72

قرض دینے والے ممالک بہت زیادہ محتاط

قرض دینے والے ممالک بہت زیادہ محتاط ہوگئے ہیں، وزیر خزانہ
اسلام آباد(خبرایجنسی)وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاہےکہ قرض دینےوالے ممالک بہت زیادہ محتاط ہوگئے ہیں، آئندہ مالی سال پاکستان کو 36 سے 37 ارب ڈالر ز کی ضرورت ہوگی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی جریدے کو انٹرویو میں کیا جبکہ چائنہ بینک کے ہیڈ آ ف آ پریشن اور تاجروں کے وفد سے ملاقات میں اقتصادی صورتحال پر تبادلہ خیال بھی کیا۔امریکی جریدے بلوم برگ کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ وہ ممالک جو عام طور پر معاشی بحران کے شکار ممالک کو قرض دینے میں فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہیں اب زیادہ محتاط انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں،اس وقت تمام راستے آئی ایم ایف کی جانب جارہے ہیں، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک ہماری مالی امداد کے لیے تیار ہیں لیکن ان سب کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پہلے آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرروت ہے، آئندہ مالی سال پاکستان کو 36 سے 37 ارب ڈالر ز کی ضرورت ہوگی، اگر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ طے پاجاتا ہے تو اس سے ورلڈ بینک اور چین سمیت دوست ممالک سے فنڈز حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ بہت ضروری ہے کیونکہ موجودہ صورتحال میں پاکستان کی حکومت عالمی بانڈ مارکیٹ اور کمرشل بینکوں سے بھی فنڈز نہیں کرسکتی۔دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو مفتاح اسماعیل سے پیر کوپاکستان میں چائنہ بینک کے ہیڈ آ ف آ پریشن وانگ جی نے ملاقات کی، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے وانگ جی کا خیر مقدم کیا اور پاکستان اور چین کے مابین گہرے اقتصادی اور برادرانہ تعلقات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے مالیاتی اور اقتصادی ترقی میں چین کے بینک کی شراکت کی تعریف کی۔وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اس سے موجودہ حکومت کی مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا، اس موقع پر وانگ جی نے چین کا پاکستان میں بینک سرگرمیوں اور پورٹ فولیوکے بارے میں آ گاہ کیا، اجلاس میں موجودہ بین الاقوامی اور علاقائی اقتصادی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔مزید برآںفنانس ڈویژن میں تاجروں کے وفد سے ملاقات کے دوران وفاقی وزیر خزانہ و محصولات مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ملک میں معاشی سرگرمیوں کی توسیع کے لئے تاجروں کو دوستانہ ماحول فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے،اس موقع پر زبیر موتی والا، فواد انور، محمد علی ٹبہ، شاہد شورٹ اور ذکی بشیر، سیکریٹری تجارت، چیئرمین ایف بی آر اور سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر خزانہ نے تاجروں کا خیرمقدم کیا اور زور دیا کہ میکرو اکنامک استحکام موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور حکومت معاشی ترقی کی سطح حاصل کرنے کے لئے موثر اور فلاحی پالیسیوں کے ذریعے مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنانے پر توجہ دے رہی ہے، موجودہ حکومت تاجر برادری کے مسائل اور ملک میں معاشی سرگرمیوں کی توسیع میں حائل رکاوٹوں سے آگاہ ہے۔ انہوں نے تاجروں کو یقین دلایا کہ موجودہ حکومت ملک میں معاشی سرگرمیوں کی توسیع کے لیے تاجروں کو دوستانہ ماحول فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔تاجر برادری کے اراکین نے وفاقی بجٹ 2022-23 میں غور کے لئے مختلف تجاویز پیش کیں اور مختلف شعبوں میں زیادہ کارکردگی لانے کے لئے اقدامات تجویز کئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں