210

بھارت میں جوہری مواد کی چوری

بھارتی ریاست مہاراشٹر میں ایٹم بم کی تیاری میں استعمال ہونے والی چوری شدہ یورینیم کی بھاری مقدار پکڑے جانے کی خبر چار دن پہلے منظر عام پر آئی تھی تاہم عالمی امن کے حوالے سے انتہائی خطرناک نتائج و عواقب پر مبنی اس معاملے پر بین الاقوامی برادری کا کوئی قابلِ ذکر ردِعمل اب تک سامنے نہیں آیا جس کی کوئی اطمینان بخش توجیہ محال ہے۔ ماضی میں بھی چوری کیے گئے حساس تابکاری مواد کی برآمدگی کے متعدد واقعات بھارت کے مختلف علاقوں میں رونما ہو چکے ہیں جبکہ تازہ واردات میں بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر نے تصدیق کی ہے کہ پکڑا جانے والا یورنییم انتہائی ریڈیو ایکٹو ہے۔ ماہرین کے مطابق دہشت گرد ریڈیو ایکٹو مواد کو کسی بھی روایتی ہتھیار سے جوڑ کر دھماکہ کر سکتے ہیں جسے ڈرٹی بم کا نام دیا جاتا ہے۔ اکیس کروڑ روپے مالیت کے قدرتی یورینیم کا عام لوگوں کے ہاتھ لگنا، انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی اور دیگر متعلقہ اداروں کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہونا چاہئے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے اس حوالے سے بجا طور پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ترجمان دفترخارجہ کے مطابق بڑی مقدار میں یورینیم کا ریاستی کنٹرول سے باہر ہونا نااہلی کا واضح مظہر ہے، ایٹمی مواد کی سیکورٹی تمام ممالک کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر ایسا کوئی واقعہ پاکستان میں پیش آیا ہوتا تو نہ صرف یہ کہ بھارت نے آسمان سرپر اٹھا رکھا ہوتا بلکہ بیشتر عالمی برادری بھی پاکستان کو ایٹمی صلاحیت کی حفاظت کے معاملے میں نااہل قرار دے رہی ہوتی۔ تاہم انسانیت کے تحفظ کیلئے ضروری ہے کہ بھارت میں پائی جانے والی اس صورتحال کو دنیا سیاسی مصلحتوں اور معاشی مفادات سے بلند ہوکر دیکھے اور نئی دہلی کو سخت وارننگ دی جائے کہ وہ اپنے جوہری اثاثوں کی حفاظت کے بندوبست کو بلاتاخیر نقائص سےمکمل طور پر پاک کرے ورنہ جوہری صلاحیت پر متعلقہ عالمی اداروں کی جانب سے پابندی کیلئے تیار رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں