mazhar-barlas articles 380

حالات کا عکس. مظہر برلاس

پچاس ساٹھ سال پہلے عربوں کے پاس دولت نہیں تھی، تیل نکلا تو حالات بدلنا شروع ہوگئے۔ دولت کی فراوانی ہو گئی، عربوں کی بڑی بڑی سرمایہ کار کمپنیاں بن گئیں۔

حال ہی میں متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔امریکی صدر کے اعلان کے بعد دونوں ملکوں کے وزراء کی ملاقاتیں ہوئی ہیں اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے سربراہ یوسی کوہن نے یو اے ای کا دورہ بھی کیا ہے ۔اس دورے کے بعد عرب امارات نے بیان جاری کیا کہ ’’اسرائیل کے ساتھ ہمارا اتحاد ایران کے خلاف نہیں‘‘ ۔کئی سالوں کی محنت سے امریکہ اور اسرائیل نے خطہ عرب میں کئی ممالک کو کھنڈرات میں تبدیل کیا، ان کے مالی حالات کو کمزور ترین کیا۔آج لیبیا، مصر، عراق، یمن، شام اور لبنان سمیت کئی ملک برباد ہو کر کمزور پوزیشن میں کھڑے ہیں۔کویت معاشی طور پر کتنا مضبوط تھا مگر اب اکتوبر تک کے اخراجات کیلئے کویت کے پاس دو بلین دینار رہ گئے ہیں۔اکتوبر کے بعد کویت کو جنرل ریزرو فنڈسے ماہانہ 1.07بلین دینار نکلوانا پڑیں گے۔اسرائیل کو گریٹر اسرائیل کا روپ دھارنے کی اتنی جلدی ہے کہ یو اے ای کے فری زونز میں اسرائیلی ٹیمیں دورے کر رہی ہیں، بڑے پیمانے پر فیکٹریوں اور ملوں کے منصوبے بن رہے ہیں۔ رہائشی کالونیاں بنانے کے منصوبے فائنل ہو رہے ہیں۔عربوں کے مابین آپس میں جنگیں تیار ہیں لیکن اس وقت مشرق وسطی اور بحیرہ روم میں ترکی کے خلاف اتحاد بن رہا ہے اگر ترکی پر چڑھائی ہوئی تو پاکستان ترکی کا ساتھ دے گا۔ شاید ترکوں نے خطرات کو بھانپ لیا ہے اسی لئے انہوں نے حماس کے جنگجوئوں کو لیبا اور استنبول پہنچانا شروع کر دیا ہے۔

ترکی پرقدرت مہربان ہو گئی ہے، ترکی میں گیس کے وسیع ذخائر دریافت ہوئے ہیں ،ترکی کی کرنسی تیزی سے مضبوط ہوتی جا رہی ہے، بعض جگہوں پر تو لوگوں نے ڈالر دے کر لیرے خریدنا شروع کر دیئے ہیں۔امریکہ نے ایک مرتبہ پھر جنگوں کا رخ مسلم دنیا کی طرف موڑا ہے مگر اس مرتبہ نتائج مختلف ہوں گے کیونکہ اس مرتبہ روس، چین، پاکستان، ترکی اور ایران ایک بلاک بن چکے ہیں۔بڑے امریکی اتحادی بھارت کو بھی یہ خطرہ ہے کہ اگر اسلامی دنیا کی چوہدراہٹ پاکستان یا ترکی کے پاس آ گئی تو پھر کشمیر کیا باقی ہندوستان کو سنبھالنا بھی مشکل ہوجائے گا۔ چین کی خواہش ہے کہ اسلامی دنیا کی سربراہی اس کے عظیم دوست پاکستان کے حصے میں آجائے۔ چین نے پاکستان کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کا معاہدہ کیا ہے، چین بائیڈو سسٹم پاکستان کے حوالے کر رہا ہے جو امریکی جی پی ایس سسٹم کا متبادل ہے اور امریکی سسٹم سے کہیں زیادہ بہتر سیٹلائٹ سسٹم ہے ۔پاکستان کی کمپنی سپارکو چین کے ساتھ مل کر بائیڈونیٹ ورک قائم کرے گی اس کے بعد چین اور پاکستان کسی بھی قسم کے میزائل اور جہازوں کو ہدف بنا سکیں گے۔ اس میں کمال کی بات یہ ہے کہ سی آئی اے اور موساد اسے ہیک نہیں کرسکتے۔نئے بلاک میں شامل چین، روس، پاکستان، ترکی اور ایران ایک دوسرے کے کاروباری اتحادی بن چکے ہیں، ان ملکوں میں تجارت بہت ہو گی،یہ ایک دوسرے کو اسلحہ بھی فروخت کریں گے۔ ہوسکتا ہے یہ پانچوں ملک ایک ایسا دفاعی معاہدہ کریں کہ ایک ملک پر حملہ سب ملکوں پرحملہ تصور کیا جائے گا۔اس بلاک میں دو ملکوں کے پاس ویٹو پاور ہے جبکہ ترکی یا پاکستان میں سے کوئی ایک اسلامی دنیا کا چوہدری بن جائے گا۔یہ پانچوں ملک یہ بھی سوچ رہے ہیں کہ پورے بلاک کی کرنسی ایک کر دی جائے۔اگر ایسا ہوگیا تو پھر ڈالر ہماری کرنسی کے مقابلے میں یا تو نیچے چلا جائے گا یا بہت کم قیمت کا رہ جائےگا۔یوں پاکستانی بیٹھے بٹھائے امیر ہو جائیں گے۔ہم تو پھر بھی کہتے رہیںگےکہ عرب ہمارے دوست ہیں، ہم انہیں جنگوں سے بچاتے ہیں، انہیں چھوڑتے نہیں کہ بقول وصی شاہ

یہ اس کا ظرف ہے سازش کرے یا جو بھی کرے

پرانا دوست ہے میں کیسے چھوڑ دوں اس کو