Skip to content

پارلیمنٹ لاجز میدان جنگ، فضل الرحمٰن کے 2 ارکان اسمبلی اور 18 رضاکار گرفتار، پولیس رکن اسمبلی کے اپارٹمنٹ کا دروازہ توڑ کر داخل

اسلام آباد ( نیوز) پارلیمنٹ لاجز میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے محافظ دستے انصار الاسلام کے کارکنوں کی موجودگی اور اسلام آباد پولیس کے آپریشن کے باعث پارلیمنٹ لاجز میدان جنگ بن گیا، جے یو آئی کے سربراہ فضل الرحمن کے 2؍ ارکان اسمبلی اور 18؍ رضاکار گرفتار کرلئے گئے ، پولیس رکن اسمبلی کے اپارٹمنٹ کا دروازہ توڑ کر داخل ہوئی ، ن لیگ، پیپلزپارٹی کے ارکان پارلیمنٹ بھی پہنچ گئے، فضل الرحمٰن نے واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اپنے کارکنوں سے اسلام آباد پہنچنے اور اپنے اپنے شہروں میں سڑکیں، کاروبار بند کرنے کی کال دیدی ۔ فضل الرحمٰن کے اعلان کے بعد کراچی ، حب ، حیدرآباد ، لاڑکانہ ، دادو ، سجاول ، خیرپور ، نوشہروفیروز ، میرپور ماتھیلو ، گھوٹکی ، ٹھٹھہ ، سکھر ، کندھکوٹ ، نصیر آباد ، چمن ، خضدار ،ڈیرہ مراد جمالی ، لوئر دیر ، سوات ، مانسہرہ ، نوشہرہ ، پشاور سمیت ملک بھر کی مرکزی شاہراہوں پر جے یو آئی (ف) کے کارکنوں نے دھرنے دینے شروع کردیئے جس سے ٹریفک معطل ہوگیا جبکہ کاروبار بھی بند ہوگیا۔ ادھر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ 5؍ گھنٹے مذاکرات کئے بات نہیں سنی گئی، حادثہ ہوگیا تو الزام نہ دیا جائے، قانون ہاتھ میں لیا تو کانوں کو ہاتھ لگائیں گے۔ رات گئے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پوراملک اس وقت جام ہے،کارکن سڑکوں پرہیں، صبح 9بجے تک ارکان اسمبلی اور کارکنوں سمیت سب کی رہائی نہ ہوئی توپھرسڑکوں پر ہوں گے،مجھے گرفتار کیا تو پھر تو دما دم مست قلندرہوگا۔ دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ فضل الرحمٰن نے پہلی مرتبہ یہ حرکت نہیں کی ہے اس سے قبل جب نیب نے انہیں طلب کیا تھا انہوں نے دھمکی دی تھی میں اپنے نجی جتھوں کے ساتھ پہنچوں گا ، آج پھر یہ دیکھتے ہوئے کہ عدم اعتماد ختم ہوگئی ہے اور اس کا بیڑا غرق ہوگیا ہے تو انہو ں نے کو ایک نیا رنگ دینے کیلئے آج یہ جتھے لیکر پارلیمنٹ لاجز کے اوپر چڑھ دوڑے ہیں، جن لوگوں نے پارلیمنٹ لاجز پر حملہ کیا ہے اگر ان کی شکلیں دیکھیں یہ شکلوں سے ہی غنڈے اور موالی نظر آرہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ لاجز میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے محافظ دستے انصار الاسلام کے کارکنوں کی موجودگی پر اسلام آباد پولیس نے آپریشن کرکے متعدد افراد کو گرفتار کرلیا۔پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن ڈی آئی جی آپریشنز کی کمانڈ میں کیا گیا۔ میڈیا کو پارلیمنٹ لاجز سے نکال دیا گیا جس کے بعد پولیس کی نفری نے صلاح الدین ایوبی کے لاج کا دروازہ توڑ کر گرفتاریاں شروع کیں۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے 10؍ افراد کو تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا ہے، گرفتار ہونے والوں میں جے یو آئی کے رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی، جمال الدین اور جے یو آئی اسلام آباد کے ترجمان مفتی عبداللہ بھی شامل ہیں۔ پولیس کا انصار الاسلام کیخلاف آپریشن 30 منٹ تک جاری رہا جبکہ اس دوران انصار اسلام کے کئی رہنما کپڑے بدل کر لاجز سے نکل گئے۔ اطلاعات کے مطابق آپریشن کرنے والی ٹیم پارلیمنٹ لاجز سے روانہ ہوگئی۔ مولانا کا حکومت کیخلاف اعلان جنگ، کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے، سڑکیں جام کرنے کی ہدایت مولانا فضل الرحمان اور اکرم درانی بھی پارلیمنٹ لاجز پہنچے اور اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مولانافضل الرحمان نے اپنے کارکنوں کو ملک بھر سے اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی اور کہا کہ جو کارکن اسلام آباد نہ پہنچ سکے وہ اپنے اپنے علاقوں میں سڑکوں کو جام کردیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے ایم این ایز اور کارکنوں کو فوراً رہا کیا جائے، حکومت اپنے اس عمل پر معافی مانگے، ہم نے طبل جنگ بجا دیا ہے، ہم کسی قیمت پر ان کی دہشت گردی کو معاف نہیں کریں گے۔ قبل ازیں پولیس افسران پارلیمنٹ لاجز پہنچے جہاں ان کے جے یو آئی کے رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی سے مذاکرات جاری تھے۔ صلاح الدین نے پولیس سے کہا کہ انصارالاسلام کےکارکُن ہمارےمہمان ہیں، ہمارے مہمان قانون کے مطابق آئےہیں ،کارکنوں کے پاس اسلحہ نہیں ہے۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی وزیر مملکت علی محمد خان اور نور عالم بھی موجود تھے۔ بعد ازاں اس معاملے کا آئی جی اسلام آباد پولیس محمد احسن یونس نے بھی نوٹس لیا اور ڈی چوک پر ناکہ انچارج، پارلیمنٹ لاجز کے انسپکٹر انچارج اور لائن آفیسر کو معطل کردیا۔ اس کے بعد پولیس اہلکار پارلیمنٹ لاجز کے چوتھے فلورپرپہنچی اور صلاح الدین ایوبی کے لاج نمبر 401 کے باہر پولیس کارش لگ گیا، پولیس نے دونوں اطراف سے لاج کو گھیرے میں لیا اور اس دوران ایم این اےصلاح الدین ایوبی سے ایس ایس پی آپریشنز فیصل کامران سے مذاکرات بھی ہوئے۔ صلاح الدین ایوبی نے کہا کہ آپ اپنے پولیس اہلکاروں کو نیچے لے جائیں لیکن پولیس رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی کے لاج میں داخل ہوگئی اور تلاشی لی۔ مزید پولیس اہلکار جب رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی کےلاج میں داخل ہوئےتو اس موقع پر ایم این اے صلاح الدین ایوبی کے اسٹاف اور پولیس میں ہاتھا پائی بھی ہوئی اور پھر باضابطہ آپریشن کرکے صلاح الدین ایوبی اور انصار الاسلام کے رضاکاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کے آپریشن کے معاملے پر پریس کانفرنس کی۔ شیخ رشید نے کہا کہ حکومت نے کسی بھی رکن اسمبلی کو گرفتار نہیں کیا ہے بلکہ نجی ملیشیا کے 19افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، اراکین اسمبلی کمپنی کی مشہوری کے لیے تھانے میں بیٹھے ہیں۔ ہماری طرف سے وہ رہا ہیں، ہم مولانا فضل الرحمان کو بھی گرفتار نہیں کریں گے، ان کی کمپنی کی مشہوری نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹے گا، جو تشدد کرے گا اسے کچل دیا جائے گا۔ شیخ رشید نے مولانا فضل الرحمان کی جانب سے سڑکیں بلاک کرنے کی اپیل پر کہا کہ جہاں سڑک بند ہوگی ان سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ شیخ رشید نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران انصار الاسلام کے ایک عہدے دار کا ویڈیو بیان بھی نشر کیا۔ پولیس کارروائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج کے واقعے سے اس بات کی تصدیق ہو رہی ہے کہ ہمارے اراکین قومی اسمبلی کو اسلام آباد پولیس کے ذریعے اغوا کیا جائے گا جس کے لیے ہمارے رضاکار یہاں پہنچے ہیں جن کے پاس کوئی اسلحہ نہیں ہے۔ بعد ازاں جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی اپیل پر کراچی سمیت ملک بھر میں جے یو آئی کے کارکنوں نے احتجاجاً اہم سڑکیں بلاک کردیں جس سے ٹریفک جام ہوگیا۔ کراچی ٹریفک پولیس کے مطابق شہر میں 4؍ مقامات پر دھرنا جاری ہے۔سپرہائی وے ، نیشنل ہائی وے گھگھر پھاٹک، حب ریور روڈ اور کلفٹن پھاٹک کے قریب بھی احتجاج جاری ہے۔تمام مقامات پر ٹریفک کو متبادل راستوں پر موڑا جارہا ہے،ٹریفک پولیس کا عملہ علاقہ پولیس کے ہمراہ موجود ہے۔قائد آباد کے قریب احتجاج کے باعث نیشنل ہائی وے پر ملیر سٹی سے قائد آباد تک گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں،کئی ایمبولینس بھی ٹریفک جام میں پھنس گئی ہیں۔ حیدرآباد جے یوآئی کے سیکڑوں کارکنان رات گئے سڑکو ں پر نکل آئے اور قاسم آباد میں ایم نائین موٹروے، ٹنڈوجام میں حیدرآباد میرپورخاص روڈ ، جامشورو میں سپر ہائی وے اور کوٹری میں نیشنل ہائی وے روڈ بلاک کردئیے،گرفتاریوں پر شدید احتجاج کیا۔ اس موقع پر گرفتاریوں کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی گئی ۔جبکہ ٹنڈو جام میں بھی جے یوآئی کے درجنوں کارکنوں نے حیدرآباد میرپور خاص روڈ پر دھرنا دیکر احتجاج شروع کردیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی ہدایات ہر پولیس کی بھاری نفری شہر کے مرکزی حیدر چوک پر بھی پہنچ گئی ہے۔ جبکہ اطلاعات ہیں کہ حیدرآباد کے علاوہ ٹھٹھہ ،ٹنڈو محمد خان، سجاول ، بدین، مٹیاری، ٹنڈو الہیار اور دادو میں بھی قومی شاہراہوں پر دھرنا شروع ہوگئے ہیں اور جے یوآئی کے کارکنون نے روڈ بلاک کردئیے ہیں۔ دوسری جانب دھرنوں کے باعث قومی شاہراہوں پر سفر کرنے والے سیکڑوں خاندان پھنس گئے ہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *