96

اسلام آباد ہائیکورٹ، نیول سیلنگ کلب غیرقانونی، 3 ہفتوں میں گرانے، سابق نیول چیف و دیگر کیخلاف کارروائی کا حکم

اسلام آباد اسلام آباد ہائی کورٹ نے راول جھیل کے کنارے پاکستان نیول فارمز اور نیول سیلنگ کلب کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے نیول سیلنگ کلب کی عمارت 3 ہفتوں میں گرانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے سابق نیول چیف کے خلاف مس کنڈکٹ اور فوجداری کارروائی کرنے کا فیصلہ بھی سنایا۔ عدالت نے سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو عدالتی فیصلے کی نقل وزیراعظم اور کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے راول جھیل کو پہنچنے والے ماحولیاتی نقصان کا جائزہ لینے اور سفارشات مرتب کرنے کیلئے ڈاکٹر پرویز حسن کو کمیشن مقرر کر دیا جبکہ سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی اور ڈی جی انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کو معاونت کرتے ہوئے کمیشن کارروائی کی رپورٹ رجسٹرار کے پاس جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ آڈیٹر جنرل قومی خزانے کو نقصان کا تخمینہ لگائیں اور یہ ملوث افسران سے پورا کیا جائے،آئین کے تحت پاکستان کی مسلح افواج کو خصوصی درجہ حاصل ہے جس سے تجاوز عوامی مفاد کے خلاف ہے۔ آئین میں افواج پاکستان کا کردار واضح ہے۔ پاکستان نیوی بالواسطہ یا بلا واسطہ رئیل اسٹیٹ وینچر میں شریک نہیں ہو سکتی۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 45صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نیوی یا کسی ریاستی ادارے کا نام ریئل اسٹیٹ بزنس میں استعمال نہیں ہو سکتا ، نیوی کا اختیار نہیں کہ وہ کسی بھی قسم کے رئیل اسٹیٹ وینچر میں شامل ہو ، سی ڈی اے کو اختیار نہیں تھا کہ وہ نیول فارمز کو این او سی جاری کرتی ، پاکستان نیوی ہیڈکوارٹر کے آفس کے نام پر زمین کا انتقال غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 173 کے تحت زمین کی ملکیت کا معاملہ دیکھے اور سی ڈی اے پاکستان نیول فارمز کی اراضی کا قبضہ لے۔ فیصلے میں عدالت نے کہا کہ سابق نیول چیف ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے غیر قانونی عمارت کا افتتاح کر کے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔ غیر قانونی عمارت کی تعمیر اور افتتاح میں شامل افراد فوجداری کارروائی کا سامنا کریں۔ مجاز اتھارٹی یقینی بنائے کہ فوجداری کارروائی کا آغاز کیا جائے۔ سابق نیول چیف کے خلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی بھی کی جائے۔ عدالت نے کہا کہ آڈیٹر جنرل نیول فارمز اور نیوی سیلنگ کلب کا فرانزک آڈٹ کر کے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ لگائیں اور غیر قانونی وینچر میں ملوث افسران سے نقصان پورا کیا جائے۔ عدالت نے قرار دیا کہ پاکستان نیوی نے نیشنل پارک ایریا پر تجاوز کیا ، سیلنگ کلب غیر قانونی ہے ، نیوی سیلنگ کلب کی عمارت تین ہفتوں میں منہدم کی جائے۔ عدالت نے سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو عدالتی فیصلے کی نقل وزیراعظم اور کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کے 1400 اسکوائر میل ایریا میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے۔ عدالت نے ڈاکٹر پرویز حسن کو عملدرآمد کمیشن مقرر کرتے ہوئے سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی اور ڈی جی انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کو معاونت کا حکم سنایا اور کمیشن کی کارروائی کی رپورٹ رجسٹرار کے پاس جمع کرانے کی ہدایت کی۔ یہ کمیشن راول جھیل کو پہنچنے والے ماحولیاتی نقصان کا جائزہ لے کر سفارشات مرتب کرے گا۔ سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی ہر دو ہفتوں کے بعد کمیشن کی پیشرفت رپورٹ رجسٹرار ہائی کورٹ کے پاس جمع کرائیں گے۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ خاتون سائل اور اس کے خاوند کو کسی طور پر ہراساں نہ ہونے کو یقینی بنائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں