378

سکولوں میں آ ٹھویں تا بارہویں کے طلباء کو پہلے بلانے کی تجویز ہے، شفقت محمود

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ سکولوں میں آ ٹھویں تا بارہویں کے طلباء کو پہلے بلانے کی تجویز ہے، پھر چھٹی تا آٹھویں کے بچوں کو بلایا جائے گا،کوشش ہے کہ تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولا جائے، محرم میں کورونا کی صورتحال کا 7 ستمبر کے اجلاس میں جائزہ لیں گے۔انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اگلے ہفتے میں کورونا سے متعلق تمام انڈیکیٹرز کو دیکھیں گے ،کیسزکی تعداد کود یکھا جائے گا، اسی لیے 15ستمبر رکھا تھا،تاکہ محرم کو بھی دیکھ لیں گے۔
7 ستمبر کو میٹنگ ہوگی جس میں ساری چیزوں کودیکھا جائے گا۔ اس میں پہلی چیز محرم الحرام میں کیسز کو دیکھا جائے گا،سکول کھولنے کیلئے سب سے مقدس چیز بچوں کی صحت ہے، ہمیں وزارت صحت جو بھی ہدایت دے گی اس پر عملدرآمد کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سکولوں میں ایس اوپیز پر عمل کروانا ضروری کام ہے، ایک تجویز ہے کہ سکولوں میں کلاسوں کے بچو ں کو دو حصوں میں تقسیم کرلیا جائے۔

ایک حصے کو ایک دن بلایا جائے آدھی کلاس کو دوسرے دن بلایا جائے۔پھر ماسک پہننا یقینی بنانا ہے، ماسک ضروری نہیں بازار سے خریدا جائے ، کپڑے کا ماسک بھی پہنا جاسکتا ہے۔روزاس کو واش بھی کیا جاسکتا ہے۔ایس اوپیز پر عمل کروانے کی ذمہ داری اساتذہ پر ہے، اساتذہ کو ایس اوپیز کی تربیت دی جائے گی۔سکولوں میں کیسز کی تعداد کو نوٹ کرنے کیلئے ٹیسٹنگ کیلئے ٹریکنگ بھی کریں گے۔
اگر کسی سکول میں کوئی مسئلہ آیا ، یا علاقے میں مسئلہ ہو، وہ بند کردیا جائے گا۔ بچوں کی پڑھائی کا پہلے کافی نقصان ہوچکا ہے۔ لیکن سب سے اہم بچوں کی صحت ہے۔کوشش ہے کہ مرحلہ وار تعلیمی اداروں کو کھولا جائے۔ جامعات کو تو فوری کھول دیں گے۔ سکولوں کے بارے تجویز ہے کہ پہلے کلاس ہشتم سے بارہویں تک طلباء کو بلایا جائے، پھر چھٹی کلاس سے آٹھویں تک طلباء کوسکول آنے کی اجازت دی جائے۔ جبکہ چھوٹے بچوں کو بعد میں بلایا جائے ۔ لیکن یہ بڑی حیرانی والی بات ہے کہ وزارت صحت کی تجویز ہے کہ چھوٹے بچوں کو پہلے بلایا جائے۔کیونکہ چھوٹے بچوں میں متاثر ہونے کی شرح سب سے کم ہے۔ لیکن عمومی رائے یہی ہے کہ پہلے بڑے بچوں کو بلایا جائے۔