233

ججوں کے آئینی حدود سے تجاوزکے رجحان کو روکنا ہوگا: سپریم کورٹ: میپکو بھرتی کیس میں ہائیکورٹ فیصلہ معطل

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ عدالتوں کا انتظامی امور میں مداخلت اختیارات کے تقسیم کے سہ فریقی آئینی اصولوں کے خلاف ہے ۔ عدالت نے میپکومیں بھرتیوں کے کیس میں فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ججز کے آئینی حدود سے تجاوز کرنے کے رجحان کو روکنا ہوگا،جج کو جذبات میں آنے کے بجائے قانون کے دائرے میں رہنا چاہئے ،سپریم کورٹ نے میپکو میں بھرتیوں سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا ہے ۔ہائی کورٹ نے محمد الیاس نامی شخص کو بھرتی کرنے کا حکم دیا تھا۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ انتظامیہ کے اختیارات استعمال کرنا عدلیہ کا کام نہیں، عدلیہ کی انتظامی امور میں مداخلت اختیارات کی سہ فریقی تقسیم کیخلاف ہے ،روایات کا احترام نہ کیا جائے تو آئینی بحران پیدا ہوتا ہے ، عدالتی جائزے کے اختیار کا مطلب انتظامی امور اپنے ہاتھ میں لینا نہیں،ریاست کا کوئی ستون دوسرے کی حدود میں مداخلت نہیں کر سکتا،آئینی حدود سے تجاوز پر جج اختیارات کا غلط استعمال کرے گا،سپریم کورٹ نے فیصلہ لاہور ہائی کورٹ کے متعلقہ جج کو بھی بھجوانے کی ہدایت کی ہے ۔پانچ صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے ۔عدالت عظمیٰ نے پشاور چڑیا گھر کیلئے زمبابوے سے دو ہاتھی درآمد کرنے سے متعلق مقدمے میں وفاقی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی ۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس موقع پر سوال اٹھایا کہ وفاقی حکومت کس قانون کے تحت این او سی جاری نہیں کر رہی؟۔اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کیس کے التوا کی استدعا کی اور کہا کہ جانوروں کی درآمد سے متعلق قانون اور رولز پڑھ کر جواب دینے کی مہلت دی جائے ۔جسٹس قاضی محمد امین نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی ہاتھی سے متعلق فیصلہ دے رکھا ہے ، مقدمہ بے شک اور نوعیت کا ہوگا مگر ہاتھی تو ایک جیسے ہوتے ہیں ۔