133

آئندہ ایسا کیا تو بنی گالہ، سندھ گورنر ہاؤس اور انکے گھر بھی نہیں بچیں گے، اپوزیشن

کراچی، اسلام آباد، لاہور (نمائندہ ، نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ سیل) سندھ ہاؤس پرپی ٹی آئی ارکان اسمبلی اور ورکرز کے دھاوے پر اپوزیشن رہنماؤں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ عمران اکثریت کھو چکے، سندھ ہاؤس پر حملہ دہشت گردی،پارلیمنٹ لاجز والی حرکت دہرائی تو نتائج سنگین ہونگے،آئندہ ایسا کیا تو بنی گالہ، سندھ گورنر ہائوس اور انکے گھر بھی نہیں بچیں گے، سابق صدر و پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ عمران کا سند ھ ہاؤس پر حملہ وفاق میں سندھ کی علامت پر حملہ ہے،حملہ کراکر دراصل سندھ پر لشکر کشی کی کوشش کی گئی، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سندھ ہائوس پرحملہ سندھ دھرتی پر حملہ ہے، کل نہیں آج ہی گورنر راج لگاؤ، ہم اسلام آباد آکر جواب دینگے،جبکہ سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف اور شاہد خاقان عباسی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ عدم اعتماد آئینی عمل ہے، پولیس، انتظامیہ فریق بنی تو آئین شکنی ہوگی۔ جبکہ رانا ثناء اللہ خان، شرجیل میمن، مریم اورنگزیب، سعید غنی اور حا فظ حمداللہ نے کہا کہ اسد قیصر روز اول سے متنازع، وہ قومی اسمبلی کے نہیں بنی گالہ کے اسپیکر ہیں، وزیر اعظم فساد مچانے کے بجائے گھر جائیں، حملہ ناقابل قبول ہے شیخ رشید کو گرفتار کرکے دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف اور شاہد خاقان عباسی نے اپنے مشترکہ بیان میں سیکرٹری داخلہ، پولیس اور اسلام آباد انتظامیہ کے حکام کو خبردار کرتے ہوئے کہا مزید کہا کہ سندھ ہاؤس میں آج رات پولیس گردی کی گئی تو نتائج کے ذمہ دار عمران خان اور وزیرداخلہ ہوں گے، سیکرٹری داخلہ، پولیس اور انتظامیہ کے حکام کوخبردار کرتے ہیں کہ کسی سیاسی عمل کا حصہ نہ بنیں، رہنماؤں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے آئینی عمل میں پولیس اور انتظامیہ فریق بنی تو یہ آئین شکنی ہوگی، آئین شکنی کرنے ، ان کی مدد کرنے والوں کو سزا کیلئے تیار رہنا ہوگا، ارکان قومی اسمبلی کے خلاف پولیس گردی پارلیمنٹ پر حملہ تصور ہوگا، پارلیمنٹ لاجز والی حرکت سندھ ہاؤس میں دہرائی گئی تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے،اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ عمران خان 172ارکان لا نہیں پا رہے اور پولیس اور انتظامیہ کے ذریعے ان کے اغوا کی تیاری کررہے ہیں، اوچھے ہتھکنڈے اعلان ہیں کہ عمران خان اکثریت اور ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں، ”نہیں چھوڑوں گا“ کہنے والے کو سب چھوڑ کر جارہے ہیں اور کوئی اس کے ساتھ رہنے کو تیار نہیں،رہنماؤں نے مزید کہا کہ آئین کے راستے پر چلتے ارکان پارلیمان کے خلاف آئین شکنوں کا حملہ دہشت گردی اور لاقانونیت ہوگی، پولیس گردی، آئین شکنی پر سپیکر قومی اسمبلی کی لاتعلقی، مجرمانہ خاموشی ثبوت ہے کہ وہ آئین کے بجائے پارٹی لیڈرکے تابع ہیں، آئین، جمہوریت اور پارلیمان پر حملہ کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔ سابق صدرآصف زرداری نے مزید کہا کہ عوام جانتےہیں کون انتشار پھیلا کر ملک کو انارکی کی جانب دھکیلنا چاہتا ہے،حملہ کراکر دراصل سندھ پر لشکر کشی کی کوشش کی گئی، عمران خان نے پاکستان کے وفاقی تشخص کوبھی ٹھیس پہنچائی،یہ ناقابل برداشت ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما ء رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ڈی ایم کالانگ مارچ24مارچ کولاہور سے شروع ہوگا اور27مارچ کواسلام آباد شاہراہ دستورپر پڑائو ڈالے گا،28مارچ کوعدم اعتماد کی کامیابی کے بعد واپس جائیں گے ،پی ٹی آئی نے اگر اپنے منحرف ارکان کے گھروں کے سامنے مظاہرے کئے تو ہم بھی ان کے ارکان کے گھروں کے سامنے مظاہرے کرینگے پتھر کا جواب پتھر سے دینگے ،ایک درجن منحرف ارکان نے ہم سے کوئی ڈیمانڈ نہیں کی اور نہ ہم نے آفر دی، عام انتخابات میں ان کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوگی۔ اپنے بیان میں مسلم لیگ (ن)کی مرکزی ترجمان سابق وزیر اطلاعات و مرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اور نگزیب نے وزیراعظم عمران خان کو فساد مچانے، تماشا لگانے کے بجائے گھر جانے کا مشورہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ عمران صاحب وزیراعظم ہائوس سے سامان پیکرز اور موورز جلدی اور اچھا پیک کرتے ہیں، فواد چوہدری الیکشن کمیشن نے کب کیا کرنا ہے آئین اور قانون میں درج ہے،جو لوگوں کو کہتا تھا نہیں چھوڑوں گا اس کو اپنے لوگ چھوڑ گئے،بائیس کروڑ عوام عمران صاحب آپ کو گھر جانے کے واسطے دے رہی ہے، مانگے تانگے کا اقتدار اپنا نہیں سمجھنا چاہیے، اکثریت ختم اور غنڈہ گردی شروع ہوگئی۔جیو نیوز سے گفتگو میں وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے مزید کہا کہ کارکن صرف پی ٹی آئی کے نہیں بلکہ پی پی اور جے یوآئی کے پاس بھی ہیں، اگر ہمارے کارکن مشتعل ہوئے تو سوچیں کیا ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ ایم این ایز نے اپنے تحفظ کیلئے سندھ ہاؤس کا رخ کیا جبکہ ایم این ایز وزیراعظم اور وزیرداخلہ کی ایما کے بغیر نہیں آسکتے، اگر ایسا ہی رہا تو ہمارے پاس بھی گورنر ہاؤس کے گھیراؤ کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوگا، ان کا کہنا تھاکہ یہ کسی طور پر قابل قبول نہیں ہے اور میں توقع کروں گا کہ شیخ رشید ان کو گرفتار کریں اور ان پر دہشت گردی کا حملہ درج کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں