66

خیبرپختونخوا حکومت کا آئی ایم ایف کی شرط پر عمل سے انکار

خیبرپختونخوا حکومت کا آئی ایم ایف کی شرط پر عمل سے انکار
پشاور(نیوز) وفاقی حکومت کی جانب سے تقریباً 100 ارب کے بقایا جات کی عدم ادائیگی کے باعث خیبرپختونخوا حکومت نے سرپلس بجٹ کے لیے آئی ایم ایف کے قرض کی پیشگی شرط پر عمل درآمد کرنے سے انکار کردیاہے ۔ ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت کے اس اقدام سے آئی ایم ایف سے قرضے کے معاملات متاثر ہو سکتے ہیں۔وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو ایک خط ارسال کیا ہے جس کی ایک کاپی آئی ایم ایف کو بھی ارسال کرنے کا عندیہ دیاہے ۔دوسری جانب اپنے بیان میں تیمور خان جھگڑانے آئی ایم ایف کو خط بھیجنے کی تردید کرتے ہوئے کہاہےکہ امپورٹڈحکومت کو دشمنوں کی ضرورت نہیں ‘خیبرپختونخواحکومت یا وہ عالمی مالیاتی فنڈ کو خط کیوںلکھیں گے ؟۔قبل ازیں تیمور جھگڑا نے مفتاح اسماعیل کوبھیجے گئےخط میں لکھا کہ 6جولائی کے اجلاس میں وفاقی حکومت نے ہمارے بڑے مالی مسائل کو حل کرنے کا عہد کیا تھاجس پر وعدے کے مطابق وزیر اعلیٰ محمود خان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کرنے کی اجازت دی اور صوبائی حکومت نے24گھنٹوں کے اندر معاہدے پر دستخط کردئیے ۔وفاقی حکومت نے اپنے وعدوں پر عمل درآمد نہیں کیا‘کے پی حکومت نے ایم او یو پر دستخط کا فیصلہ عظیم تر قومی مفاد میں کیا تاہم اس کے برعکس تقریباً 2 ماہ کے درمیانی عرصے میں ہمیں بار بار کی درخواست کے باوجود ایک بار بھی وزیر یا سیکرٹری سے ملاقات کا وقت نہیں مل سکا۔تیمور جھگڑا نے کہا کہ سب سے اہم معاملہ یہ ہے کہ سابق فاٹا کے لیے بجٹ میں رقم مختص کرنے کامعاملہ نئے این ایف سی ایوارڈ کی عدم موجودگی میں‘وفاقی حکومت کی صوابدید ہے ۔موجودہ بجٹ میں موجودہ ملازمین کی ماہانہ تنخواہ کے اخراجات کو بھی پورا نہیں کیا جاسکتا ۔انھوں نے کہا کہ سابق فاٹا کے رہائشیوں کے لیے صحت کارڈ پروگرام کی منتقلی کے لیے مالی اعانت فراہم کرنے کامعاملہ بھی حل طلب ہے ، جس میں وفاقی حکومت نے یکطرفہ طور پر سابق فاٹا کے 60 لاکھ رہائشیوں کو ہیلتھ انشورنس سے محروم کردیا ۔ سابق فاٹا سے نقل مکانی کرنےوالوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مناسب بجٹ کو یقینی بنایا جائے ۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ 2016 میں وفاقی حکومت اور خیبرپختونخوا حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی بنیاد پر ماہانہ پن بجلی کے بقایاجات اداء کرنے کا عہد کیا جائے۔ وفاقی حکومت قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کو فوری طور پرمتحرک کرے تاکہ ان مسائل کو مزید مستقل طور پر حل کیا جاسکے۔تیمور نے خط میں مزید لکھا ہے کہ وفاقی حکومت کے پی کے حکومت کے ساتھ دیگر مالیاتی مسائل کو فوری طور پر حل کرے جن میں پختونخواہ پختونخوا انرجی ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے ا واجبات کی ادائیگی؛انرجی وہیلنگ کے مسائل ٗWACOG کے مسائل، اور آرٹیکل 158 کے مطابق صوبے کو قدرتی گیس کی دستیابی شامل ہیں علاوہ ازیں صوبے میں ترسیل اور تقسیم کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے کے لیے پیسکو کی فنانسنگ؛ اور وفاقی حکومت کی جانب سے صوبائی مالی امداد سے چلنے والے پیسکو اور ٹیسکو کے منصوبوں پر عمل درآمد میں تاخیر نہ کرنے کا عزم شامل ہے ۔انھوںنے کہا کہ ہمارا اندازہ ہے کہ ان مسائل کو حل نہ کرنے کا مجموعی اثر دراصل خیبر پختونخواہ کے بجٹ میں 100 ارب روپے کی کمی سے ہوگا جو وفاق کے ذمے بنتے ہیں ۔اب بارشوں اور سیلاب نے صورتحال کو مزید مشکل بنا دیا ہے‘ریسکیو، ریلیف، بحالی اور تعمیر نو کے حوالے سے لاگت اربوں روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ ان حالات میںصوبے کے مسائل کے حل کے بغیر، صوبہ خیبرپختونخوا کے لیے بجٹ میں حقیقت میں سرپلس چھوڑنا ناممکن ہوگا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں