117

افغان طالبان نے بھی پاکستان سے سرحدی تصادم کا خطرہ مول لیا

اسلام آباد کابل میں افغان طالبان کی حکومت نے سرحدی تنازع پر پاکستان سے تصادم کاخطرہ مول لیا ہے حالانکہ پاکستان افغان طالبان کا حامی رہاہے لیکن سرحدی باڑ لگانے پرتنازع شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ اس تنازع پرخاموشی سب سے پہلے سابق افغان صدر اشرف غنی نے توڑی تھی جو زوال کابل کے ساتھ ہی ا پنی انتظامیہ سمیت کابل سے فرار ہوگئے تھے۔ گزشتہ اگست میں پاکستان نے کابل میں طالبان کے برسراقتدار آنے کا جشن منایاتھا کیونکہ طالبان کی اشرف غنی انتظامیہ کےخلاف کامیابی خود پاکستان کی خطے میں اپنی اسٹریٹجک کامیابی تھی۔ کابل میں عرصہ بعد ایک اسلام آباد نواز حکومت برسراقتدار آئی تھی جہاں بھارت کا اپنا کردار محدود ہوچلا تھا لیکن حالیہ دنوںمیں تبدیل ہوتی صورتحال سے ظاہر ہوتا ہے پاکستان کے لئے سب کچھ اتنا آسان نہیں ہے۔ پاک فوج نے افغانستان سےعسکریت پسندوں کی دراندازی روکنے کے لئے غیر مستقل سرحد ڈیورنڈ لائن پر باڑھ لگانی شروع کردی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 2014ء میں شروع باڑھ لگانے کا کام 94؍ فیصد مکمل ہوگیاہے۔ گزشتہ 19؍ دسمبر کو طالبان نے صوبہ ننگرہار میں لگائی جانے والی سرحدی باڑھ پکڑ لی اور پاکستان کو مزید رکاوٹ کھڑی کرنے سے روک دیا جس پر طرفین میں تصادم بھی ہوا۔ پاکستان کو خبردار کیا گیا کہ وہم زید سرحدی باڑھ کھڑی نہ کرے۔ افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو باڑھ کھڑی کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تو باڑھ اور خود سرحد کو ہی مسترد کردیا۔ ڈیورنڈ لائن 1893 میں افغانستان اور برطانوی نو آبادیاتی حکومت کے تحت سمجھوتے کے تحت تعمیر کی گئ تھی لیکن 1947ء میں پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد سے یہ سرحدی تنازع حل طلب ہی رہا ہے حتیٰ کہ پہلے طالبان حکمرا ن ملا عمر بھی ڈیورنڈ لائن پر معترض رہے۔ ڈیورنڈ لائن پر باڑھ لگانے کی طالبان کی جانب سے مخالفت کی ایک وجہ یہ ہے کہ طالبان کی اکثریت نسلی پختونوں پر مشتمل ہے اور وہ سرحد کی دونوں جانب اپنی آزادانہ نقل و حرکت میں ر کاوٹ کو برداشت نہیں کرتے۔ تاہم پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہےکہ سرحدی تنازع جلد حل کرلیا جائے گا۔ پاکستان اور افغانستان دونوں ہی اس تنازع کو حل کرنے کا عزم رکھتے ہیں اور جلد یہ معاملہ حل کرلیا جائے گا جبکہ باڑھ لگانے کا سلسلہ جاری رہےگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں