے وزیر اعظم کا انتخاب آج بروز پیر صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ اب نئے قائد ایوان کیلئے قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا، اجلاس گیارہ بجے کے بجائے دوپہر دو بجے ہوگا۔ قومی اسمبلی نے نئے وزیراعظم کے انتخاب کا شیڈول جاری کر دیا قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق نئے وزیراعظم کا الیکشن (آج) بروز پیر دوپہر2بجے ہو گا۔ این این آئی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے متحدہ اپوزیشن کے امیدوار شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات اٹھائے۔پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی پر آئینی اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف پر مقدمات درج ہیں، آرٹیکل 233کاغذات نامزدگی کو منظور کرنے یا مسترد کرنے کا 3جگہ پر اختیار دیتا ہے۔ بابراعوان نے مطالبہ کیا کہ شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں، شہباز شریف کے خلاف مالی کرپشن کے چارجز ہیں، دنیا کا پہلا وزیر اعظم ہوگا جو 10مہینے سے ضمانت پر ہے۔بابر اعوان نے شہباز شریف کے کاغذات پر اعتراض اٹھایا تو شاہد خاقان عباسی نے بابر اعوان کو ٹوک کر کہا کہ رول کیا کہتا ہے وہ کیا جائے یہ تقریریں کرنے کی جگہ نہیں ۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ رول 33کیا کہتا ہے آپ قانون کو فالو کریں، پہلے آپ نے ٹائم تبدیل کیا آپ یہ بات کر رہے ہیں۔ سیکرٹری قومی اسمبلی نے کہا کہ چارجز ہمیں دیدیں، باقی سیاسی تقاریر نہ کریں، قائم مقام اسپیکر نے اعتراضات کی سماعت کا اختیار دیا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے وکیل کے دلائل میں مداخلت نہ کریں، یہ حکومت ابھی بنی نہیں اور دھاندلی کا آغاز کردیا ہے، ان پر ابھی سے اقتدار کا نشہ چڑھا ہوا ہے۔بعد ازاں سیکرٹری قومی اسمبلی نے کاغذات درست قرار دیتے ہوئے شہباز شریف اور شاہ محمود قریشی دونوں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے۔آئین پاکستان کے مطابق قومی اسمبلی کے ایوان میں وزیر اعظم منتخب ہونے کیلئے ایوان کے ارکان کی کل تعداد میں سے سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔قومی اسمبلی کے ارکان کی کل تعداد 342ہے جبکہ وزیراعظم کو منتخب ہونے کیلئے 172ارکان کے ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔نئے وزیراعظم کے انتخاب کے موقع پر پیر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال قابو میں رکھنے کیلئے فول پروف سکیورٹی انتظامات کر لئے گئے۔ ریڈ زون کی سکیورٹی ریڈ الرٹ رکھی گئی ہے۔ غیرمتعلقہ افراد کا داخلہ بند ہوگا، ریڈ زون میں داخلے کیلئے صرف مارگلہ روڈ کھلا ہوگا۔ سرینا چوک، نادرا چوک، پریڈ گرئوانڈ چوک اور ایوب چوک سے داخلہ بند ہوگآ۔ اہم مقامات اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کیلئے سکیورٹی سخت کر دی گئی۔وزیرِاعظم کا عہدہ خالی ہونے کی صورت میں نئے وزیرِاعظم اور قومی اسمبلی میں قائد ایوان کے انتخاب کا طریقہ آئین اور قانون میں موجود ہے، جس کی روشنی میں یہ مرحلہ انجام دیا جاتا ہے۔ آئین پاکستان کے مطابق قومی اسمبلی کے ایوان میں وزیراعظم منتخب ہونے کیلئے ایوان کے ارکان کی کل تعداد میں سے سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔قومی اسمبلی کے ارکان کی کل تعداد 342ہے جبکہ وزیراعظم کو منتخب ہونے کیلئے 172ارکان کے ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔قومی اسمبلی میں نئے قائد ایوان کا انتخاب سپیکر کراتا ہے،سابق ایڈیشنل سیکرٹری قومی اسمبلی اور کئی وزرائے اعظم کے انتخاب کے مواقعوں پر ایوان میں خدمات انجام دینے والے طاہر حنفی نے ایک انٹرویومیں بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 91کے تحت قائد ایوان کو قومی اسمبلی میں موجود مجموعی اراکین کی تعداد کی اکثریت کے ذریعے منتخب کی جاتا ہے لیکن اگر کوئی امیدوار وزیراعظم کے انتخاب کے دوران درکار واضح اکثریت یعنی 172 ووٹ حاصل نہ کر سکے تو پہلے مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو امیدواروں کے درمیان دوبارہ انتخاب کرایا جاتا ہے جس میں 172 ارکان کا ووٹ حاصل کرنے والا وزیر اعظم منتخب ہو جاتا ہے۔ان کے مطابق رولز میں درج ہے کہ اگر دوسرے مرحلے میں بھی کوئی امیدوار 172 ووٹ حاصل نہ کر سکے تو تیسرا رائونڈ کیا جاتا ہے جس میں ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت حاصل کرنے والا وزیراعظم منتخب ہو جاتا ہے۔طاہر حنفی کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے قواعد کے مطابق وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں سپیکر ایوان کے فیصلے کے بارے میں صدرِ مملکت کو آگاہ کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں