115

بازار 8:30 بجے بند ہوں گے

بازار 8:30 بجے بند ہوں گے چاروں صوبوں کا اصولی اتفاق، پنجاب، سندھ، بلوچستان نے کاروباری تنظیموں سے مشاورت کیلئے 2 دن مانگ لئے
اسلام آباد(نیوزایجنسیز)وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل (NEC) کے اجلاس میں چاروں صوبوں نے بجلی کی بچت کیلئےبازار رات ساڑھے 8 بجے بند کر نے پر اصولی اتفاق کرلیا تاہم سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے نے مشاورت کیلئے 2دن مانگ لئے، تین وزرائے اعلیٰ کی توانائی بحران سے نمٹنے میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی، خیبر پختونوا کے چیف سیکریٹری اجلاس میں شریک ہوئے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ قوم مشکل دور سے گزر رہی ،سیاسی جماعتیں میثاق معیشت پر متفق ہوں،آئی ٹی ،وزیر اعظم کا برآمدی، زراعت، فنانس سیکٹرز اور فوڈ سیکورٹی کے ماہرین و پیشہ ور افراد پر مشتمل ٹاسک فورسز بنانے کا فیصلہ،ایکسپورٹ انڈسٹری کے خام مال پر ٹیکس ختم کرنیکی تجویز پیش کی گئی ہے۔وزیراعظم کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس کے اعلامیے کے مطابق وزرائے اعلیٰ نے توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے وفاقی حکومت کے اقدامات کو سراہا اور چاروں صوبوں نے بازار رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کی تجویز پر اتفاق کیا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ نے دودن کی مہلت مانگی ہے تاکہ اپنے اپنے صوبوں میں تجارتی وکاروباری تنظیموں سے مشاورت مکمل کرسکیں۔اعلامیے کے مطابق وزرائے اعلیٰ نے توانائی کے بحران سے نمٹنے کیلئے ملک گیر اقدامات پر وفاقی کابینہ کے فیصلوں سے اتفاق کیا اور بحران سے نمٹنے میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے سیاحت،آئی ٹی،فارماسوٹیکل، ای کامرس اور زراعت جیسے مختلف شعبہ جات کے لیے ٹاسک فورسز تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے امریکن بزنس کونسل کے وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ملاقات میں فارما سوٹیکل، فوڈ پراسیسنگ، آئی ٹی سیکٹر، ای کامرس، ریٹیل سیکٹر، ٹیکسٹائل، اسپورٹس اور لاجسٹکس کے شعبوں کے نمائندوں کے علاوہ وفاقی وزرا بشمول نوید قمر، مخدوم مرتضٰی محمود، مریم اورنگزیب اور متعلقہ اعلی افسران نے شرکت کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے ٹاسک فورس بنانے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ برآمدی صنعتوں کے خام مال پر تمام ٹیکس ختم کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاحت، فارماسوٹیکل، آئی ٹی، ای کامرس، مینوفیکچرنگ اور زراعت کے لیے بڑے پیمانے پر ٹاسک فورس بنائی جا رہی ہیں اور حکومت، پاکستان میں ایکسپورٹ کوالٹی کی زرعی اجناس کی پیداوار یقینی بنا رہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ پالیسیوں کے تسلسل کی بات ہم نے کی ہے، ملکی معیشت اور عام آدمی کی فلاح سیاست سے بالاتر ہے۔اس موقع پر شرکا نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کی بدولت سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، بجٹ سے پہلے حکومت کی تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت خوش آئند ہے۔وزیر اعظم نے وفاقی سیکریٹری کامرس اور سیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ کو سرمایہ کاروں کے مسائل فوری حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر تمام مسائل کا سدباب کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پھر کہا ہے کہ وقت کا تقاضا ہے تمام سیاسی قوتیں میثاق معیشت پر متفق ہوں۔وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر سلسلہ وار ٹویٹس میں لکھا کہ پاکستان کی اقتصادی سلامتی سیاسی استحکام سے وابستہ ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ سیاسی قوتوں اور تمام متعلقہ فریقین اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات سے بالاتر ہو کر میثاق معیشت پر متفق ہوں، ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے نمٹنے کے لئے برآمدات کو بڑھانے اور درآمدات کو کم کرنے کی ضرورت ہے، اتحادی حکومت نے معیشت کے استحکام کیلئے مشکل فیصلے کئے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ میثاق معیشت کے تحت پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنانا ہو گا۔ ہمارے پاس بہترین انسانی وسیلہ، زرخیز زمینیں اور میدان ہیں لیکن ہمیں بہتر حکمت عملی اور ٹھوس اقدامات کے ذریعے عملدرآمد کی ضرورت ہے چونکہ ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا نہ جا سکا جس کی وجہ سے لاگت اور انہیں مکمل کرنے کی مدت میں اضافہ ہوا ہے، ہمیں اس تاخیر پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پری بجٹ بزنس کانفرنس کے نکات کی روشنی میں، میں نے آئی ٹی، ایکسپورٹ، زراعت، فنانس سیکٹرز اور فوڈ سکیورٹی سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور پیشہ ور افراد پر مشتمل مختلف ٹاسک فورسز بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ تیزی سے عملدرآمد کیلئے تجاویز کو حتمی شکل دی جا سکے۔ ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے نمٹنے کے لئے برآمدات کو بڑھانے اور درآمدات کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں