395

غلیظ سسٹم سے لڑتا ایک شخص رائے منظور حسین

غلیظ سسٹم سے لڑتا ایک شخص
رائے منظور حسین۔

صرف پنجاب کے پرائیوٹ سکولوں میں مختلف پبلشرز کی 10 ہزار کتابیں پڑھائی جاتی ہیں.

ان 10 ہزار کتابوں میں سے صرف 500 کو چیک کیا گیا اور ان 500 میں سے 100 کتابوں پر پابندی لگانی پڑی.
ان 100 کتابوں میں کیا غلطیاں تھیں؟
یہ غلطیاں تھیں

قرآن مجید کی آیات غلط لکھی گئی تھی
اپنی طرف سے آیات شامل کی گئی تھی
آیات کا ترجمہ غلط لکھا گیا تھا
احادیث مبارکہ کو غلط لکھا گیا تھا
اپنی طرف سے بنائی گئی حدیثوں کو شامل کیا گیا تھا
حدیثوں کا ترجمہ غلط لکھا گیا تھا
توہین رسالت پر مبنی مواد شامل تھا
توہین صحابہ کرام پر مبنی مواد شامل تھا
قائد اعظم اور علامہ اقبال سے متعلق معلومات غلط لکھی گئی تھیں،تاریخ پیدائش غلط لکھا گیا تھا
پاکستان کا نقشہ غلط شائع کیا گیا تھا
سر سید احمد خان کو انتقال کے 40 سال بعد ایسٹ انڈیا کمپنی میں ملازمت کرتے دکھایا گیا تھا
ایک کتاب میں مختلف ملکوں کے جھنڈے اور نقشے دے کر مضمون تھے،اس کتاب میں انڈیا کا نقشہ اور جھنڈا تو تھا لیکن پاکستان کا ذکر تک نہیں تھا
قومی سلامتی کے خلاف مواد شامل تھا.

  • انتہائی قابل اعتراض غیر اخلاقی فحش مواد شامل تھا
    جب کہ یہ کتابیں 31 مختلف پبلشرز کی تھیں،جن کی سوچیں ایک دوسرے سے مختلف،ان کتابوں کو پڑھ کر کیسی نسل تیار ہوگی بخوبی اندازہ کرسکتے ہیں.
    اب ان 10 ہزار کتابوں میں سے صرف 5 سو چیک کیا گیا تو یہ غلطیاں نکلی ہیں ایک ایک کتاب میں 40 ،40 غلطیاں سوچیں باقی ساڑھے نو ہزار میں کیا کچھ ہوگا؟

یہ سب کتابیں پرائیوٹ سکولوں میں پڑھائی جاتی تھیں،اور پاکستان میں 69 فیصد والدین اپنے بچوں کو پرائیوٹ سکولوں میں پڑھانا چاہتے ہیں.یہ بندہ سسٹم کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا لیکن نتیجہ یہ نکلا مافیاز کے پریشر میں موجودہ پنجاب حکومت نے ایک بار پھر ان کا موقف سنے بغیر اسے ٹرانسفر کیا،یہ انتہائی ظلم ہے.
اب
اپنی نئی نسل کی حفاظت کے لئے سابق ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے حق میں آواز اٹھائیں،جو بھی شخص اس ملک میں کچھ بہتر کرنا چاہتا ہے مافیاز اس کا راستہ روک دیتے ہیں،حکومتیں مافیاز کے آگے لیٹ جاتی ہیں،سوشل میڈیا آواز اٹھانے کا بہترین فورم ہے.

زیادہ پریشر آکسفورڈ کے نصاب سے متعلق ہے چونکہ ان کی زیادہ کتابوں میں غلطیاں ہیں،لہذا آکسفورڈ مافیا کا کتوں والی کرنے کا وقت ہوچکا ہے.

نوٹ: اس بہادر شخص رائے منظور حسین ناصر کا انٹرویو اردو پوائنٹ نے تفصیل سے نشر کیا ہے،میں نے اس ایشو کا نچوڑ اور خلاصہ آپ کے سامنے رکھا ہے.

بقلم فردوس جمال!!