665

رحمت للعالمین اتھارٹی کا قیام ایک بہترین فیصلہ. مفتی گلزار احمد نعیمی

رحمت للعالمین اتھارٹی کا قیام ایک بہترین فیصلہ

مفتی گلزار احمد نعیمی

ممبر : قومی اقلیتی کمیش پاکستان۔

صدر :جماعت اہل حرم پاکستان.مہتمم

جامعہ نعیمیہ اسلام آباد

اظہار خیال: جی ۔ٹی۔وی کے پروگرام الف۔لام۔ میم میں اینکر پرسن اویس ربانی کے ساتھ
رحمت للعالمین اتھارٹی کا نام ہی دیکھا جائے تو بہت خوبصورت نام ہے کہ تمام جہانوں کے لیے جو ذات رحمت للعالمین ہےآپﷺکی سیرت آپﷺ کی احادیث ،آپﷺ کی گفتگو ،آپ ﷺکے افکار، آپﷺ کے اعمال ان تمام چیزوں کو اس اتھارٹی میں دیکھا جائے گا۔اس پوری کائنات میں جو صحیح طور پر انسانیت کے لیے رہبر و رہنما کی حیثیت ہے وہ رسول اللہﷺ کی ہے۔ آپ ﷺکی سیرت طیبہ اور آپ ﷺکی احادیث مبارکہ سے استفادہ کیا جائے گا۔
موجودہ حکومت کا یہ بہت بڑا کارنامہ ہے کہ جس اتھارٹی کو قیام پاکستان کے ساتھ ہی قائم ہو جانا چاہیے تھااور جس کی اشد ضرورت ہمیں ڈے ون سے تھی وہ ستر سال کے بعد اس حکومت نے قائم کی ہے۔ اس اتھارٹی کے اغراض و مقاصد بہت بڑے اور عالی شان ہیں ۔ اب یہ اتھارٹی قائم ہو گئی ہے تو اس کو آئندہ کے لیے اور ہمیشہ کے لیے ہمارے آئین اور قانون کا حصہ بننا چاہیے اور اس پر عمل پیرا ہونا چاہییے کہ اس اتھارٹی نے پوری دنیا میں اسلام کے اصلی تشخص اور اسلام کی اوریجنل پکچر کو پیش کرنا ہے۔
اسلام کے خوبصورت چہرے کو بگاڑنے کے لیے اپنوں اور غیروں نے بہت زیادہ کوشش کی ہے۔اگر یہ اتھارٹی اسلام کے اصل چہرے کو دنیا کے سامنے صحیح طور پیش کر دیتی ہے تو پوری دنیااسلام کے اندر اپنی بقا اور اپنی خیر و عافیت تلاش کرے گی۔نوجوانوں اور بچوں کی کردار سازی اس اتھارٹی کے مقاصد میں شامل ہےاور اسلام کے بارے میں جو غلط فہمیا ں پائی جاتی ہے ان کوختم کرنے کے لیے اس اتھارٹی کو قائم کیا گیا ہے۔ یہ نہ صرف پاکستان کی فلاح و بہبود اور اسلامی رہنمائی کے لیے ہے بلکہ پوری دنیا ئے اسلام کے لیے ایک نمائندہ کی حیثیت رکھے گی او ر پوری دنیائے اسلام اس اتھارٹی کو اپنی اتھارٹی قرار دے گی۔وزیر اعظیم پاکستان نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہم انٹرنیشنل سکالرز کی ایک شوری قائم کریںگے۔
جس طرح حکومت پاکستان رحمت للعالمین اتھارٹی کا قیام کر کے ایک بڑا فورم تشکیل دے رہی ہے اور جس طرح کا یہ بڑا عنوان ہے اور جس طرح کی ایک بڑی ہستی ، دنیا کی بے مثال ہستی کی سیرت طیبہ کو ان کی رحمت کو عنوان بنا کر دنیا کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے تو اس اتھارٹی کا چیر مین بھی مسلکی تعصبات اور مسلکی جکڑبندیوں سے بلند تر شخصیت ہونی چاہیے اور ایسا شخص ہونا چاہے کہ جو انسانوں کو بطور انسان دیکھے ۔رسول اللہ ﷺ کا ویژن مسلم یا غیر مسلم کے حوالہ سے نہیں تھا بلکہ آپ ہمیشہ انسانوں کو انسانوں کی حیثیت سے دیکھا کرتے تھے۔آپ کا پیغام صرف مسلمانوں کے لیے نہیں تھا بلکہ آپ کا پیغام پوری دنیائے انسانیت کے لیے تھا۔رحمت للعالمین اتھارٹی کا چیرمین بھی ایسے ہی ویژن کا شخص ہونا چاہیے تا کہ نظر آئے کہ وہ واقعی رحمت للعالمین ﷺ کا ہی نمائندہ ہے کہ جو رحمت للعالمین صرف انسانوں کے لیے نہیں تھے ،حیوانوں ، پتھروں ، اشجار و انہار سب کے لیے بھی رحمت للعالمین تھے۔ کائنات کی ہر چیز جس پر رب اللعالمین کی حکومت ہے تو رسول اکرم ﷺکی رحمت بھی ان تمام چیزوں پر برستی ہے ۔ اس اتھارٹی کا چیر مین بھی مسلکی جکڑ بندیوں سے آزاد ہو کر قرآن و سنت کے مطابق سوچے۔ رسول اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ کو اور آپﷺکی رحمت للعالمین ہونے کے وصف جسے قرآن مجید نے وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَقرار دیا ہے اس وصف کو اس انداز سے سوچے اور پھر چیر مین کی وفائیں اور محبتیں پاکستان کے مسلمانوں کے ساتھ بھی ہونی چاہیں اور پاکستان کی غیر مسلم کمیونٹی کے ساتھ بھی ہونی چاہیںاور اسی سیرت طیبہ کی روشنی میں مسلمانوں کے مسائل کا حل پیش کرے اور جو غیر مسلم پاکستانی بھائی ہیں ان کے بارے میں بھی اسی فکر کے ساتھ اسی سوچ کے ساتھ چلے جو سوچ رسول اللہ ﷺنے اپنی سیرت طیبہ اور احادیث پاک کی روشنی میں مسلمانوں کے اندر پیدا کی تھیں۔
ملک پاکستان میں بہت ساری عظیم شخصیات موجود ہیں جن پر تمام مسالک اور تمام مذاہب کا Consensus Developہو سکتا ہے۔ اگر ایک شخصیت ہو گی تو ظاہر ہے وہ ایک عظیم شخصیت ہو گی جو نہ صرف مسالک کو ساتھ لے کر چلے گی بلکہ پاکستان میں موجود تمام مذاہب کو ساتھ لے کر چلے۔ ایسی شخصیت کو تلاش کرنا ہم سب کا فرض ہے اور اس معاملے میں ہمیں اپنا دست تعاون حکومت کی طرف دراز کرنا چاہیے اور ہمیں تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰىکے اصول کے مطابق اس اہم کام پر حکومت کے ساتھ Coordinateکرنا چاہیے ۔ اگر ایک فرد اس پورے نظام کو چلا سکتا ہے تو وہ بہت بہتر چیز ہے یا کوئی شورائی نظام بنا دیا ئے جو ٹرن وائز چیر مین شپ لیتے رہیں ۔ صورت حال کوئی بھی ہو اس کو بڑے Canvasپر دیکھنا چاہیے، مذاہب اور مسالک سے نکل کر اس کو دیکھنا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں