102

ایف آئی اے عمران کا جواب سے انکار

ایف آئی اے عمران کا جواب سے انکار
اسلام آباد، کراچی (نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) فارن فنڈنگ کیس میں تحقیقات میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایف آئی اے کے نوٹس کا جواب دینے سے انکار کر دیا، سابق وزیراعظم نے اپنے تحریری جواب میں کہاکہ آپکو جوابدہ ہوں نہ ہی معلومات فراہم کرنے کا پابند،دو دن میں نوٹس واپس نہ لیا تو قانون کے تحت آپ کیخلاف کارروائی کرونگا، الیکشن کمیشن عدالت ہے نہ ہی ٹریبونل، تفصیلات اور دستاویزات طلب کرنا FIA کے زیراثر ہونے کا مظہر ہے، الیکشن کمیشن کسی ادارے کو اس رپورٹ کی بنیاد پر حکم جاری نہیں کرسکتا، نوٹس بھجوانا بدنیتی ہے، دوسری جانب ایف آئی اے نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے،ایف آئی اے ذرائع کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارہ فارن فنڈنگ کیس میں امریکن ایف بی آئی سمیت برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی اور دیگراداروں سے مدد حاصل کی جائے گی۔ علاوہ ازیں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کے مزید 5 رہنماؤں کو طلب کرلیا ہے، ایف آئی اے ذرائع کے مطابق فروس شمیم، ثمر علی، فرح ناز، نجیب ہارون پر بینک اکائونٹس چھپانے کے الزام میں طلب کیا گیا،ادھر پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں اکبر ایس بابر نے فریق بننے کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔ تفصیلات کے مطابق فارن فنڈنگ کیس میں تحقیقات میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایف آئی اے کے نوٹس کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کی طرف سے سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان نے ایف آئی اے کو جواب بھجوایا، تحریری جواب ایف آئی اے کمرشل بینک سرکل ، اسلام آباد کی ڈپٹی ڈائریکٹر آمنہ بیگ کو بھجوایاگیا، عمران خان نے نوٹس بھجوانے کو ایف آئی اے کی بدنیتی قرار دیدیا۔ عمران خان نے جواب دیاکہ پی ٹی آئی سے تفصیلات اور دستاویزات طلب کرنا ایف آئی اے کے زیراثر ہونے کا مظہرہے۔ عمران خان نے ایف آئی اے کے نوٹس کا تحریری جواب میں کہاکہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ نہیں دیا بلکہ رپورٹ جاری کی۔ عمران خان نے جواب دیاکہ الیکشن کمیشن ایف آئی اے یا کسی اور ادارے کو اس رپورٹ کی بنیاد پر حکم جاری نہیںکرسکتا۔ عمران خان نے جواب دیاکہ ایف آئی اے کے پاس پولیٹیکل پارٹیز آرڈر2002 کے تحت کارروائی کرنے کا اختیار نہیں، جاری کیاگیا نوٹس ایف آئی اے ایکٹ سے بھی متصادم ہے۔ عمران خا ن نے ایف آئی اے کو جواب دیاکہ سپریم کورٹ متعدد فیصلوں میں الیکشن کمیشن کو انتظامی ادارہ قرار دے چکی ہے ،الیکشن کمیشن عدالت ہے نہ ہی ٹریبونل۔ ایف آئی اے کمرشل بینک سرکل نے عمران خان سے بینک اکائونٹس سے متعلق تفصیلات طلب کی تھیں۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ کا کیس میں تحقیقاتی اداروں کا تحقیقات کا دائرہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق امریکہ ،برطانیہ سمیت جہاں سے بھی فنڈز آئے اب تحقیقات ہوں گی ۔ ذرائع نے بتایاکہ ایف آئی اے بیرون ممالک کی تحقیقاتی ایجنسیوں سے بھی معاونت لے گا ۔ ذرائع نے بتایاکہ ایف آئی اے ان ممالک کی کمپنیز و شخصیات بارے معلومات حاصل کریگا۔ ذرائع ایف آئی اے کے مطابق امریکن ایف بی آئی سمیت برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی اور دیگراداروں سے مدد حاصل کی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق تحقیقات ابھی ریکارڈ و اکاونٹس اکھٹے کرنے کے مرحلہ میں ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق دوسر ے مرحلے میں معلومات کو یکجا کیا جائیگا۔ ادھرپی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات کیلئے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کے مزید 5 رہنماؤں کو طلب کرلیا۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنما الیکشن کمیشن سے چھپائےگئے بینک اکاؤنٹس آپریٹ کرنےکے الزام میں طلب کیےگئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ فردوس شمیم نقوی اور سابق ایم پی اے ثمرعلی خان کو 19 اگست کو طلب کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے پی ٹی آئی خواتین ونگ کی سابق رہنما اور فنانس سیکرٹری فرح ناز کو بھی نوٹس جاری کیا ہے، پی ٹی آئی خواتین ونگ کا اکاؤنٹ آپریٹ کرنے والی روشنا فہد بھی طلب کی گئی ہیں۔ انکے علاوہ رکن قومی اسمبلی نجیب ہارون کو بھی طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اےالیکشن کمیشن سے چھپائےگئے 16 بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات کر رہی ہے، یہ اکاؤنٹس 2009 سے 2013 تک آپریٹ کیےگئے۔ اس سے قبل سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل اور سیما ضیاء کو بھی طلب کیا جاچکا ہے تاہم دونوں ہی ایف آئی اے میں پیش نہیں ہوئے تھے۔علاوہ ازیں پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں اکبر ایس بابر نے فریق بننے کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔ تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی تھی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عدالت کے حکم کیخلاف فیصلہ دیا ہے اسلئے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے ۔یاد رہے قائم مقام چیف جسٹس عامرفاروق، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل لارجر بینچ آج 18 اگست بروز جمعرات کوکیس کی سماعت کریگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں