Skip to content

پاکستان آئی ایم ایف مذاکرات جاری72 گھنٹوں میں پیشرفت متوقع

پاکستان آئی ایم ایف مذاکرات جاری72 گھنٹوں میں پیشرفت متوقع
اسلام آباد (نیوز رپورٹ) بجٹ کے اعداد و شمار میں فرق کو ختم کرنے کی آخری کوششوں میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے سینئر حکام کے درمیان جمعہ کی شام بھی بات چیت کا سلسلہ جاری رہا جیسا کہ اسلام آباد کے حکام اگلے 72 گھنٹوں میں کسی ٍپیشرفت کی توقع کر رہے ہیں۔ حکومت نے ایندھن کی سبسڈی ختم کرنے کے لیے سخت ترین اقدامات کیے اور پی او ایل کی قیمتوں کو غیر معمولی سطح تک بڑھا دیا تاکہ آئی ایم ایف کو فنڈ پروگرام کو بحال کرنے پر راضی کیا جا سکے۔ تاہم آئی ایم ایف یہ جانتے ہوئے اب بھی مزید کام کرنے پر اصرار کر رہا ہے کہ غیر ملکی کرنسی کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے اسلام آباد ایک ’مایوس قرض لینے والے‘ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے جمعہ کی شام دی نیوز کو تصدیق کی کہ آئی ایم ایف کے عملے نے ابھی تک میمورنڈم آف فنانشل اینڈ اکنامک پالیسیز (ایم ای ایف پی) کا پہلا مسودہ پاکستانی حکام کے ساتھ شیئر نہیں کیا ۔ اب مطلوبہ اہداف کی جانب بڑھنے کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک اور ملاقات آج ہونے والی ہے۔ ایم ای ایف پی کے مسودے کا اشتراک عملے کی سطح کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے پیشگی شرط ہے جیسا کہ یہ ایک فریم ورک کی بنیاد فراہم کرتا ہے جس پر دونوں فریق اتفاق رائے پیدا کرتے ہیں اور پھر اس کے بعد وزیر خزانہ اور گورنر سینٹرل بینک کے ذریعہ دستخط شدہ دستاویز کو زیر التواء جائزہ کی تکمیل اور اگلی قسط کے اجراء کے لیے منظوری حاصل کرنے کے لیےآئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے بھیجا جات ہے۔ ایک اعلیٰ عہدیدار نے انکشاف کیا کہ پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف کے مشن چیف سے ورچوئل میٹنگ کی۔ جمعہ کی شام ہونے والی اس میٹنگ میں آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر پاکستان نے بھی شرکت کی اور دونوں فریقوں نے ایم ای ایف پی پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے کچھ ’مثبت پیش رفت‘ کی ہے۔ فنانس ڈویژن کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ وزیر خزانہ اور وزیر مملکت برائے خزانہ نے جمعرات کو امریکی سفیر سے ملاقات کی لیکن یہ کافی نہیں ہوگا کیونکہ اسلام آباد کو فریم ورک پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے بعد مطلوبہ تعاون حاصل کرنے کے لیے امریکی وزارت خزانہ کے اعلیٰ افسران کے ساتھ ’رابطے‘ قائم کرنے ہوں گے جس کی بنیاد پر دونوں فریق ایم ای ایف پی دستاویز پر دستخط کرنے کے لیے پیش رفت کر سکتے ہیں۔ عہدیدار کا کہنا تھا کہ فریم ورک کی بنیاد پر وسیع معاہدے کے بغیر کوئی بھی پاکستان کی مدد نہیں کر سکتا۔ عہدیدار نے مثال دی کہ جب فریم ورک پر اتفاق ہو جائے گا تو دونوں فریقوں کے درمیان ایک یا دو اہم مسائل پر واشنگٹن کی مدد لی جا سکتی ہے۔ ان کا خیال تھا کہ ماضی میں اگر دونوں فریق شرح مبادلہ کی درست برابری پر اتفاق رائے پیدا نہ کر سکے تو پھر امریکہ یا یورپی یونین جیسے اہم ممالک کا اثر و رسوخ تلاش کیا جا سکتا ہے۔ دونوں فریقوں کے درمیان بقایا مسائل میں تنخواہ دار طبقے کے لیے پرسنل انکم ٹیکس (پی آئی ٹی) کی شرحوں پر نظرثانی شدہ شرحیں، پیٹرولیم لیوی کا تخمینہ 750 ارب روپے، پاور سیکٹر کی سبسڈی کے ساتھ ساتھ اگلے بجٹ کے لیے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کی سبسڈیز شامل ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *