116

روس سے خام تیل کی خریداری پر شیل کمپنی تنقید کا نشانہ

یوکرین پر روسی حملے کے بعد سےعائد اقتصادی پابندیوں کے تناظر میں دنیا کے بیش تر کاروباری اداروں نے روس کے ساتھ اپنے معاہدے اور وہاں جاری منصوبے روک دیے ہیں۔
لیکن برطانوی پیٹرولیم کمپنی شیل نے اپنے منافع کے لالچ میں روس سے خام تیل خرید لیا ہے۔ جس پر اسے مغربی ممالک خصوصا یوکرین میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
روس سے خام تیل کی خریداری پر یوکرینی وزیر خارجہ دیمترو کلیبا نے شیل کی مذمت کرتے ہوئے ٹوئٹ کی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ’کیا تمہیں روسی تیل سے یوکرینی شہریوں کے خون کی بو نہیں آتی ؟
اگرچہ اس خریداری سے روس پر مغربی ممالک کی جانب سے عائد کسی پابندی کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، لیکن دیمترو کا کہنا ہے کہ روس پر دباؤ برقرار رکھنے کے لیے اس سے تجارتی تعلقات قائم نہیں ہونے چاہیئے۔
شیل کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’ روس سے رعایتی قیمت پر خام تیل کی خریداری ہمارے لیے بہت مشکل فیصلہ تھا۔‘
اس بابت پیٹرولیم کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی ایندھن کی فراہمی کے تسلسل کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس صورت حال میں ہماری پاس سپلائی کا کوئی متبادل طریقہ نہیں تھا جس سے یورپ کو بروقت خام تیل مل سکے۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ یوکرین میں ہونے والی جنگ دہشت ناک ہے، جس کی وجہ سے ایسی بہت سی سرگرمیاں رک گئیں ہیں جن میں روسی تیل استعمال ہوتا ہے۔ لیکن ایندھن کی فراہمی ایک پیچیدہ مسئلہ بن گئی ہے۔
یہ بات بلکل واضح ہے کہ ریفائنریز کو بلا تعطل خام تیل کی فراہمی کو یقینی بنائے بنا آنے والے چند ہفتوں میں یورپ بھر کے لوگوں کو بنیادی اور اہم اشیا کی دست یابی کو ممکن نہیں بنایا جاسکتا۔
جب کہ متبادل ذرائع کے کارگوز وقت پر نہ پہچنے کی وجہ سے پہ مشکل فیصلہ کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں