سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے حافظ سعد رضوی کی پہلی نظر بندی کیخلاف دائر کی جانیوالی درخواست واپس لینے کی بناء پر نمٹا دی۔ دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے نظر بندی کیخلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے ریویو بورڈ نے حکومت پنجاب کی توسیع دینے کی درخواست مسترد کر دی، ایسے میں درخواست پر کارروائی کا جواز نہیں رہتا، آپ کی درخواست موثر ہو چکی ہے، آپ اس پر زور نہ دیں۔ جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اپیل پر سماعت کی۔ اپیل کنندہ کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کا سعد رضوی کی نظر بندی کیخلاف درخواست خارج کرنا خلاف قانون ہے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سعد حسین رضوی کیخلاف کوئی مواد ریکارڈ پر موجود نہیں، سپریم کورٹ سعد حسین رضوی کی نظر بندی کالعدم قرار دے کر رہائی کا حکم دے۔ 12 اپریل کو حافظ سعد رضوی کی گرفتاری اور نظر بندی کو ان کے چچا امیر حسین نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، ان کی درخواست مسترد ہوگئی تھی، جس کیخلاف انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سپریم کورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ نظربندی کے جس حکم کو چیلنج کیا گیا تھا وہ ختم ہو چکا ہے اور اب انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت انہیں دوبارہ نظربند کر دیا گیا ہے اور دوبارہ نظر بندی کا معاملہ عدالت کے سامنے نہیں ہے۔