Skip to content

یکساں پرائمری نصاب

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے جیو کے پروگرام جرگہ میں بات چیت کرتے ہوئے یہ بات نہایت وثوق سے کہی ہے کہ مارچ 2021میں شروع ہونے والے تعلیمی سال سے پورے ملک میں دینی اداروں سمیت ہر جگہ یکساں پرائمری نصاب رائج کر دیا جائے گا اس کے لئے پارلیمنٹ سے ایکٹ منظور کرایا جائے گا جس کا بیشتر ہوم ورک مکمل ہو چکا ہے تاہم اس کے مکمل نفاذ اور پورے تعلیمی ڈھانچے کی یکسانیت میں بیس پچیس سال لگیں گے ہم نے ابتدا کردی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کا یہ ایک مستحسن اقدام ہے جس کی ضرورت اس وقت سے محسوس کی جا رہی تھی جب سے ملک میں یکساں نصاب تعلیم ختم کرکے دہرا نظام رائج کیا گیا تھا جو بعد میں کثیرالجہتی بن گیا۔ آج حالت یہ ہے کہ جتنے اسکول ہیں اتنے ہی نظام چل رہے ہیں، سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ عموماً ایک ہی اسکول سے پڑھے ہوئے بچے آگے چل کر مجبوراً اسی چین کے حامل ادارے میں داخلہ لینے پر مجبور ہوتے ہیں اور یہ سلسلہ ہائیر ایجوکیشن تک جاری رہتا ہے جو مزید آگے جا کر سول سروسز کے امتحانات پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ مزید المیہ یہ ہے کہ اس طبقاتی تقسیم کی وجہ سے بہت سے اذہان زنگ آلود ہو جاتے ہیں۔ ملک میں یکساں نصاب رائج کرنے کا تجربہ ماضی میں بھی ہو چکا ہے جسے کامیابی نہ مل سکی اس لئے یہ حکومت وقت کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق بڑے شہروں میں پرائمری سطح پر اسکول جانے والے بچوں کی شرح 95 فیصد تک ہے جو میٹرک میں پہنچنے تک 80اور انٹرمیڈیٹ تک بمشکل 30فیصد رہ جاتی ہے۔ اس طرح تعلیم، ادھوری چھوڑ دینے والے افراد ذہنی الجھنوں اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہو کر رہ جاتے ہیں۔ ذمہ دار حلقوں اور پالیسی سازوں کو اس طرف خصوصی توجہ دینی چاہئے۔