80

استعفوں پر PTI تقسیم، آج وزیراعظم کے انتخاب کے بعد مستعفی ہوجائینگے، فواد چوہدری، تاحال فیصلہ نہیں ہوا، شاہ محمود

اسلام آباد(ایجنسیاں)قومی اسمبلی سے استعفے دینے کے معاملے پر تحریک انصاف تقسیم ‘ ذرائع کے مطابق اراکین کی بڑی تعداد اسمبلی سے مستعفی ہونے کے حق میں نہیں لیکن شیخ رشید اورفواد چوہدری پارٹی کوسیاسی منظرنامے سے آؤٹ کرنےکیلئے متحرک ہیں‘پی ٹی آئی رہنماء علی محمد خان کا کہنا ہے کہ ہمارے95فیصدارکان استعفوں کے خلاف ہیں‘ اِس وقت قومی اسمبلی سے استعفے دینے کا مطلب اپوزیشن کو فِری ہینڈ دینا ہوگا‘ادھرپی ٹی آئی کے منحرف ارکان نے بھی مستعفی نہ ہونے کا اعلان کردیا ۔ دوسری جانب سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہاہے کہ ہماری پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی آج وزیراعظم کے انتخاب کے بعد مستعفی ہوجائیں گے‘ نئے الیکشن کے علاوہ موجودہ بحران کا کوئی حل نہیں جبکہ سابق وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ پاکستان کا ہر فرد سوچ رہا ہے کہ کیا ٹی ٹی کیسز پر بھی راتوں کوعدالتیں کھلیں گی‘پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے فواد چوہدری کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اسمبلی سے استعفوں کے حوالے سے تاحال حتمی فیصلہ نہیں ہوا‘ عمران خان آج قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے اورووٹنگ میں بھی حصہ لیں گے ۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کا بھی آج قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کا امکان ہے ۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے (آج) پیر کوقومی اسمبلی سے استعفوں کااعلان کردیا۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہاہے کہ چوروں اور ڈاکوؤں کے ساتھ اسمبلی میں نہیں بیٹھ سکتے۔ذرائع کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیر صدارت پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر غور کیا گیا اور وزیراعظم کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے متعلق بھی مشاورت ہوئی ۔کور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ عوام کے اندر اور باہر تحریک انصاف مؤثر اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی۔ کور کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر میں پر امن احتجاج سے متعلق تیاریوں کا جائزہ لیا گیا اور شروع ہونے والی عوامی رابطہ مہم پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ تحریک انصاف منگل کے روز پشاور میں بڑے جلسہ عام کا انعقاد کرے گی اور پشاور جلسے سے عمران خان عوامی رابطہ مہم کا آغاز کریں گے۔ دوسری جانب قومی اسمبلی سے استعفے دینے کے معاملے پر تحریک انصاف میں اختلافات سامنے آگئے۔ اراکین کی رائے ہے کہ مستعفی ہوگئے تو نئی حکومت کو اہم تقرریاں اور قانون سازی پرکھل کرکھیلنےکا موقع ملے گا۔اراکین کا مؤقف ہے کہ اگرایسا ہوگیا توتحریک انصاف کو بطور سیاسی جماعت ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔کور کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ہم تمام افراد قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے جارہے ہیں، ہم چوروں اور ڈاکوؤں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے‘ سب نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا ہے کہ مستعفی ہوں گے۔اس موقع پرفواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے تمام ارکین قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے رہے ہیں، شاہ محمود کو امیدوار نامزد کرنے کا مقصد شہباز شریف کو چیلنج کرنا ہے۔ عدالتوں سے انصاف کی امید تھی لیکن رات 12 بجے عدالتیں کھلنے کے عمل کو قوم نے دل سے ناپسند کیا۔سپریم کورٹ سے امید تھی کہ بحران سے نمٹنے کیلئے فیصلہ کیا جائے گا مگر عدالتی فیصلے کے بعد بحران زیادہ پیچیدہ ہوا ، ہمارے ملک کی عدالتیں ویسے ہی 126ویں نمبر پر ہیں ، رات 12بجے کھلنے کے بعد اگر وہ آخری نمبر پر بھی چلی جائیں تو حیرت نہیں ۔ کور کمیٹی متفق ہے کہ حکومت کی تبدیلی بین الاقوامی رجیم چینج آپریشن تھا جو پاکستان میں ہوا‘ نئے انتخابات کے علاوہ موجود بحران کا کوئی حل نہیں‘ لیٹر گیٹ کی دستاویز اسپیکر‘ چیف جسٹس سپریم کورٹ کو بھیج دی ہے، کوئی غیرت مند یہ قبول نہیں کرے گا کہ اس کے فیصلے باہر سے کیے جائیں‘کسی بھی ملک کی غلامی کا سب سے بڑا ثبوت باہر سے فیصلے ہونا ہے‘ہم سمجھتے ہیں ملک 1940 ء میں واپس چلا گیا ہے ‘عوام کو آزادی کی جدوجہد دوبارہ کرنی ہوگی‘کور کمیٹی اور عمران خان نے پوری قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز میں بھرپور احتجاج کریں، عوام سے بھرپور شرکت کی اپیل ہے‘ہم نے عمران خان کی قیادت میں تحریک چلانے کا فیصلہ کیاہے‘جب تک اس کٹھ پتلی حکومت کو اسلام آباد کے ایوانوں سے باہر نہیں پھینکیں گے پاکستان میں ناپاکی قائم رہے گی‘اتوارکی شب سے ہی تحریک شروع کررہے ہیں ۔فواد چوہدری نے کہا کہ ظلم کی بات ہے کہ شہباز شریف پر 16ارب کی کرپشن کا کیس ہے، جس دن ان پر فرد جرم عائد ہونی ہے اس دن وہ پاکستان کے وزیراعظم بننے کے لیے الیکشن لڑ رہے ہوں گے، اس سے زیادہ پاکستان کے لیے توہین آمیز بات کوئی نہیں ہوگی، ایک بیرونی حکومت پاکستان پر مسلط کردی جائے جس کا سربراہ شہباز شریف ہوں۔ اگر شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی پر ہمارے اعتراضات منظور نہیں ہوتے تو ہم کل ہی اسمبلیوں سے استعفیٰ دیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں