147

بھارتی درندگی بےنقاب

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر جنگی جرائم، کشمیریوں کی نسل کشی، کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال، جبری گمشدگیوں، داعش کے پانچ تربیتی کیمپوں، جعلی مقابلوں، جعلی فلیگ آپریشنوں اور خواتین کی بےحرمتی کے حوالے سے ٹھوس شواہد پر مبنی دستاویز کا حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کیا جانا درحقیقت ایک ایسے قرض کی ادائیگی ہے جو مظلوم کشمیری بھائی بہنوں کے حوالے سے ہم پر لازماً واجب تھا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اتوار کو وزیر انسانی حقوق اور مشیر قومی سلامتی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ 131صفحات اور تین ابواب پر مشتمل ڈوزیئر کے پہلے باب میں جنگی جرائم،دوسرے میں جعلی فلیگ آپریشنوں جبکہ تیسرے میں سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بھارت کی مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کی کوششوں کا ذکر ہے۔ اس میں شامل 113حوالوں میں سے 26بین الاقوامی میڈیا سے اور 41خود بھارت کے تھنک ٹینکوں سے لئے گئے ہیں جبکہ پاکستانی حوالے صرف 14ہیں۔ 3232کیس جنگی جرائم سے متعلق ہیں۔ انسانی حقوق کی پامالیوں میں براہ راست ملوث 1128سینئر بھارتی فوجی افسروں کے نام بھی اس میں شامل ہیں۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یہ دستاویزدراصل انسانی حقوق کی عالمی بالادستی کی دعویدار بڑی طاقتوں کا امتحان ہے۔ بھارتی ہٹ دھرمی کا خاتمہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ اقوامِ متحدہ کشمیر کے حوالے سے اپنی قراردادوں کی خلاف ورزی پر بھارت کے خلاف مؤثر پابندیوں کی شکل میں عملی اقدامات کرے ۔ بڑی طاقتوں نے اپنے مادّی مفادات کی بناء پر اس معاملے میں جو مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے، اسے ختم کرنے میں ان ملکوں کی رائے عامہ ہی اصل نتیجہ خیز کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس کا طریقہ یہی ہے کہ عالمی رائے عامہ کو بھارت کے غیرانسانی رویوں کے خلاف ہموار کیا جائے اور ڈوزئیر جیسے اقدامات اس کام میں یقیناً بہت مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں