Skip to content

مسلم ممالک اپنا بلاک بنائیں، ڈیڑھ ارب مسلمان امن کیلئے اپنی طاقت استعمال کریں، OIC کو یونائیٹڈ فرنٹ بنانا ہوگا، جنگ نہیں امن کے شراکت دار، عمران خان

اسلام آباد(ایجنسیاں‘مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کو ہم نے مایوس کیا‘عالمی قراردادوں کے باوجود ہم دونوں معاملات میں ناکام ہوگئے ہیں‘ ہم کوئی اثر نہیں ڈال سکے‘ہم اس ظلم کو روکنے میں ناکام رہے ہیں‘ہم ڈیڑھ ارب مسلمان ہیں مگر پھر بھی کوئی ہماری بات سنتاہے نہ سنجیدہ لیتاہے کیوں کہ ہم تقسیم ہیں اگر ہم متحد نہ ہوئے اور ایک مؤقف نہ رکھا تو ہم کہیں کے نہیں رہیں گے ‘یہ ضروری ہے کہ اب ہم متحد ہوجائیں اور کسی تنازع یا بلاک کا حصہ بننے کی بجائے ایک واحد بلاک بن کر بنیادی ایشوز پر مل کر آواز اٹھائیںاورامن کیلئے اپنی طاقت استعمال کریں ‘ بنیادی ایشوزپر او آئی سی کو ایک متحدہ فرنٹ بنانا ہوگا، ہم تنازع کے نہیں امن کے شراکت دار ہیں‘ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا گیا ‘ اس وقت مسلم ممالک کے حکمرانوں نے اس پر ٹھوس موقف اختیار کرنے کی بجائے خود کو روشن خیال اوراعتدال پسند قرار دیا‘ اسلام کا کسی طور بھی دہشت گردی سے تعلق نہیں‘کوئی معاشرہ کیسے چند جنونیوں کی حرکت کا ذمہ دار ہو سکتا ہے‘ اسلامو فوبیا ایک حقیقت ہے، ہمیں اپنا بیانیہ آگے بڑھانا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں پارلیمنٹ ہاوس میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے وزراءخارجہ اوراعلیٰ سطح کے وفود کے علاوہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہٰ، چین کے وزیر خارجہ وانگ یی اور اسلامی ترقیاتی بینک کے چیئرمین نے بھی شرکت کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دنیاکے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو کسی بلاک میں تقسیم اور تنازعات میں الجھنے کی بجائے امن کے لئے اپنی طاقت ظاہرکرنی چاہیے‘بنیادی ایشوزپر او آئی سی کو ایک متحدہ فرنٹ بنانا ہوگا، ہم تنازعہ کے نہیں امن کے شراکت دار ہیں‘دنیا میں اسلام صرف ایک ہی ہے‘اسلامی اقدار کو جس قدر خطرات اس وقت ہیں ماضی میں نہیں تھے، ان کے تحفظ کےلئے اقدامات کرنا ہونگے۔ اسلامی تعاون تنظیم وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کا موضوع ”اتحاد، انصاف اور ترقی کے لئے شراکت داری“ تھا۔ عمران خان نے کہاکہ ہم ڈیڑھ ارب آبادی کی حیثیت سے اپنی قوت کو نظر انداز کرتے آئے ہیں، ہمیں خود پر اعتماد نہیں ہے اس لیے اپنے مسائل کے حل کے لیے ہم دوسروں کی جانب دیکھتے ہیں، دنیا جس جانب بڑھ رہی ہے یہ بڑا ضروری ہے کہ ہم اب متحد ہوجائیں اور کسی تنازع یا بلاک کا حصہ بننے کے بجائے ایک واحد بلاک بن کر بنیادی ایشوز پر مل کر آواز اٹھائیں ۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ افغانستان سنگین انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے جس سے عالمی دہشت گردی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، افغان حکومت کی مدد اور انہیں مستحکم کرنا ہوگا، کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنا ایک جنگی جرم ہے، مسلم ممالک کے سربراہان نے اسلاموفوبیا کے حوالے سے کچھ نہ کیا، مسلم دنیا نے بھی اسلامو فوبیا پر خاموشی اختیار کی، مسلمانوں نے اپنے خلاف بننے والے بیانیے کو چیلنج نہیں کیا۔ترقی پزیر ممالک میں غربت وسائل کی کمی سے نہیں کرپشن کے باعث ہے۔قبل ازیں پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کی چیئرمین شپ سنبھال لی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *