678

عراقی عوام ملک دشمن عناصر کے خلاف متحد علی احمدی

عراقی عوام ملک دشمن عناصر کے خلاف متحد
علی احمدی
گذشتہ چند دنوں سے عراق کے دارالحکومت بغداد میں مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کی حمایت اور امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کے مداخلت پر مبنی بیانات اور اقدامات کی مذمت میں عوامی اجتماعات کا سلسلہ جاری ہے۔ ان عوامی مظاہروں کا سلسلہ جمعرات کے دن سے شروع ہوا جس میں درپیش مسائل کے خلاف پرامن عوامی احتجاج میں چند شرپسند عناصر کی جانب سے شدت پسندانہ اقدامات کی مذمت کی گئی۔ حالیہ مظاہروں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب بعض گروہوں نے عوام کو اپنی صفوں سے شرپسند اور دہشت گرد عناصر کو نکال باہر کرنے کی دعوت دی۔ یاد رہے مرجع عالی قدر آیت اللہ العظمی سیستانی نے اپنے بیانئے میں عوام سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنا احتجاج پرامن رکھیں، ملکی اموال کو نقصان نہ پہنچائیں اور شرپسند عناصر کو اپنی صفوف سے باہر نکال دیں۔ آیت اللہ العظمی سیستانی کے نمائندے احمد الصافی نے شہر مقدس کربلا میں نماز جمعہ کے خطبے میں ان کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں احتجاج کرنے والے پرامن شہریوں کے احترام کو واجب قرار دیتے ہوئے ان سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ شرپسند عناصر کو اپنی صفوں میں داخل نہ ہونے دیں۔

احمد الصافی نے کہا کہ عوام اپنے جائز مطالبات کیلئے پرامن مظاہروں کا حق رکھتے ہیں لیکن انہیں اس بات سے ہوشیار رہنا چاہئے کہ کہیں ملک دشمن عناصر ان کے احتجاج کو غلط سمت میں نہ موڑ دیں۔ دوسری طرف مجلس اعلائے اسلامی عراق کے سربراہ ہمام حمودی نے بھی عوام پر زور دیا ہے کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے ایجنٹوں کو اپنی صفوں میں گھسنے سے روکیں اور کوشش کریں ان کا احتجاج پرامن طریقے سے منعقد ہو۔ حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے عراق، لبنان اور ایران میں عوامی مظاہروں کو تہران پر دباو بڑھانے کا بہترین موقع قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے موجودہ حالات کے تناظر میں ایرانی حکومت پر دباو بڑھانے کے خیال سے اتفاق رائے رکھتے ہیں۔ مجلس اعلائے اسلامی عراق کے سربراہ ہمام حمودی نے اسرائیلی وزیراعظم کے اس بیان کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: “اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بیان آیت اللہ العظمی سیستانی کی اس بات کی تصدیق کرتا ہے جس میں انہوں نے عوام کو دشمن کے ایجنٹس کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ یہ ایجنٹ دشمن ممالک کے مفادات کیلئے سرگرم عمل ہیں۔”

المیادین نیوز چینل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حالیہ چند دنوں میں بغداد میں مرجع عالی قدر کی حمایت میں مظاہرے کرنے والے افراد نے شدت پسندانہ اقدامات کے خلاف نعرے بازی کی اور التحریر اسکوائر میں امریکی اور اسرائیلی پرچم نذر آتش کئے۔ المیادین نیوز چینل کے مطابق ان مظاہروں کا نقطہ آغاز فلسطین، الحبیبیہ اور الشعب اسٹریٹس سے ہوا اور عوام کی کثیر تعداد نے التحریر اسکوائر کی جانب مارچ کیا۔ مظاہروں میں شامل افراد نے آیت اللہ العظمی سیستانی کی حمایت میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور ان کے حق میں نعرے بھی لگا رہے تھے۔ دوسری طرف صوبہ کربلا کے قبائلی رہنماوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس شہر میں پائیدار امن کے قیام کیلئے اتوار کے دن سے دیگر صوبوں کے افراد کا داخلہ کربلا شہر میں بند کر رہے ہیں۔ اسی طرح ان قبائلی رہنماوں نے سکیورٹی فورسز سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں بدامنی پھیلانے والے افراد کے خلاف آہنی ہاتھ استعمال کریں جبکہ پرامن احتجاج کرنے والے شہریوں کی حمایت کریں۔

عراق کی الفرات نیوز ایجنسی نے بھی خبر دی ہے کہ بغداد کے مرکز میں واقع التحریر اسکوائر میں عراق کا پرچم تھامے عوام کی کثیر تعداد موجود تھی جو آیت اللہ العظمی سیستانی کے حق میں نعرے لگا رہی تھی۔ جمعہ کے دن کربلا شہر کی نماز جمعہ میں آیت اللہ العظمی سیستانی کے نمائندے عبدالمہدی کربلائی نے تقریر کرتے ہوئے عوام کو پرامن رہنے اور شدت پسندانہ اقدامات سے پرہیز کرنے کی تاکید کی۔ انہوں نے کہا کہ عوام ہوشیار رہیں اور ملک دشمن عناصر کو اپنی صفوں میں داخل ہونے سے روکیں۔ یاد رہے گذشتہ ہفتے بعض نقاب پوش شرپسند عناصر نے نجف اور کربلا میں عوامی مظاہروں کی آڑ میں بڑے پیمانے پر شدت پسندانہ اور تخریبی اقدامات انجام دیے تھے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں ان دو شہروں میں شدید بدامنی پیدا ہوئی اور مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔ شدت پسند افراد نے کئی مذہبی مراکز سمیت اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل خانے کو بھی آگ لگا دی تھی۔ عراق کی وزارت خارجہ نے ان اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں عراق اور ایران کے برادرانہ تعلقات کو ٹھیس پہنچانے کی سازش قرار دیا تھا۔