Skip to content

بلوچستان: نوشکی اور پنجگور میں ایف سی ہیڈ کوارٹرز پر حملے، ایک فوجی اہلکار ہلاک، جوابی کارروائی میں چار حملہ آور مارے گئے

پاکستان کے صوبے بلوچستان کے دو مختلف علاقوں، نوشکی اور پنجگور میں ایف سی کے دفاتروں پر شدت پسندوں کی جانب سے حملوں کے نتیجے میں کم از کم ایک فوجی ہلاک جبکہ ‘چار دہشت گردوں کی ہلاکت’ ہوئی ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پنجگور میں دہشت گردوں نے دو مقامات سے حکام کے دفتر میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن بروقت کارروائی سے انھیں ناکام بنا دیا گیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایک فوجی ہلاک ہو گیا جبکہ حملہ آوروں کی جانی نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب نوشکی میں ایف سی کے دفتر میں داخل ہونے کی کوشش کو بھی فوری طور پر ناکام بنا دیا گیا اور اس جھڑپ میں چار دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ ایک فوجی زخمی ہوا ہے۔
حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بلوچستان لبریشن آرمی کی جانب سے جاری کیے گئے پیغام کے مطابق تنظیم کے مجید بریگیڈ کی جانب سے دعوی کیا گیا کہ پنجگور اور نوشکی میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں ان کے دو حملہ آوروں کی ہلاکت ہوئی ہے۔
بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے بات کرتے ہوئے نوشکی اور پنجگور میں حملوں کی تصدیق کی۔
انھوں نے بتایا کہ پنجگور میں دھماکہ فرنٹیئر کور کے کیمپ کے قریب ہوا، جس میں چھ اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ نوشکی میں دھماکے کے بعد آپریشن کلین اپ کا سلسلہ جاری ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد جانی نقصانات کے بارے میں بتایا جا سکے گا۔
میر ضیا اللہ نے ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے سکیورٹی فورسز کے اہلکار دہشت گردی کے سامنے سینہ سپر ہیں اور دہشت گردوں کے تمام عزائم کو ناکام بنایا جائے گا۔
یاد رہے کہ محض چند روز قبل بلوچستان کے علاقے کیچ میں 25 اور 26 جنوری کی درمیانی شب شدت پسندوں کے حملے میں 10 فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
آئی ایس پی آر نے حملے کے دو روز بعد اپنی بیان میں تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پاکستان فوج کے 10 اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جبکہ جوابی کارروائی میں ایک شدت پسند ہلاک ہوا ہے۔
اس حملے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نے قبول کی تھی۔
عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟
نوشکی میں ایف سی کے ایک اہلکار نے بی بی سی کی فرحت جاوید کو بتایا کہ ‘دہشت گرد کیمپ کے اندر داخل نہیں ہو سکے اور گیٹ پر موجود گارڈز نے متعدد حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا جن کی لاشیں ایف سی گیٹ پر بکھری پڑی ہیں۔’
نوشکی میں پولیس کے ایک اہلکار نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ کلی شریف خان روڈ کی جانب سے فرنٹیئر کور کے مین گیٹ پر زوردار دھماکے کی آواز سنائی دی۔
ان کا کہنا تھا کہ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس نے قریب میں واقع پولیس سٹیشن، سول ہسپتال اور ڈپٹی کمشنر کے دفتر کی عمارتوں کو ہلا کر رکھ دیا۔
پولیس اہلکار نے بتایا کہ دھماکے کے بعد شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جو دیر تک جاری رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف سی کے ہیڈ کوارٹر سے فائرنگ کی آوازیں بھی آنے لگیں اور یوں محسوس ہوا کہ زوردار دھماکے کے بعد ایف سی کے ہیڈ کوارٹر پر کوئی حملہ ہوا ہے یا پھر ایف سی کے اہلکاروں نے اپنے دفاع کے لیے فائرنگ کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
نوشکی میں عینی شاہدین کے مطابق بڑے دھماکے کے بعد انھوں نے ایف سی کے ہیڈکوارٹر کے اندر ایک چھوٹے دھماکے کی آواز بھی سنی اور اس کے ساتھ شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جو کہ دیر تک جاری رہا۔
عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کی آوازیں ایف سی ہیڈکوارٹر کے اندر سے آتی رہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکوں اور فائرنگ کے باعث ایف سی کے ہیڈکوارٹر کے گردونواح کے علاقوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ دھماکے کے بعد شہر میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہو گئے ہیں۔
بعض عینی شاہدین نے بتایا کہ بم دھماکے اور فائرنگ کے چند گھنٹے بعد انھوں نے شہر کی فضا میں دو ہیلی کاپٹروں کو بھی پرواز کرتے دیکھا۔
ایف سی ہیڈکوارٹر میں دھماکے کے بعد ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال اور ڈپٹی کمشنر کے دفاتر سے جو تصاویر سوشل میڈیا پر آئیں ان میں نظر آرہا ہے کہ قرب و جوار کے دفاتر اور گھروں کو دھماکے سے نقصان پہنچا۔
نوشکی اور پنجگور کہاں واقع ہیں؟
نوشکی کوئٹہ شہر سے تقریباً ڈیڑھ سو کلومیٹر کے فاصلے پر مغرب میں واقع ہے اور ضلع نوشکی کی سرحد شمال میں افغانستان سے لگتی ہے۔
نوشکی میں ماضی میں بھی بم دھماکوں اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر حملوں کے واقعات پیش آتے رہے ہیں تاہم منگل کی شب جو واقعہ پیش آیا وہ نوشکی شہر کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔
دوسری جانب پنجگور صوبے کے جنوبی حصے میں واقع ہے جہاں سے ایران کی سرحد سو کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر موجود ہے جبکہ یہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے پانچ سو کلومیٹر دور ہے۔ یں؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *