میں بھی پاکستان ہوں تو بھی پاکستان ہے
محترمہ میمونہ اسلم پرنسپل جامعہ نقشبندیہ کنز الایمان منڈی بہاؤالدین
سیلاب کی اس دکھ کی گھڑی میں سبھی پاکستانی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کھڑے ہیں پاک فوج، مذہبی تنظیمات، رفاعی تنظیمات ،دینی مدارس، سکول، کالج، یونیورسٹیز کے طلبہ و طالبات، علماء،عوام، وکلاء، ڈاکٹرز، تاجر،الغرض تمام شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے لوگ بھر پور اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ایک مذہبی تنظیم کا اعلان بھی بہت خوش آیند ہے کہ 2ستمبر کو انکی تنظیم کے 41سال پورے ہونے پر جو تبلیغی قافلے سفر کرنے تھے وہ اب مخلوق خدا کی خدمت کے لیے سفر کریں گے اور اس تنظیم کے کام کو دیکھتے ہوئے اور ان پر اعتماد کرتے ہوئے انکو سیلاب زدگان کی مدد کے لیے ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کی آفر بھی ہوئی ہے کہیں کسی نے اپنے عمرہ کرنے کے لیے جمع رقم اس بڑی نیکی میں ملا دی ہے اور کہیں بچوں نے اپنی جمع شدہ پاکٹ منی اپنے دکھیارے بہن بھائیوں کو تحفہ میں دینے کا اعلان کیا ہے کہیں کسی نے اپنی ایک ماہ کی پوری تنخواہ سیلاب زدگان کو دینے کا کہا ہے تو کسی نے تنخواہ میں سے ان کا حصہ الگ نکالا ہے کوئی خیمے لے کر جا رہا ہے کوئی بستر، کوئی راشن تو کوئی پکا پکایا کھانا، کوئی نقدی لیکر پیش کرنے جا رہا ہے تو کوئی پہناوے، کیوں نہ ہو کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں بدن کے کسی ایک عضو میں بھی درد ہو تو تکلیف پورا جسم محسوس کرتا ہے ، سیلاب زدگان سے ہمارا رشتہ روح و جسم والا ہے کیونکہ ہم مسلمان ہیں ہم سب پاکستان ہیں میں بھی پاکستان ہوں تو بھی پاکستان ہے تُو تو میری جان ہے تُو تو میری آن ہے تُو میرا ایمان ہے کہتی ہے یہ راہِ عمل آؤ ہم سب ساتھ چلیں مشکل ہو یا آسانی ہاتھ میں ڈالیں ہاتھ چلیں سورج ہے سرحد کی زمیں چاند بلوچستان ہے میں بھی پاکستان ہوں تو بھی پاکستان ہے گلشن ہو یا پربت ہو ہم سے کوئی دور نہیں دل کس کی تعریف کرے ہر گوشہ ہے آپ حسین دھڑکن ہے پنجاب اگر دل اپنا مہران ہے میں بھی پاکستان ہوں تو بھی پاکستان ہے
پاکستان کے باسیو!! جو ہو رہا ہے دل و جان سے ہو رہا ہے مگر میرے پیارو یہ کافی نہیں ہے
تباہی بہت بڑے پیمانے پر ہوچکی، اس کے تدارک کے لئے یہ کوششیں کافی نہیں ہیں ابھی ہمیں اپنے تن من دھن سے ان کی آبادکاری تک خدمت و مدد کے لیے تیار رہنا ہے، ان شاء اللہ
میمونہ اسلم