پنجاب اسمبلی بجٹ پیش نہ ہوسکا
لاہور(نمائندہ نیوز) پنجاب اسمبلی کا ممبر نہ ہونے کے باوجود صوبائی وزیر اور مسلم لیگ (ن)کے رہنماءعطا اللہ تارڑ کی ایوان میں موجودگی پر شدیداحتجاج اورہنگامہ ‘ پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ پیرکو ایوان میں پیش نہ کیا جا سکا۔ ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔6 گھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والا پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہنگامہ آرائی کے باعث ایک گھنٹے التوا کے بعد دوبارہ شروع ہوا تھا اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز بھی اسمبلی ایوان میں پہنچ گئے تھے۔تاہم اجلاس شروع ہونے پر اسپیکر پرویز الٰہی نے ایک اور رولنگ دیتے ہوئے آئی جی اور چیف سیکرٹری کو بھی ہاؤس میں لانے کا حکم دیا اور کہا کہ آئی جی اور چیف سیکرٹری نہیں آئے تو بجٹ پیش نہیں ہوگا۔قبل ازیں پنجاب کابینہ نے بجٹ2022-23 کی منظوری دیدی جس کے مطابق صوبہ پنجاب کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوںمیں30 جبکہ پنشن میں 15فیصد اضافہ ہوگا،غریبوں کیلئے بجلی بلوں کی مد میں 15ارب روپے سبسڈی رکھی گئی ہےجبکہ 200یونٹ تک کے صارفین کو 3ماہ تک بل نہیں آئےگا‘ترقیاتی پروگرام کیلئے 685ارب روپے جبکہ جرائم کے خاتمے اورپولیس کو سہولیات کی فراہمی کیلئے150 ارب ‘جنوبی پنجاب کیلئے315ارب مختص کئے گئے ہیں،کابینہ نے مجموعی طور پر 3229ارب روپے کے بجٹ کی سفارشات کی ہیں‘صحت کیلئے 172.5‘تعلیم 56‘روڈ سیکٹر 80.8‘انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ 164‘PKLIمیں نرسنگ یونیورسٹی کے قیام کیلئے ایک ارب ‘پانچ بڑے شہروں میں یونیورسٹیوں کا قیام کیلئے 1.7 اور لیپ ٹاپ کی فراہمی کیلئے1.5ارب روپے کی منظوری دی گئی، پنجاب اسمبلی کی ایڈوائزی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈلاک برقرار رہاجس کی وجہ سے بجٹ اجلاس تاخیرکا شکار ہوگیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں صوبے کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فی صد اضافے کی منظوری دی گئی، صوبے میں وفاق کی طرز پر تمام ایڈہاک ریلیف، تنخواہوں میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پنجاب حکومت 15 فی صد اضافی تنخواہ کے ساتھ 15 فی صد ڈسپیرٹی الاؤنس بھی دے گی جو صرف مخصوص سرکاری محکموں کے ملازمین ہی کو ملے گا۔