102

سیلاب35 ارب کی ضرورت

سیلاب35 ارب کی ضرورت
اسلام آباد( نیوز،ایجنسیاں) سیلاب کے بعد بحالی کیلئے پاکستان کو 35ارب روپے کی ضرورت ہے، پاکستان میں آنے والے بدترین سیلاب کے نتیجے میں ہونے والی تباہی پر قابو پانے کیلئے اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے فوری طور پر 160 ملین ڈالر (تقریباً 35 ارب روپے) کی امداد کی اپیل کی ہے،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ پاکستان کی مشکل گھڑی میں مدد کیلئے عالمی برادری آگے بڑھے، بحران میں فوری طور پر اقدامات کئے جائیں،پاکستانیوں کی فراخدلی دیکھی، محدود وسائل کے باوجود لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی مدد کی، ایسے فیاض لوگوں کی مشکلات نے میرا دل توڑا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ لوگوں کا دکھ لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں، فوری تعاون درکار ہے، فوری ریسکیو و ریلیف کیساتھ تباہ شدہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو بھی ضروری ہے،مسلسل اور شدید بارشوں نے بہت تباہی مچائی ، لوگوں کا دکھ لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں، شراکت دار وں کا فوری تعاون درکار ہے، دوست ممالک کےفوری تعاون پر شکر گزار ہیں، احسن اقبال نے کہا امید ہے عالمی برادری پاکستان کی مدد کیلئے آگے آئیگی۔جولیان ہارنس پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈی نیٹر نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کا خود دورہ کیا، لاکھوں افراد متاثر ہیں، دنیا پاکستان کیساتھ اظہار یکجہتی کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے ہنگامی مدد طلب کرنے کے حوالے سے دفتر خارجہ میں تقریب منعقد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بذریعہ ویڈیو لنک تقریب سے خطاب کیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ بارشوں اورسیلاب سے پاکستان میں بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے، انفرااسٹرکچر تباہ ہوگیا، سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے پاکستان کو امداد کی ضرورت ہے، گرین ہاؤس گیسز عالمی حدت میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔ انتونیوگوتیرس نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث آنے والی قدرتی آفت کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ اس سے بہت زیادہ شہری زخمی ہیں۔ یو این سیکریٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں لوگ بے گھر ہوچکے،سکول تباہ ہوچکے، اسباب زندگی برباد ہوچکے، اہم انفرا اسٹرکچر نیست و نابود ہوگیا، لوگوں کے خواب چکنا چور اور انکی امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی فلیش اپیل پر بھرپور ردِ عمل دے کر ضرورت مند پاکستانیوں کی مدد کریں کیوں کہ ہمیں نہ صرف فوری ریلیف ریسکیو کوششیں کرنی ہیں بلکہ تباہ ہونے والے علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو بھی کرنی ہے۔ دفتر خارجہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران سیلاب سے ہونے والی تباہی سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کا دکھ لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں، فوری تعاون درکار ہے، انسانی جانوں، روزگار اور مویشیوں کا نقصان ہوا جبکہ املاک اور انفرا اسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچا جس سے سب سے زیادہ پاکستان کے جنوبی، شمالی اور وسطی حصے متاثر ہوئے بالخصوص سندھ اور بلوچستان۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ یہ تباہی کی یہ سطح 2010 میں آنے والے شدید سیلاب سے بڑھ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچوں سمیت لاکھوں افراد اپنے گھروں سے دربدر ہو کر کیمپ اور کھلے آسمان تلے دن اور رات بسر کرنے پر مجبور ہیں، خوراک، صاف پانی، شیلٹر اور بنیادی صحت کی سہولیات تک رسائی کے فقدان کی وجہ سے روز بروز ان کی زندگی مشکل سے مشکل ترین ہوتی جارہی ہے۔اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولیان ہارنیس کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 35 ارب روپے مختص کیے ہیں،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے 46 لاکھ کمزور طبقوں کو ٹارگٹ کرتا ہے، ہر متاثرہ خاندان کو فوری طور پر 25 ہزار روپے دیے جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں