718

سمجھئے فطرت کے اشارے اگرکچھ پانا ھے!نعیم جاوید نوری

*سمجھئے فطرت کے اشارے اگرکچھ پانا ھے!*

انگریزی زبان کا مشہور مقولہ ہے کہ:
In givining that we receive

صحفیہ انقلاب قرآن مجید کی یہ آیت انسان کو براہِ راست دعوتِ فکر دے رہی ہے، ارشاد ربانی ہے کہ:

“وَامّا مَا ینفعُ النّاسَ فَیمکُثُ فِی الاَرض” ۔ جو اللہ کی مخلوق کیلئے نفع بخش ہو گا اسے ہی زمین میں وقار اورقرار حاصل ہو گا، آپ کائنات ربانی کا بغور مطالعہ کریں تو یہ حقیقت آشکار ہو گی کہ زمین و آسمان میں موجود رب کی تخلیق کردہ ہر چیز ایک دوسرے کو نفع پہنچانے میں مصروف عمل ہے،چنانچہ سورج,چاند,دریا وصحرا,شجروحجر,ھوا,پانی,بادل سب دوسروں کو نفع بخشی پہ معمورہیں جبکہ ہمارا معاملہ حکمتِ خداوندی اورفطرت کے برعکس نظر آتا ہے، ہماری کل کائنات صرف اپنی ذات ہے، آج ہم اپنے بھائیوں کے دکھ، پریشانیوں و مصائب سے لاعلم ہیں، ایک طرف شام کے وقت دسترخوان پہ اتنے کھانے چنے جاتے ہیں کہ چند لقموں کیلئے بھی انتخاب کی نوبت آئے دوسری طرف اپنے بھائی کو نانِ شبینہ بھی مُیسر نہیں،

ایسی صُورتحال میں کوئی پنج وقتہ نماز و چند تسبیحات ,محافل کا انعقاد اور نعت خوانوں پہ ویلیں نچھاورکر کے اپنے آپ کو حساب و کتاب سے مبراء سمجھے تو یہ بھولے پن کے علاوہ کچھ بھی نہیں، دین جن اجزاء کا مجموعہ ہے، اُن میں عبادات، معاملات، اخلاقیات، آدابِ معاشرت، حسنِ ادب، اور کمزوروں کو براہ راست نفع رسانی سرفھرست ھے.جبکہ ہم نے فقط چندعبادات ومستحب اعمال کو ہی کل دین سمجھ رکھا ھے.
انسانیت کا درد پیدا کرنا ہو گا، باہمی اخوت و رواداری,غمگساری ناپید ہوتی جارہی ہے، انسانی ہی نہیں خونی رشتوں رشتوں کا تقدّس بھی پامال کیا جا رہا ہے، سیّد ضمیر جعفری اگرچہ طنزو مزاح پہ ہی قلم اٹھاتے تھے لیکن ان کا ایک شعر جب بھی پڑھتا ہوں تو بےحس معاشرے کی ننگی تصویر سامنے آ جاتی ہے، لکھتے ہیں :
“انسان کے ہوتے ہوئے انسان کا یہ حشر
دیکھا نہیں جاتا مگر دیکھ رہا ہوں ” ۔۔?

پھر دعوت فکردوں گا کہ، قرآن اورفطرت سے خیروبرکت,سکون واطمینان,عزت ووقار کا راز جانئے
یہ بے موسمی بارشیں، یہ جھوٹے مقدمات، یہ مختلف النوع لاعلاج بیماریاں,سب کچھ ھوتے ہوئے کچھ نہ کھا سکنا,یہ انجانا خوف,بےسکونی,نہ وقت مین نہ روزق میں برکت آخر یہ کیا اشارے ہیں ۔۔؟؟ اشارہ یہی ہے کہ ہم مخلوق کیلئے نفع بخش نہیں رہے، خدارا خدائ اسکیم کو سمجھئےاور فطرت کے اعلان پہ کان دھرئیے.
دنیامیں ایک ہی مخلوق ھے جو جوصرف لینا چاہتی ھے.اور وہ انسان ھے.یہ انسان نفع بخش بنے بغیربے حدنفع خور بننا چاہتا ھے.یادرکھئے یہ روش خدائ اسکیم کے خلاف ھے. جو دیئے بغیرصرف لینے پہ نظر رکھیں اللہ ان سے بے موسمی بارشوں,خوفناک بیماریوں,بے جامقدمات,اورطرح طرح کی زمینی وآسمانی آفات وبلیات کے ذریعے لیتا ھے.
رمضان المبارک کی آمد کیساتھ ہی مہنگائی کا جو طوفانِ بد تمیزی ھوگا وہ بھی اس خدائ اسکیم اورفطرتی نظام کے خلاف عملی بغاوت ھے.آئیے عہد کیجئے کہ ہمارا ہر عمل اخلاص کیساتھ اللہ کی مخلوق کے نفع کیلئے ہو گا،زیادہ نہ سہی تاجرومالدار زکوہ نکالیں, کسان بھائی زمینی عشرپوری ذمہ داری سے نکالنے کا اہتمام و نیت کریں، آیئے ہم سراپا محبت وہمدرد بن جائیں، ہمارے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ لوگوں کیلئے مرحم بنیں، اور یاد رکھئے! خدائ اسکیم کی ماہرترین اور نظم فطرت شناس شخصیت کا بھی یہی قول مبارک ھے
خیرالناس من ینفع الناس
بقولِ اقبالؒ
“خُدا کے بندے تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو، خدا کے بندوں سے پیار ہو گا ”
طالبِ رحمتِ خداوندی.
نفع رسانی کے لیےخوب شئرکیجئے شکریہ
نعیم جاوید نوری