253

قادیانیو ں کا مسلم لڑکیوں سے شادی کرنے کے بعد جبری مذہب تبدیلی کا انکشاف

شہزاد اشرف نامی قادیانی نے اپنا مذہب چھپاتے ہوئے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرکے مسلما ن لڑکی حنا سعید سے شادی کی،شہزاداشرف نے جبری طورپرمذہب تبدیل کروانے کی کوشش کی،نہ ماننے کی صورت میں اپنی بیوی کی نازیباتصاویرسوشل میڈیاپروائرل کردیں۔
ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق آئین پاکستان میں غیر مسلم اقلیت قرار دیئے جانیوالے قادیانی سادہ لوح مسلمان لڑکیوں سے شادی کرکے انہیں جبری طورمذہب تبدیل کروارہے ہیں،دھوکہ دہی سے شادی کرنے کے ان واقعات میں اضافہ بھی دیکھنے میں آیا ہے۔
ماڈل ٹاؤن کا رہائشی شہزاد اشرف نامی قادیانی نے اپنا مذہب چھپاتے ہوئے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کیا اور دھوکے سے لاہور کے نواحی علاقے چونگی امرسدھو سے تعلق رکھنے والی مسلمان لڑکی حنا سعید سے 12دسمبر 2011کو شادی کی، اس شادی سے ان کے دو بچے بھی ہیں۔شہزاد اشرف نیاپنی بیوی کو کئی برس مانگنے کے باوجود نکاح فارم بھی نہیں دیا،جس پر شکوک و شبہات مذید بڑھتے گئے اور بچوں کے ب فارم تک بنانے میں بھی تاخیر کی۔
اس دوران حنا سعید کو شوہر نے جبری طورپرمذہب تبدیل کروانے کی کوشش کی،جس کی وجہ سے دونوں کے مابین لڑائی ہوئی اور حنا سعید اپنے والدین کے گھر چلے گئی، جہاں ایک بار پھر ان کی لڑائی ہوگئی، جس پر30جولائی 2020کو ون فائیو پولیس آئی اور معاملہ تھانے پہنچ گیا، جہاں پرانکشاف ہوا کہ شہزاد اشرف قادیانی ہے۔
تھانہ پولیس کے مطابق لڑکے کا ایک بھائی مجلس خدام الاحمدیہ لاہور کا صدرہے اور دوسرا بھائی شیراز تھانے کے اجلاسوں میں قادیانیوں کی نمائندگی کرتا ہے۔دوسرے روز مجسٹریٹ پرلڑکے کو پیش کیا گیا، جہاں اس نے اقرار کیا کہ میں قادیانی ہو ں، میرے گھر والوں نے حنا سعید کے اہل خانہ کو رشتہ کے وقت نہیں بتایا۔مجسٹریٹ پر ماڈل ٹاؤن انصارالاحمدیہ کیذمہ دار علی نے بیان دیا کہ ہم انکا معاملہ خوش اسلوبی سے چند میں حل کرکے دیں گے۔
بعدازاں گھر پر شہزاد اشرف نے حناسعید سے ایک کاغذ پر دستخط کرانے کی کوشش کی جس پر جھگڑا ہوگیا، اور 11نومبر 2020کو دوبارہ ایک جرگہ شہزاد ا شرف کے گھر پر ہوا،جہاں بات نہ بنی او ر پھر معاملہ لاہور ماڈل ٹاؤن تھانہ پہنچ گیا،لڑکے والوں نے اس دوران لاہورکی ایک دینی درسگاہ میں پیش ہو کر ایک فتوی لادیا کہ وہ مسلمان ہو گیا ہے۔
اس دوران شہزاد اشرف نے گھر پر جاکر مختلف اوقات میں بیوی میں غیر اخلاقی تصاویر بنائیں اور وائرل کرنا شروع کردیں، اور لڑکی کو بدنام کرنے کا پلان بنایا تاکہ قادیانیت والا معاملہ دب جائے۔تاہم حنا سعید نے ایف آئی اے سائبر کرائم سیل میں شکایت کی جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئیایف آئی اے افسران نے تصاویر سمیت گرفتار کرلیا۔
ملزم شہزاد اشرف کے خلاف 493۔اے، 419 اور سائبر کرائم کی دفعات 20، 21 اور 24 کے تحت مقدمہ درج کر کے ملزم کو جیل بھیج دیا گیاتھا۔جس کے بعد شہزاد اشرف نیسیشن کورٹ سے ضمانت مانگی،جہاں ضمانت نہیں مل سکی، جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ میں کیس چلا گیا۔
جہاں لاہور ہائی کورٹ لاہو ر کے جسٹس شہباز علی رضوی نے قادیانی ہوتے ہوئے مسلمان لڑکی سے شادی اور جبری طور پر اپنی بیوی کا مذہب تبدیل کروانے اور اس کی نازیبا تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والے ملزم شہزاد اشرف کی درخواست ضمانت خارج کر دی ہے۔ مدعیہ مقدمہ حناسعیدکے مطابق قادیانیوں نے ارتداری سرگرمیوں کا نیا سلسلہ اختیار کر لیا ہے۔
جس کی ہدایت ان کے خلیفہ مرزا مسرور نے دی ہے۔حناسعید کے مطابق شہزاد اشرف کے بھائی شیراز نے ایک سید لڑکی معظمہ سے دھوکے سے شادی کر رکھی ہے جو اب اپنے بچوں کے مستقل سے خوف زدہ ہوکر کوئی بھی فیصلہ نہیں کر پارہی ہے۔سیدہ معظمہ کی وائس نوٹ کے مطابق اسے خوف ہے کہ اگر وہ یہاں سیجاتی ہے تو بچے رل جائیں گے۔
ادھر علمائے کرام کا کہنا ہے کہ قادیانیوں کے اس وار کو روکنے کے لیے مناسب قانون سازی کی اشد ضرورت ہے،اور ان کے شناختی کارڈ میں واضح طور پر قادیانی لکھا جائے تا کہ آئندہ کس مسلمان بہن کی زندگی تباہ ناہو اور اس طرح کے واقعات سے محفوظ رہ سکیں۔علمائے کرام کا کہنا ہے کہ قادیانیوں کو تبلیغی کی اجازت نہیں ہے اس لیئے وہ اس طرح کی حرکتیں کرتے ہیں لہذاہ ان کیشناختی کارڈ میں قادیانی لکھا جائے تاکہ لوگوں کو دھوکا نہ دے سکیں ۔
اس حوالے سے ایڈووکیٹ شکیل احمد نے نمائندہ ایم ایم نیوز کو بتایا کہ مدعیہ حنا سعید کو قادیانیوں نے قتل کرانے کی بھی کوشش کی ہے،جس سے اس کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ اس تمام معاملے پر متعلقہ پولیس اسٹیشن کے بعض اہلکا ر ملزم شہزاد اشرف کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں،اور کیس پراثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اور دیگر نامزد ملزمان کو گرفتار بھی نہیں کررہے،متعلقہ تھانے کے افسران اور دیگر عملہ کو اس معاملہ پر اثر انداز ہونے سے روکا جائے۔
معلوم رہے کہ قادیانیوں کی جانب سے اس سے قبل پشاور میں ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا تھا، چنیوٹ میں ابھی اسی طرح کا واقعہ رونماہوا، لاہور میں یہ تیسراپیش آیا ہے۔یہ چند واقعات ریکارڈ پر ہیں اس کے علاوہ کئی افراد اپنی بچیوں کی وجہ سے خامو شی سے علیحدگی کر لیتے ہیں تاکہ معاملات عدالتوں اور تھانوں میں نہ جائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں