پیر نورالحق قادری 731

خطاب ذیشان جناب پیر نورالحق قادری خاتون جنت کانفرنس 2019

پیرڈاکٹر نورالحق قادری
(وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی)
سیدۃ طیبہ طاہر ہ زاہدہ قرۃعین رسول اللہ فاطمۃ الزہرہؓ آپ کی شخصیت اور اہل ایمان کی آپ کے ساتھ عقیدت انتہائی زیادہ وابستگی اور والہانہ پن ہے میں پشاور سے نیت باندھ کر اس محفل کے لیے آیا ہو کیونکہ ایک عرصہ سے اسی گھر کے ٹکڑے کھار ہے ہیں اور انہی ٹکڑوں پر پل رہے ہیں اور ہماری عزتیں،ہمارا وجود اور ہماری بقاء انہی کی نسبت سے ہے۔ ہمارے لیے اس دنیا میں بھی اگر کامیابی کی کوئی نشانیاں اور کوئی سامان ہے تو وہ سفینہ اہل بیت ہے اور قیامت کے دن بھی کوئی راہ نجات ہے تو وہ بھی سفینہ اہل بیت ہے۔مجھےخوشی ہے کہ ہمارے اہل دین اور اہل علم کی صفوں میں مفتی گلزاراحمد نعیمی صاحب جیسی شخصیات موجود ہیں جو کہ قربتیں بڑھاتے ہیں، محبتیں بانٹتے ہیں اورہمارے مختلف خیالات کے حامل لو گوں کے رابطے استوار کرتے ہیں۔
بابافرید الدین مسعودگنج شکرؒ کی خدمت میں ایک مہمان حاضر ہو ا تو تحفے میں اپنے ساتھ ایک قینچی لے کر آیا تھا تو حضرت ؒنے تحفہ قبول کر لیا لیکن اس سے کہا کہ کاش آپ سوئی اور دھاگہ لے کر آتے۔لوگ حیران ہوئے کہ حضرت تو کسی کے تحفہ اور ہدیے پر ایسی بات نہیں کرتے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ قینچی کا کام ہے ”کاٹنا، تقسیم کرنا“ اور سوئی دھاگے کا کام ہے”ملانا،جوڑنا،اکھٹاکرنا“اصل رحمانی طاقتیں وہی ہیں جو ملاتی ہیں، اکٹھا کرتی ہیں اور ایک دوسرے کے قریب تر کر دیتی ہیں اور اس امت کی بقاء و سلامتی اور خیر انہی طاقتوں کی مرہون منت ہے جو کہ اکھٹا ہونے کی کوشش کرتی ہیں اوروہ طاقتیں تو ہمیں خراب کرتی ہیں جو کہ کافر،کافر فلاں کافر جو نہ مانے وہ بھی کافر کے نعرے لگاتی ہیں۔ہم کدھر چلے گئے ہیں؟اور کدھر جارہے ہیں؟
اسلامی شخصیات کا کوئی تصادم نہیں ہے کہ ہم سیدۃالنساء سلام اللہ علیہا کی عظمت کا ذکر کریں تو اس سے (نعوذ با اللہ)سیدہ عائشہ صدیقہ سلام اللہ علیہاکی نفی ہوتی ہے ایسا با لکل نہیں ہے سیدہ فاطمہ الزھراء سلام اللہ علیہاکی شخصیت اپنی حیثیت میں اور سیدۃ عائشہ صدیقہ سلام اللہ علیہاکی شخصیت اپنی حیثیت میں ہے۔تو ہمیں اس تصادم کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
اہلسنت کی بہت بڑی شخصیت امام مالک، آپ چار مذاہب اہلسنت کے امام ہیں اور امام دار الحجرہ مدینہ کے امام ہیں۔ایک مجلس میں مسجد نبوی میں ایک صاحب نے پوچھا کہ عورتوں میں سیدۃ فاطمۃ الزھرہ سلام اللہ علیہاسے بہتر اور اعلیٰ کوئی ہے؟ تو امام مالک نے جواباًپوچھا کہ تم عورتوں کی بات کرتے ہو، تم بتاؤمردوں میں ان سے بہتر کوئی ہے؟
بچپن میں شعب ابی طالب میں حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مکہ میں کٹھن دور میں فاطمۃ الزھرہ سلام اللہ علیہا نے چھوٹی سی عمر میں ساتھ دیا۔سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا وہ شخصیت ہیں کہ جس سے ہمیں اپنے بچوں کو روشناس کرانے کی ضرورت ہے،ہمیں اپنے معاشرے کو روشناس کرانے کی ضرورت ہے۔ہمیں اس پاکستان کو علامہ محمد اقبال کے خواب تعبیر پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانے کی طرف رجوع کرنا ہے بہت سارے نسخے اور حربے ہم نے اپنا لیے لیکن ایک کامیاب نسخہ اس پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنا نا ہے اور اپنے معاشرے کے اندر محبتوں کو
بانٹنا ہے۔
علمائے کرام اور مشائخ عظام سے میری ایک گزارش ہے کہ مسجدوں کے محراب کے اس مسند کو کافر بنانے کے لیے استعمال نہ کریں بلکہ حکمت کے ساتھ، دانش وری کے ساتھ اور اچھی نصیحت کے ساتھ مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ کے دین کی طرف بلائیں۔ کافر، مرتداور تکفیرکی فیکٹریاں بند ہونی چاہئیں۔جب تک یہ سلسلہ بند نہیں ہو گا ہماری کامیابی اور فلاح کے راستے متعین نہیں ہو سکتے۔
یہاں پر یوم خواتین کے حوالے سے ایک تجویز پیش کی گئی۔ یوم خواتین پر جو خواتین نے کیا ہے وہ پچھلے یوم خواتین پرآپ نے بھی دیکھا۔اور ہم نے بھی دیکھا یہ ملک اعتدال کا ملک ہے اس میں ہر قسم کے لوگ ہوں گے ہر خیال کے لوگ ہوں گے ہمیں ہندوؤں، سکھوں اور عیسائیوں کوجو بھی اکائیاں اس ملک میں ہیں انہیں احترام سے رکھنا ہے۔
ہمارے لیے حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدنی زندگی میں مثالیں ہیں کہ اس میں کس طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنونظیر اور بنو قریظہ کو ٹریٹ کیا جو ہجرت کرنے والے تھے ادھر انہوں نے نصرانیوں کے ساتھ کیا سلوک رکھا۔ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب مکی زندگی میں تھے تو قریش کے لوگوں کو جن کے ساتھ مذہب کا رشتہ تو نہیں تھا بلکہ خون کا رشتہ تھا، قبائلیت کا ایک رشتہ تھا۔ ملک اور وطن کا ایک رشتہ تھا۔ان کے ساتھ تعلق کیسے بنا کر رکھا اور فتح مکہ کے بعد مکہ والوں سے مدینہ کے اطراف میں قبائل کے ساتھ کیسا تعلق رکھا ان سب چیزوں کے ساتھ ہمیں چلنا ہے اگر کوئی یہ سمجھے کہ اس ملک کو ہم نے مسجد بنانا ہے تو یہ مسجد نہیں بن سکتا لیکن اگر ایک طبقہ اس کوشش میں لگا ہے کہ اس کو مادر پدر آزادی، ننگا اور ذلیل و رسوا کر کے چھوڑے گا تو اس کو بھی ہم یہ نہیں کرنے دیں گے ان طبقات کی خواہشات کو تکمیل نہیں ہونے دیں گے۔جس طرح پچھلے یوم خواتین پر خواتین کی توقیر،عزت، احترم کو جس طرح پامال کیا گیا وہ خود خواتین کے نام پر ایک بدنما دھبہ اورداغ بن گیا ہے۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ سیدہ کے نام پر یوم خواتین ہو اور اس دن جس کا جو دل میں آئے کرتا پھرے لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ سیدہ کے نام کے اسباق، سیدہ کی زندگی سے متعلق کچھ تعلیمات ہمارے نصاب میں شامل ہونی چاہئیں۔ہمارے بچوں کو پرائمری لیول سے پڑھانے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے
وما علینا الالبلاغ

بقیہ حوالہ جات: علامہ اقبال اور حب اہل بیت
.10(صحیح بخاری کتاب فضائل، اصحاب النبی،باب ذکر مناقب الحسن، رقم الحدیث ۴۶۷۳،جلدنمبر 2 صفحہ نمبر ۹۷۴)۔
.11(مثنوی رموز بے خودی،ڈکٹرشیخ محمداقبال،دریونین مظبوعہ سٹیم پریس لاہو ر،صفحہ ۹۰۱)۔
.12(مثنوی رموز بے خودی صفحہ ۰۱۱)۔ .13(شرح حدائق بخشش امام احمد رضا،شارح غلام حسن قادری صفحہ ۶۱۵،مشتاق بک کارنر لاہور)۔
.14(کلیات اقبال،اردو،صفحہ ۴۰۴،اقبال اکادمی پاکستان لاہور ۷۰۰۲)۔ .15(مثنوعی رموز بے خودی صفحہ ۴۴سے ۹۴تک)۔
.16(بال جبریل غزل کا آخری اور ساتواں شعر کلیات اقبال)۔ .17(مثنوی رموز بے خودی صفحہ ۴۴)۔