خوشی کی تلاش 307

خوشی کے بوسے کی تلاش – عارف انیس ملک

ہم میں سے ہر ایک ہر قیمت پر خوش رہنا چاہتا ہے. ہم جیسی بھی آزمائشوں سے گزریں اور کسی بھی طرح کے امتحانوں سے پالا پڑے، ہمارا خواب ہوتا ہے کہ ہم اپنے ارادوں کو پورا کرنے میں کامران رہیں. اب ایک ملین ڈالرز کا سوال یہ آن پڑتا ہے کہ خوش رہنے کا نسخہ کیا ہے؟ یہ گدڑ سنگھی کہاں سے ملتی ہے؟

ایک مشہور موٹیویشنل سپیکر نے مسرت کی تلاش پر ایک سیمینار منعقدہ کرایا. وہ کئی کتابوں کا مصنف تھا اور اس کے گیانی پن کی دھوم ہر طرف مچ چکی تھی، چنانچہ اس کے سیمینار میں شریک ہونے کے لیے سینکڑوں لوگ جمع ہوگئے. شرکاء میں ڈاکٹر، انجینئر، اساتذہ، تجارتکار، صنعت کار، مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل تھے. سب خوشی کے جادوئی فارمولے کی تلاش میں تھے.

سیمینار شروع ہوا اور مقرر نے خوشی کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت شروع کردی. اس کے پاٹ دار اور پراعتماد لہجے نے حاضرین کو اپنی گرفت میں لے لیا. پھر وہ بولتے بولتے ایک لمحے کے لیے رکا.

”ہم ایک چھوٹی سی مشق کریں گے. آپ میں سے ہر ایک کو ایک غبارہ دیا جائے گا. یہاں مارکر موجود ہیں. آپ اپنے غبارے پر اپنا نام لکھ کر اسے پھلائیں گے، ہوا بھریں گے، اور پھر میرے معاونین کے حوالے کردیں گے.“

یہی ہوا، رنگ برنگے غبارے لائے گئے، وہاں موجود ہر شخص نے اپنے اپنے غبارے پر اپنا نام لکھا، اس میں ہوا بھری اور پھر غبارے جمع کرنے والوں کے حوالے کردیا گیا.

اب مقرر سب حاضرین کو اکٹھا کر کے ایک بڑے ہال کے دروازے پر پہنچا اور بولا.” خواتین وحضرات، اس ہال میں آپ کے پھلائے ہوئے سیکڑوں غبارے موجود ہیں. میں جیسے ہی سیٹی بجاؤں گا، آپ نے اندر داخل ہو کر ان سینکڑوں غباروں میں سے اپنا غبارہ ڈھونڈنا ہے. پہلے پانچ لوگ جو پانچ منٹ میں اپنے نام کا غبارہ ڈھونڈ لیں گے، ان کو خصوصی انعام سے نوازا جائے گا۔“

سب لوگ ایک دم چوکنے اور پرجوش ہوگئے کہ وقت کم اور مقابلہ سخت تھا، اور سیٹی بجنے کا انتظار کرنے لگے.

دروازہ کھلا، سیٹی بھی اور ہر طرف ہڑبونگ مچ گئی. سب لوگ دیوانہ وار بھاگ بھاگ کر اپنا غبارہ ڈھونڈنے لگ گئے. کسی کو کہنی لگی، کسی کو ٹکر، سب بھاگ بھاگ کر نڈھال ہوگئے. سیکڑوں غبارے موجود تھے، لوگ انہیں ہاتھوں میں پکڑتے، اپنا نام نہ دیکھ کر انہیں زوردار دھپ لگا کر اڑا دیتے اور اگلے غبارے کی طرف دوڑ پڑتے. کچھ لوگوں نے تو اپنا غبارہ نہ دیکھ کر غبارے پھاڑنے شروع کردیئے. خوب نفسا نفسی کا عالم تھا. صحیح معنوں میں ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دے رہا تھا.

اسی ہڑبونگ میں پانچ منٹ گزر گئے، لوگ افراتفری میں اپنے غبارے کی تلاش میں دوڑتے رہے مگر انہیں کوئی کامیابی حاصل نہ ہوسکی. سب منہ لٹکائے واپس پرانے ہال میں جمع ہوگئے.

مقرر نے متجسس نظروں سے سب کی طرف دیکھا اور کہا “ابھی ہم نے جو مشق کی، وہ زندگی سے ملتی جلتی ہے. زندگی میں وقت کم اور مقابلہ سخت ہوتا ہے. آج کا عنوان مسرت کے حصول کا ہے. فرض کرلیں کہ غبارہ آپ کی خوشی کا اشارہ یا علامت ہے، جس کا مل جانا آپ کے لیے نیا شگون ہے. لیکن غبارے یعنی خوشی کے متلاشی تو اور بھی بہت لوگ ہیں. پھر اب کیا بنے گا؟ ”

”آپ سب اپنے نام کا غبارہ یا خوشی ڈھونڈتے رہے /رہیں. اپنے نام کا غبارہ نہ پاکر آپ اپنے ہاتھ کے غبارے کو ایک طرف پھینک کر اگلے غبارے کی تلاش میں نکل پڑیں. نتیجہ یہ نکلا کہ کسی کو بھی اپنے نام کا غبارہ نہ مل سکا اور یہاں انعام لینے والا کوئی بھی نہیں “.

”لیکن یہ ناممکن ہے. سینکڑوں غباروں میں سے اپنے نام والا غبارہ کیسے ڈھونڈا جاسکتا ہے؟ “. کسی نے چیخ کر کہا.

مقرر کے چہرے پر پراسرار سی مسکراہٹ دوڑ گئی.” ہاں ایک طریقہ تھا. یہی طریقہ اس وقت بھی قائم آئے گا جب آپ اپنی زندگی میں خوشیاں تلاش کررہے ہوں گے. وہ طریقہ بہت سادہ سا تھا. سوچیں کہ آیا کیا، کیا جاسکتا تھا کہ تقریباً ہر ایک کو اس کے نام کا غبارہ مل جاتا”.

سب لوگ پوری توجہ سے مقرر کی بات سننے لگے. ہال میں سب دم سادھے ہوئے تھے.

”صرف ایک ہی طریقہ تھا کہ آپ میں سے تقریباً سب کو اپنا گوہر مقصود ہاتھ آجاتا. وہ ایسے کہ پہلا غبارہ ملتے ہی، آپ اسے پرے پھینکنے کی بجائے، چیخ کر اسے اس کے مالک کے حوالے کر دیتے. اب دو چیزیں ہوجاتیں. ایک تو اب دو لوگ ہوجاتے کہ ایک کو اپنا غبارہ یا منزل مل چکی ہے، اب دو لوگ مل کر آپ کا غبارہ تلاش کرتے، نہ ملتا تو جو مل گیا اسے اس کے مالک تک پہنچاتے اور آگے چلتے. زیادہ سے زیادہ تین، چار منٹ میں سب غبارے اپنے مالکوں کے پاس پہنچ چکے ہوتے “.

مقرر ایک لمحے کے لیے رکا تو سب نے شرمندہ سی نظروں سے ایک دوسرے کی طرف دیکھا. یہ واضح ہو چکا تھا کہ سب نے خود غرضی کا ثبوت دیا تھا اور سب ہی اس آزمائش میں ناکام ہو چکے تھے.

” یہی زندگی کا معاملہ بھی ہے. ہم سب اپنے اپنے غباروں کے پیچھے بھاگتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ خوشی اس وقت ملے گی، جب اپنا غبارہ پکڑ لیں گے. حالانکہ خوشی اپنا غبارہ پکڑنے سے نہیں ملے گی، دوسروں کو خوشی کے غبارے تقسیم کرنے سے ملے گی. کچھ نے تو الٹا غبارے پھاڑنے شروع کردیئے تاکہ وہ کسی اور کے ہاتھ نہ آسکیں. جب آپ کسی کو اس کے مقصد یا غبارے تک پہنچا دیں گے تو آپ کا دل خوشی سے بھر جائے گا. زندگی میں مسرت کی جلد سے جلد تلاش اور تقسیم کا یہی قائدہ ہے “. مقرر نے اپنی بات ختم کی تو ہال تالیوں سے گونج اٹھا. حاضرین کو معلوم چکا تھا کہ مسرت کی تلاش کا بہترین طریقہ خوشیوں کو پکڑنے کی بجائے، خوشیوں کی تقسیم کا ہے. سچ تو یہ ہے کہ خوشی ایک بوسے کی طرح ہے، وہ ایک ہی صورت میں مکمل ہوسکتی ہے، اگر وہ کسی اور تک پہنچ سکے، ورنہ بوسہ اپنی جیب میں پڑا باسی ہوجائے گا-